|
|
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت
ان کو مارنا چاہتی تھی اور ان کی جان کو اب بھی خطرہ ہے٬ جبکہ ایک اور دعویٰ
یہ بھی کیا گیا ہے کہ انہیں کل پھر گرفتار کرلیا جائے گا- اس قسم کے
لاتعداد دعوے سابق وزیراعظم عمران خان مسلسل اس وقت سے کرتے آرہے ہیں جب سے
انہیں وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے محروم کیا گیا ہے- |
|
ایسا نہیں ہے کہ اب تک یہ دعوے محض دعوے ہی ثابت ہوئے
ہیں٬ اب تک کم سے کم دو ایسے واقعات تو سامنے آچکے ہیں جن سے ان کے دعوے
کسی حد تک درست بھی معلوم ہوتے ہیں- جس میں ایک ان پر کیا جانے والا
قاتلانہ حملہ ہے جبکہ دوسرا واقعہ نو مئی کو ہونے والی ان کی گرفتاری کا ہے-
لیکن اب یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ سب محض ایک اتفاق تھا یا واقعی کوئی منصوبہ
بندی- مگر عمران خان کی جانب سے جس تواتر سے اس قسم کے خدشات کا اظہار کیا
جارہا ہے اس نے خود کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے- |
|
جیسے کہ اب ایک بار پھر عمران خان نے یہ دعویٰ کر دیا ہے
کہ منگل کے روز انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے- |
|
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے
خدشہ ظاہر کیا ہے کہ منگل کے روز انھیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ |
|
|
|
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیئے گئے اپنے حالیہ
انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ’میری تمام سینیئر لیڈر
شپ اس وقت جیل میں ہے اور مجھے لگ رہا ہے کہ منگل کو جب مجھے متعدد مقدمات
میں ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہونا ہے تو 80 فیصد امکانات ہیں کہ میں
گرفتارکر لیا جاؤں گا۔‘ |
|
عمران خان نےدعویٰ کیا کہ ’ لگ رہا ہے کہ جمہوریت ختم کی
جا رہی ہے۔ انتخابات کے لیے حکومت نے آئین سے انحراف کیا بلکہ سپریم کورٹ
کا حکم بھی نہیں مانا۔ مجھے لگ رہا ہے کہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں ہوں
گے جب تک حکومت کو یقین نہ ہو جائے کہ تحریک انصاف کو ہرایا جا سکے گا۔
حکومت الیکشن سے خوفزدہ ہے اور حکومت ہر وہ قدم اٹھا رہی ہے جو جمہوریت کے
منافی ہو۔‘ |
|
فوج سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کبھی بھی فوج سے مسئلہ نہیں تھا۔ میں سابق آرمی
چیف جنرل باجوہ کے ساتھ کام کر رہا تھا ۔ انھوں نے میری حکومت ختم کروائی
شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ نے اپنی مدت ملازمت میں
توسیع کی ڈیل موجودہ وزیر اعظم سے کر لی تھی۔ تب سے میں کہہ رہا ہوں کہ
پاکستان کے مسائل کا حل صرف انتخابات ہیں۔‘ |
|
عمران خان نے پی ڈی ایم کی قیادت پر الزام عائد کرتے
ہوئے کہا کہ ’ پی ڈی ایم نے اسٹیبلشمنٹ سے گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔ جس طرح مجھے
گرفتار کیا گیا اس کا رد عمل سامنے آیا مگر اس جلاؤ گھیراؤ کو حکومت نے
اپنے حق میں اور ہماری جماعت کو حتم کرنے کے لیے استعمال کیا اور اس وقت 10
ہزار سے زیادہ ہمارے کارکنان جیل میں ہیں۔‘ |
|
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو یقین ہے کہ
انھیں(عمران خان کو) جیل میں ڈال کر بھی وہ انتخابات نہیں جیت سکیں گے۔ |
|
|
|
عمران خان کے
دعوے۔ حقیقت یا سیاسی پینترے |
ماضی میں بھی دیکھا گیا ہے کہ جہاں ایک جانب
سیاستدان اس قسم کے دعوے کر کے حکومت کا دباؤ شکار بنانے کی کوشش کرتے رہے
ہیں وہیں دوسری طرف ایسے خدشات درست بھی ثابت ہوتے رہے ہیں- لیکن اس بار
معاملہ کچھ مختلف ہے کیونکہ عمران خان کے دعوے صرف حکومت ہی نہیں
اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بھی نظر آتے ہیں- |
|
دو موقعوں پر عمران خان کے دعوے اس وقت درست
بھی ثابت ہوتے نظر آئے جب ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا یا پھر انہیں واقعی
گرفتار بھی کر لیا گیا- لیکن یہ بات اتنی سادہ نہیں جتنی نظر آرہی ہے-
کیونکہ رہائی اور عدالتوں سے ملنے والے ریلیف کے باوجود دوبارہ گرفتاری کے
خدشات کے اظہار سے جہاں ایک جانب یہ محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان نہ صرف
حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں بلکہ دوسری طرف اپنی پارٹی کے کارکنان کو
بھی تیار رہنے کا اشارہ دے رہے ہیں- |
|
دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ بظاہر
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بیک وقت یہ دعوے کسی حد تک درست بھی معلوم ہوتے ہیں
اور ایک سیاسی پینترا بھی- کیونکہ وزارت عظمیٰ سے محرومی کے بعد عمران خان
اپنے جلسوں میں امریکہ کے جس سازشی خط کا تذکرہ ہاتھ لہرا لہرا کر کیا کرتے
تھے اسے بعد میں خود ان کے پارٹی کے رہنما ہی مسترد کرتے نظر آئے- |
|
اس کے علاوہ عمران خان اس صورتحال میں خود اس
امریکہ سے بھی مدد مانگتے نظر آرہے ہیں جس پر ماضی میں انہوں نے اپنی حکومت
کے خاتمے کا الزام عائد کیا تھا- |
|
پاکستانی سیاست میں اس قسم کے ٹوٹکے عام بات
ہیں جنہیں عمران خان بھی مختلف اوقات میں استعمال کرتے نظر آتے ہیں- اب
دیکھنا یہ ہے کہ یہ ٹوٹکے کتنے کارآمد ثابت ہوتے ہیں؟ |