دفاعی بجٹ، صورتحال، چیلنجز اور تنقید

اطہر مسعود وانی

پاکستان کے بجٹ2023-24 کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں دفاع کے شعبے کے لئے 1,804 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ارب روپے میں سے ملازمین سے متعلقہ اخراجات کے لیے 705 ارب روپے، آپریٹنگ اخراجات کے لیے 442 ارب روپے، اسلحہ و گولہ بارود کی مقامی خریداری اور درآمد کے لیے 461 ارب روپے اور سول ورکس کے لیے 195 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔1804 ارب روپے کے دفاعی بجٹ میں ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن کے لیے مختص 563 ارب روپے اور مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام اور دیگر ضروری اخراجات کے لیے 280 ارب روپے اور اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لیے 58 ارب روپے شامل نہیں ہیں۔ تینوں سروسز یعنی فوج، بحریہ اور فضائیہ کو بجٹ میں یکساں اضافہ دیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کی طرف سے دفاعی بجٹ میں تقریبا 16 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

پاکستان کے دفاعی اخراجات اب اس کی جی ڈی پی کا 1.7 فیصد ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ 2022-23 میں دفاعی اخراجات ملک کے جی ڈی پی کا تقریبا 2 فیصد تھے، جس کا حجم معیشت کی بحالی کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔ماہرین کے مطابق گزشتہ سال ریکارڈ مہنگائی اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کے پیش نظر 15.7 فیصد اضافہ جائز ہے۔2021 کے لیے پاکستان کے فوجی اخراجات/دفاعی بجٹ 11.30 بلین ڈالر رہے، جو 2020 سے 8.76 فیصد زیادہ ہے۔2020 کے لیے پاکستان کے فوجی اخراجات/دفاعی بجٹ 10.39 بلین ڈالر تھے جو 2019 سے 0.06 فیصد زیادہ ہے۔2019 کے لیے پاکستان کے فوجی اخراجات/دفاعی بجٹ 10.39 بلین ڈالر تھے جو 2018 کے مقابلے میں 11.45 فیصد کم ہے۔2018 کے لیے پاکستان کے فوجی اخراجات/دفاعی بجٹ 11.73 بلین ڈالر تھا، جو 2017 سے 2.36 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی دفاعی بجٹ1.523 ارب روپے تھا۔

بعض لوگ پاکستان کے دفاعی بجٹ پر تنقید کرتے ہیں کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اس لیے اسے اپنے بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم اور صحت پر خرچ کرنا چاہیے نہ
کہ فوجی طاقت پر خرچ کرنا چاہیے۔ مزید یہ کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اس لیے کم فوجی اخراجات کی ضرورت ہے۔ تاہم، جب ہم پاکستان کی جیو اسٹریٹجک پوزیشن پر نظر ڈالتے ہیں تو تنقید کرنے والوں کے دلائل کمزور نظر آتے ہیں۔کچھ لوگ زیادہ شفافیت اور فوج کے بجٹ کے بارے میں کھلی بحث کے خواہاں ہیں۔حالیہ برسوں میں حکومت دفاعی بجٹ کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ دفاعی بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اوسطا 13,400 ڈالر فی فوجی خرچ کرتا ہے، بھارت ہر فوجی پہ 42,000 ڈالر، سعودی عرب 371,000 ڈالر، ایران 23,000 ڈالر جبکہ امریکہ 392,000 ڈالر فی فوجی سالانہ مختص کرتا ہے۔

پاکستان کو روائیتی دشمن ہندوستان کے توسیع پسندانہ عزائم اور جارحیت کا سامنا ہے۔ہندوستان نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بنیادی کردار ادا کیا اور اب ہندوستان اپنی پارلیمنٹ میں یہ اعلان کر چکا ہے کہ اس کی طرف سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پہ قبضہ کیا جائے گا۔ہندوستان آزاد کشمیر پہ قبضے کرنے کے عزائم دہراتا رہتا ہے اور مختلف حوالوں سے اس مذموم منصو بے پر عمل پیرا بھی ہے۔پاکستان اور ہند وستان کے درمیان776 کلومیٹر یعنی482 میل طویل لائین آف کنٹرول ہے اور ہندوستان اسی علاقے میں جارحیت کرتے ہوئے آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کا اعلان بار بار کرتا رہتا ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان کے ساتھ 3,320 کلومیٹر یعنی2,063 میل طویل بین الاقوامی سرحد ہے اورہندوستان کئی مرتبہ بین الاقوامی سرحد پہ اپنی فوجوں کو جمع کر کے پاکستان کے خلاف حملہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنی مرضی کی شرائط منوانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہندوستان حقیقی خطرے کے طورپر ہمہ وقت موجود ہے اور اب تو ہندوستان کی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے ہال میں اکھنڈ ہندوستان کا نقشہ لگاتے ہوئے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو مکمل کرنے کا اعلان بھی سامنے آ چکا ہے۔

پاکستان گزشتہ دو عشرو ں سے زائد وقت سے دہشت گرد گروپوں کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ ان دہشت گردوں کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جاری اس جنگ میں پاکستان کے 70 ہزارسے زائد عام شہری اور فورسز کے جوان شہید ہو چکے ہیں۔افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 2,670 کلومیٹر یعنی1,659 میل طویل سرحد ہے۔اب بھی آئے روز فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی ہیں۔ایران پاکستان کا دوست ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان کی 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں پاکستان دشمن ملکو ں کی معاونت سے سرگرم دہشت گرد گروپ دونوں ملکوں کی فورسز پہ حملے کرتے رہتے ہیں۔ہندوستان نے اپنے دفاع پر 72.6 بلین ڈالر خرچ کر دیئے، ا سعودی عرب اپنے دفاع پر 55 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے، چین 293 ڈالر اور ایران 24 بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ ان تمام ممالک کے مقابلے میں پاکستان اپنے دفاع پر صرف 11 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق بیرونی اور داخلی سلامتی کے چیلنجوں کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافہ جائز ہے اور درپیش خطرات کے تناظر میں یہ اضافہ کم از کم ہے۔


اطہر مسعود انی
03335176429

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698636 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More