|
|
حال ہی میں مصر میں ایک خاتون اور اس کے سعودی بیٹے کی
32 سال بعد ہونے والی ملاقات صرف اس وجہ سے عوام کی توجہ کا مرکز بن گئی
کیونکہ اس طرح کے واقعات عام طور پر فلموں میں ہی دیکھنے کو ملتے ہیں- مگر
سعودی عرب میں پیش آنے والا یہ واقعہ بالکل حقیقی اور حیرت انگیز ہے۔ |
|
رپورٹس کے مطابق ماں اور اس کے بیٹے کے درمیان اس طویل
جدائی کی وجہ ان کا خاندانی جھگڑا تھی۔ ہوا کچھ یوں کہ ماں نے جب اپنے شوہر
سے طلاق لی تو بیٹے کو والد کے سپرد کر دیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی
ماں سے 32 سال تک نہیں مل سکا۔ |
|
مگر قاہرہ میں واقع سعودی سفارت خانہ اس نوجوان ترکی
خالد سنید السنید کو اس کی والدہ کو تلاش کرنے کے بعد دوبارہ ملانے میں
کامیاب ہو گیا۔ یہ نوجوان اپنی ماں سے اس وقت جدا ہوا تھا جب اس کی عمر محض
چار سال تھی۔ |
|
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ کہانی اس وقت شروع ہوئی جب
آج سے کئی سال پہلے ترکی السنید کی والدہ اپنے اہل خانہ سے ملنے قاہرہ گئیں۔
اس دوران ان کے والد بھی ہمراہ تھے۔ مگر قاہرہ میں میاں بیوی کے درمیان کسی
بات پر ناچاقی ہوئی تو وہ بیٹے کو لے کر واپس سعودی عرب آگئے اور بیوی کو
طلاق دے دی۔ |
|
|
|
بعد میں اس کی ماں کو بتایا گیا کہ بچہ مر گیا ہے
حالانکہ وہ ریاض میں اپنی دادی کے پاس تھا۔ ترکی السنید 16 سال تک اپنی
دادی کے پاس رہا۔ اس کے بعد دادی کا انتقال ہوگیا۔ دادی کے انتقال کے بعد
بچہ ایک بوڑھی خاتون رشتہ دار کے ساتھ رہا۔ |
|
28 سال کی عمر میں اس کی شادی ہوگئی۔ اس پورے عرصے میں
وہ ریاض میں مصری سفارت خانے کے ذریعے اپنی والدہ کو ڈھونڈتا رہا، لیکن
کوئی کامیابی نہیں ملی۔ |
|
کوششیں رنگ لائیں |
ترکی السنید نے وضاحت کی کہ اس کے بعد وہ اپنی والدہ کی
تلاش کے لیے مصر گئے اور قاہرہ میں سعودی سفارت خانے گئے تاکہ وہ اپنے
والدین کے تمام کاغذات تلاش کر سکیں۔ |
|
مصری متعلقہ حکام نے اسے ڈھونڈنے کے لیے ایک سے زیادہ
پتے بتائے اور قاہرہ میں سفارت خانے نے خاتون کو تلاش کرلیا۔ اسے بتایا گیا
کہ اس کا بیٹا زندہ ہے اور اس سے ملنا چاہتا ہے۔ ماں بیٹے سے طویل عرصے بعد
ملاقات ناقابل یقین واقعہ ہے۔ |