محسن پاکستان ڈاکٹر عبدلقدیر خان

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل ۱۹۳۶ء میں ہندوستان بھوپال میں پیدا ہوئے۔ ۸۵ سال کی عمر میں ۱۰ ؍ اکتوبر۱ ۲۰۲ء میں اسلام آباد میں وفات پائی۔ انہیں پورے قومی اعزاز کے ساتھ اسلام آباد میں دفنایا گیا۔ ابتدائی تعلیم بھوپال میں ہی حاصل کی۔۱۹۵۲ء میں میٹرک کا امتحان بھوپال میں ہی پاس کیا۔پھر پاکستان تشریف لائے۔ ۱۹۵۷ء میں کراچی میں بی ایس سی پاس کیا۔۱۹۶۱ء میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مغربی جرمنی گئے۔۱۹۷۱ء میں پاکستان کے دولخت ہونے پر ڈاکٹر خان کو بڑا صدمہ ہوا۔

پاکستان کا پر امن ایٹمی پروگرام ۱۹۵۰ء میں ہی شروع ہو گیا تھا۔۱۹۷۲ء میں پاکستان کا پہلا بجلی ایٹمی گھر کینپ کراچی میں شروع ہوا تھا۔ ذولفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر خان کو پاکستان اٹامک انر جی کمیشن کے سائنس دانوں سے ملایا تھا ۔ یہ سائنس دان ۱۹۷۲ء سے خفیہ طور پر ایٹمی پروگرام پر عمل کر رہے تھے۔ ڈاکٹر خان پاکستان کے مایا ناز ایٹمی سائنسدان تھے۔ڈاکٹر خان پندرہ برس یورپ میں رہے۔ اس دوران مغربی بر لن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈیلنٹ اور بیلجیم یونیورسٹی آف لیوڈن میں پڑھنے کے بعد ۱۹۷۶ء میں واپس پاکستان آئے۔ڈاکٹر خان نے ہالینڈ سے ماسٹر آف سائنس ،جبکہ بیلیجم سے ڈاکٹر آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کیں۔ ۱۹۷۶ء میں پاکستان میں انہوں نے انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹی میں شمولیت اختیار کی۔اس ادارے کا نام جرنل ضیاء الحق نے ۱۹۸۱ء میں تبدیل کر کے ڈاکٹر اے کیو ریسرچ لیبارٹی رکھا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینم کی افزردگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔بھارت نے’’ مسکراتا بوھدا‘‘ نامی ۱۸؍ مئی۱۹۷۴ء میں پہلا ایٹمی دھماکا کیا تھا۔ اس پر پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ والے معاہدے’’ این پی ٹی‘‘ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔پھر گیارہ مئی ۱۹۹۸ء کو بھارت نے پوکھران کے مقام پر تین ایٹمی دھماکے کئے۔ اس کے بعد تیرا مئی ۱۹۹۸ء کو دو مذید دھماکے کر ڈالے۔ اس کے جواب میں ۲۸مئی ۱۹۹۸ء میں پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں بلوچستان میں چاغی کے پہاڑوں میں پے در پے چھ ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔اس دن کا نام ’’ یوم تکبیر‘‘ رکھا گیا۔پاکستان کے حکمران دھماکے کرنے سے بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے ڈر رہے تھے ۔ جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد اور نوائے وقت اخبار کے ایڈیٹر مجید نظامی نے کہا تھا کہ حکمرانوں نے بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے نہیں کئے تو عوام کے پریشر سے ہم حکمرونوں کا دھماکا کر دیں گے۔اس طرح پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا اور دنیا کے ساتوں ایٹمی ملک بن کر سامنے آیا۔کہوٹہ ریسرچ لیبارٹی نے ڈاکٹر خان کی رہنمائی میں ایک ہزار دور تک مار کرنے والا غوری بلاسٹک میزائیل بنا لیا۔اس کے علاوہ درمیانی فاصلہ تک مار کرنے والے حتف میزائیل کی سیریز تیارکی۔اس کے علاوہ کہوٹی ریسرچ لیبارٹی نے پچیس کلو میٹر تک مار کرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچر،لیزر تھریٹ، ٹینگ شکن میزائل اور دفاعی آلات تیار کیے۔ ڈاکٹر خان نے خود لکھا ہے کہ ایٹمی پروگرام شروع کرنے والے پیپلز پارٹی پاکستان کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بعد میں آنے والے ہر حکمران نے ایٹمی پروگرام کو ترقی دینے میں حصہ لیا۔ڈاکٹر خان پر ہالینڈ کی عدالت میں ایٹمی راز چوری کرنے کا مقدمہ بھی قائم ہوا تھا۔ مگر بعد میں ہالینڈ کے ایٹمی سائنسدانوں نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ سب ایٹمی معلومات کتابوں میں پہلے سے موجود ہیں۔لہٰذا چوری ہونے کا الزام غلط ہے۔ اس گواہی پر ڈاکٹر خان کو باعزت طور پر اس مقدمے سے بری کر دیا گیا۔ڈاکٹر خان نے ہالینڈ کے قیام کے دوران ایک خاتون سے شادی کر لی تھی۔ اس خاتون سے ڈاکٹر خان کی دو بیٹیا ں ہیں۔ڈاکٹر خان کو پاکستان نے ۱۳؍ طلائی انعامات دئے۔۱۹۹۶ء میں پاکستان کے صدر فاروق لغاری نے ڈاکٹر خان کو پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز نشان امتیاز دیا۔ڈاکٹر خان صاحب صدرِ پاکستان کے مشیر بھی رہے۔انہوں نے ایک سو پچاس سائنسی تحقیقاتی مضامین تحریر کیے۔۱۹۹۳ء میں ڈاکٹر خان کو کراچی یونیورسٹی نیڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی۔ڈاکٹر خان ایک فلائی ادارہ بھی چلاتے رہے۔ ڈاکٹر خان نے اسلام کے مشہور جرنیل شہاب الدین غوری کا مقبرہ ان کی جائے شہادت، جہلم کے قریب سوہاوہ کے مقام اپنے خرچے سے بنایا۔ اس مقبرے کے احاطے میں اپنے بنائے گئے بیلسٹک میزائیل غوری کا شاندار ماڈل بھی نصب کیا۔ راقم نے اس مشہور جگہ کادورہ کیا۔ عوام کی معلومات کے لیے اس دورے پر مضمون بھی لکھا، جو پاکستان کے کئے اخبارات میں شائع ہوا تھا۔ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے امریکہ کی خوش نودی کے لیے ، سی آئی اور ایم آئی سیکس کی فراہم کردہ جعلی معلومات، کہ ڈاکٹر خان نے لیبیا اور ایران کو ایٹمی معلومات فروخت کی ہیں،پر ڈاکٹر خان کو ٹی وی لائف پروگرام پر بلا معافی منگوائی تھی۔پھر ڈاکٹر خان کوسال۲۰۰۴ء میں گھر میں نظر بند کر دیا۔اس پر محسن پاکستان ڈاکٹر خان کا دل افسردہ ہوا۔

ہمیں معلوم ہے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ اُس نے آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد اس نے پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں تھیں۔ پاکستان کے عوام ۱۹۷۱ء میں پاکستان کے دو لخت ہونے پر پہلے ہی افسردہ تھے۔ اس کے بعد بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد مذید افسردگی چھا رہی تھی ۔ ڈاکٹر خان اور اس کی ٹیم کے ایٹمی سائنسدانوں نے بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے عوام کے دل جیت لیے۔ اب پاکستان الحمد اﷲ ڈاکٹر خان کی وجہ سے دنیا کی ساتویں ایٹمی اور میزائیل طاقت ہے۔ اسی لیے پاکستانی عوام نے انہیں محسن پاکستان کے نام کا اعزاز دیا۔
 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 952948 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More