گمشدہ بچے اور میرا پیارا پولیس ایپ

 بین الاقوامی این جی او گلوبل مسنگ چلڈرن نیٹ ورک کی ویب سائٹ”گلوبل مسنگ کڈز“ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں بچے لاپتہ اور اغواء ہوجاتے ہیں ان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ امریکہ میں ہر سال لاپتہ بچوں کے تقریبا چار لاکھ ساٹھ ہزار کیس رپورٹ ہوتے ہیں اسی طرح برطانیہ میں ایک لاکھ بارہ ہزار،جرمنی میں ایک لاکھ،آسٹریلیا میں 20ہزار،کینیڈا میں 45 ہزار اور بھارت میں 96ہزار لاپتہ بچوں کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ایک غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تین ہزار بچوں کی گمشدگی کے کیس سامنے آتے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق 80فیصد گمشدہ بچے شام تک گھر واپس لوٹ آتے ہیں جبکہ 15فیصد بچے کچھ دن بعد بازیاب کرالئے جاتے ہیں اور باقی5فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو اغواء ہوجاتے ہیں جنھیں پولیس تفتیش اور سیف سٹیز کیمروں کی مدد سے بازیاب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہی ہیں کہ سیلاب زدہ علاقوں سے جرائم پیشہ افراد شہروں میں داخل ہوکر ڈکیتیوں کے علاوہ بچے بھی اغواء کررہے ہیں ان افواہوں کی وجہ سے والدین نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنا بند کردیاتھا جبکہ انہی افواہوں کی زد میں آکر کئی بے گناہ افراد غلط فہمی کی بنیاد پرمشتعل شہریوں کے ہتھے چڑھ کر اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ پنجاب میں انہی افواہوں کا قلع قمع کرنے اور گمشدہ بچوں کی فوری رپورٹ و بازیابی کے لئے پنجاب پولیس کی ایک منفرد پبلک ایپ بنائی گئی ہے۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے بچھڑے بچوں اوربزرگوں کو ان کے اپنوں سے ملانے کے لئے ایک خصوصی ایپ بنانے کی ہدایت کی تھی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ”میرا پیارا“نام سے ایک ایپ تیار کی گئی چند روز قبل نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایپ کے اجراء کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے اس پبلک ایپ میں عوام کی سہولت کیلئے 11 مفید فیچرز شامل کیے گئے ہیں جس کے تحت نہ صرف گمشدہ بچوں، بزرگوں، مریضوں کو ورثا سے ملایا جائے گا بلکہ اس ایپ میں گمشدہ بچے اور افراد اوران کے لواحقین کا بائیو ڈیٹا، تصویر، فنگر پرنٹ، شناختی کارڈ اور ب فارم کی تفصیلات بھی دستیاب ہوں گی۔شہری پولیس ایپ کے ذریعے گمشدگی کی رپورٹ گھر بیٹھے کروا سکیں گے۔میرا پیارا ایپ کا آئیڈیا نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے ذہن میں اس وقت آیا جب دورہ گوجرانوالہ کے دوران انھوں نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں چھ سال سے اپنوں کی راہ تکنے والے سپیشل بچے کے ورثاء کو تلاش کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بچے کی والدہ کو تلاش کرلیا بعد میں یہ بھی معلوم ہوا کہ بچے کا والد اس کی تلاش کرتے کرتے غم میں اللہ کی راہ میں پیارا ہوگیا تھا۔ سپیشل بچے کو اس کے ورثاء تک پہنچانے کے بعدنگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ ایک ایسی منفرد ایپ ہونی چاہیئے جس میں گمشدہ بچوں کا مکمل ڈیٹا ہوجس کی رسائی عام شہریوں تک ممکن بنائی جائے تاکہ والدین عزیزواقارب اپنے پیاروں اپنے بچھڑوں تک پہنچ سکیں۔میرا پیارا ایپ کے ذریعے گمشدہ بچوں کو اپنے ورثاء تک پہنچنے میں بڑی مدد ملے گی۔

دوسری جانب پنجاب بھر میں جرائم کی روک تھام اور گمشدہ و اغواء ہونے والے بچوں کی بازیابی کے لئے لاہور پولیس اور سیف سٹیز کی مشترکہ کامیاب کارروائیاں جاری ہیں۔سیف سٹیز کے شہربھر میں لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے پولیس کے لئے مددگار ثابت ہورہے ہیں۔حال ہی میں جب لاہور کے علاقہ چائنہ سکیم میں ذہنی معذور چچا کے پاس بیٹھی ایک کمسن بچی کو اغواء کرلیا گیا تو پولیس نے 24گھنٹے کے اندر سیف سٹیز کے 300سے زائدکیمروں کی مدد سے 8کلومیٹر تک اغواء کاروں کو ٹریس کرکے مغوی بچی مسکان کوبحفاظت بازیاب کرنے کے بعداسے والدین کے حوالے کردیا۔واقعی پولیس اور سیف سٹیز کایہ ایک قابل فخر کارنامہ ہے اسی طرح ایک اورواقعہ میں پولیس نے 4سال قبل اغواء ہونے والی ملکہ ہانس کی شادی شدہ خاتون کو بھی سیف سٹیز کیمروں کی مدد سے بحفاظت بازیاب کرواکر مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ان واقعات سے قبل بھی سیف سٹیز کیمروں کے ذریعے قتل،ڈکیتی،لوٹ مار،گاڑی و موٹرسائیکلوں کی چوری کی وارداتوں کا سراغ لگانے کے علاوہ اغواء و گمشدہ افراد کی بازیابی میں مدد حاصل کی جاچکی ہے ایسے میں ”میرا پیارا ایپ“ گمشدہ بچوں اور افراد کی ان کے خاندانوں تک رسائی میں بڑی مددگار ثابت ہوگی۔
 

Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 22438 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.