محمد علی جناح ٭٭٭قسط اوّل٭٭٭ابتدائی و عملی زندگی

پاکستا ن کے سربراہان ِمملکت

محمد علی جناح

گورنر جنرل قائد ِاعظم محمد علی جناح (1876 ء۔1948 ء)
تحقیق وتحریر:عارف جمیل

ابتدائی و عملی زندگی٭قسط اوّل٭

"یہ بڑے مسائل جو انسانوں کی موت اور زیست پر اثر انداز ہوتے ہیں اِن کو ہم صرف تقریریں کر کے اور اپنے دُشمنوں
کی شرارتیں ظاہر کر کے حل نہیں کر سکتے۔وہ ہتھیار جو آپ کو ڈھالنا ہے، جتنی جلد وہ آپ ڈھال لیں بہتر ہے،اور وہ ہتھیار یہ
ہے کہ آپ خود اپنی طاقت پیدا کریں اوراپنی ایسی کامل تنظیم کہ کوئی خطرہ اور کوئی دُشمن تنہا یا اپنے معاونوں کے ساتھ آپ کے
سامنے آئے، آپ اس کا مقابلہ کر لیں "۔ قائد ِاعظم

گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم 19ِمارچ 1948ء کوڈھاکہ،مشرقی پاکستان پہنچے جہاں ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے اعلان کیا کہ "پاکستان کے قیام کے خلاف اپنی کوششوں میں ناکام ہونے کے بعد پاکستان کے دشمن اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے ہمارے ملک کی سا لمیت کے درپے ہیں۔ وہ اس مقصد کیلئے صوبائیت کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔ آپ جب تک اپنی قومی سیاست میں سے اس زہر کو نکال باہر نہیں پھینکتے قومی استحکام کاحصول ممکن نہیں "۔
قائد ِاعظم محمد علی جناح کے دادا پونجا بھائی جن کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ ان میں سے ایک بیٹے کا نام جناح بھائی تھا جنکی شادی 1874ء میں ریاست کاٹھیاوار کے ہی ایک گاؤں ڈمرتی کے اسماعیلی خوجہ خاندان کی ایک لڑکی" شریں بائی" جنکوں انکی خوبصورتی کے باعث ٭مٹھی بائی ٭کا نام دیا گیا تھا سے ہوئی۔ جناح بھائی کا پیشہ تجارت تھا اور وہ کاروبار میں وسعت کیلئے شادی کے بعد کراچی منتقل ہو گئے کیونکہ اُن دنوں بمبئی اور کراچی تجارت کیلئے بہترین شہر تھے۔ کراچی میں جناح بھائی نے کھارا کے علاقے نیونہم روڈ پر واقع وزیر مینشن میں رہائش اختیار کی اور اپنے کاروبار پر مزید توجہ دینی شروع کر دی۔ اس دوران جناح بھائی جو شادی کے بعد جناح پونجا کہلائے جانے لگے تھے کے گھر 25 ِ دسمبر 1876ء بروز پیر کو شام کے وقت مٹھی بائی سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ یہ پہلوٹھی کا کمزور بچہ تھا۔ دُبلا پتلا جسم، لمبے لمبے ہاتھ، لمبوترا سر۔بہرحال جناح بھائی کے اس پہلے بیٹے کا نام خاندانی روایات کے مطابق بچے کے ماموں قاسم موسٰی نے محمد علی رکھا۔ محمد علی جناح کے 6 بہن بھائی تھے۔جن میں فاطمہ جناح سب سے چھوٹی تھیں۔
محمد علی جناح کی تعلیمی عمر کا آغاز انفنٹ ورنا کلر سکول کراچی سے ہوا جہاں پر انھوں نے گجراتی کی چوتھی جماعت تک تعلیم پائی۔ 4 ِجولائی 1887ء میں جناح پونجا نے محمد علی جناح کو انگریزی کے پہلے درجے میں سندھ مدرستُہ اسلام میں داخل کروا دیا۔ وہ اُس وقت سندھ میں مسلمانوں کا واحد اعلیٰ درجے کا سکول تھا۔ پھر محمد علی جناح کی بہتر تعلیم کیلئے اُن کے والد نے کچھ مدت بعد اُس سکول سے اُٹھا کر اُنکے ماموں قاسم موسیٰ کے پاس بمبئی بھیج دیا، جنہوں نے اُنھیں بمبئی کے انجمن اسلام ہائی سکول میں داخل کروا دیا۔ وہاں پر اُنھوں نے اپنی تعلیم پر مزید توجہ دینی شروع کی، لیکن والدہ کی حالت اپنے بیٹے کی جدائی میں ٹھیک نہ رہنے لگی۔لہذاچند ماہ میں ہی محمد علی جناح بمبئی سے کراچی واپس آگئے اور 23ِدسمبر 1887ء میں ایک دفعہ پھر پہلے والے سکول میں داخل ہوئے۔ کچھ مدت بعد اُنکے والد نے کراچی کے ہی ایک اور سکول جس کا نام چرچ مشن ہائی سکول تھا میں اُنھیں پانچویں درجے کے معیار کا امتحان دِلوا کر 8ِمئی 1892ء کو ششم درجے میں داخل کروا دیا۔محمد علی جناح چرچ مشن ہائی سکول میں ششم درجے کا امتحان نہ دے سکے۔اُس زمانے میں دسویں جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ساتویں درجے کی جماعت میٹرک ہوتی تھی۔چونکہ یہاں تاریخی ابہام ہے لہذا یہ بھی لکھا جاتا ہے کہ محمد علی جناح نے سولہ سال کی عمر میں چرچ مشن ہائی سکول جس کا تعلق اُس وقت بمبئی یورنیورسٹی سے تھا میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا۔ بہرحال اس دوران والد نے اُنھیں لندن بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔ لیکن جانے سے پہلے 16 سالہ محمد علی جناح کی شادی ریاست کاٹھیاوار ہی کے اسماعیلی خوجہ خاندان کے لیراکھیم جی کی بیٹی" ایمی بائی" سے کر دی۔جس کے بعد 5ِ جنوری 1893ء کو بذریعہ بحری جہاز جناح پونجا نے اپنے بیٹے محمد علی جناح کو لندن بھیج دیا۔
محمد علی جناح نے لندن پہنچنے کے بعد گراہم شیپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں اپرنٹس کا چارج سنبھالا اور ساتھ میں دفتری کام کے علاوہ برطانوی سیاست دانوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے مطالعہ شروع کر دیا۔ ان سیاست دانوں میں سے اکثر بیرسٹر تھے۔ لہذا محمد علی جناح کو بھی قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش ہوئی۔ خوش قسمتی سے اُنکو جلد ہی معلوم ہو گیا کہ اس سال بار ایٹ لاء میں داخلے کیلئے جو قانون کا ابتدائی امتحان ہونے والا ہے وہ آخری دفعہ ہے اور آئندہ برس سے قوائد و ضوابط میں تبدیلی کی جارہی ہے۔ اُس وقت تک ایف۔اے، بی۔اے کی شرط ضروری نہیں تھی۔ لہذا محمد علی جناح نے فیصلہ کیا کہ اس قانون کے ابتدائی امتحان کی تیاری کو ترجیح دیں گے تاکہ بار ایٹ لاء میں داخلے کے اہل ہو سکیں۔ اسی اثنا میں اُنکو اس امتحان کے لاطینی پرچے سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا۔ اُنھوں نے امتحان نمایاں پوزیشن سے پاس کیا بار ایٹ لاء میں داخلے کیلئے لنکنز ِان درس گاہ کو ترجیح دی کیونکہ اس درس گاہ کے صدر دروازے پر دُنیا کے نامور قانون ساز شخصیات کے ضمن میں عظیم پیغمبر حضرت محمدﷺ کا نام بھی کندہ کیا ہوا تھا۔ اُنھوں نے اس درس گاہ میں 5 ِ جون 1893 ء میں داخلہ لیا اور گراہمز کمپنی کو خیرباد کہہ دیا۔پھر محمد علی جناح نے دو سال کے عر صہ میں ہی بار ایٹ لاء کا امتحان پاس کر لیا اور18 سال کی عمر میں بیرسٹر کہلانے والے سب سے کم عمر ہندوستانی بن گئے۔
1894 ء کی لنکنز ان کی تعطیلات کے دوران محمد علی جناح کو ہندوستان آنا پڑا کیونکہ اُنکے ہندوستان سے جانے کے بعد پہلے اُنکی بیوی ایمی بائی کا طاعون کی وباء سے انتقال ہو چکا تھا اور اسکے کچھ عرصے بعد انکی والدہ مٹھی بائی بھی انتقال کر گئیں تھیں۔ پھر جب تعلیم مکمل کر کے لندن سے واپس آئے تو تب تک جناح پونجا بھی اپنا سارا اندوختہ تقریباً کھو چکے تھے اور اپنے بچوں کے ساتھ پریشانی کی زندگی گزار رہے تھے۔ محمد علی جناح نے ان حالات میں ہمت نہ ہارتے ہوئے کراچی میں ہی وکالت میں قدم جمانے کی کوشش کی، لیکن کامیابی حاصل نہ ہونے پربمبئی چلے گئے۔ اس زمانے میں سندھ کا علاقہ بمبئی میں شامل تھا اور صوبے کا صدر مقام بمبئی شہر ہی تھا۔وہاں ہائی کورٹ بھی تھا۔ محمد علی جناح کوشروع کے تین سال وہاں بھی بڑی مشکلیں پیش آئیں۔
1900ء کے آغاز میں اچانک ان کی قسمت اس وقت پلٹ گئی جب بمبئی کے قائم مقام سرکاری وکیل ’جان میک سن‘ نے محمد علی جناح کی قابلیت کو پرکھتے ہوئے اُنکی درخواست پر اُنھیں اپنے دفتر میں کام کرنے کی اجازت دے دی جو اُسے پہلے کسی ہندوستانی کو نہ ملی تھی۔ ابھی محمد علی جناح نے ملازمت شروع ہی کی تھی کہ بمبئی میں ایک پر یز یڈ نسی مجسٹریٹ کی جگہ خالی ہوئی۔ محمد علی جناح جانتے تھے کہ اس سے حاصل کرنے کیلئے زور دار سفارش کی ضرورت ہے۔ لہذا پہلے تو اُنھوں نے بمبئی کے امور قانونی کے ممبر سرچارلس اولی وینٹ کے ساتھ ملاقات کر کے اس اسامی کے بارے میں گفت و شنید کی اور پھر بعد میں جان میک سن سے سفارش بھی کروا کر عارضی پر یز یڈنسی مجسٹریٹ کے عہدے پر اپنا تقرر کروا لیا۔ اسطرح محمد علی جناح کی مالی پریشانی اب کافی حد تک کم ہو گئی۔ اُنھوں نے ہوٹل کا کمرہ چھوڑ کر کرائے کا ایک مکان لے لیا اور ساتھ میں ایک بگھی بھی لے لی۔ محمد علی جناح کے حالات بہتر ہونے پر جناح پونجا اپنی اولاد کے ساتھ بمبئی آ گئے اور محمد علی جناح نے اپنی ایک بہن فاطمہ جناح کو کانونٹ سکول میں داخل کروا دیا۔ نومبر 1900ء میں محمد علی جناح نے عارضی ملازمت کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنی پرائیویٹ وکالت شروع کر دی۔
٭(جاری ہے)٭










Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 308479 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More