ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

 اپنے 74سالہ زندگی کے راہوں میں بے شمار لوگوں سے واسطہ پڑا ، اچھے لوگ بھی مِلے اور برے لوگ بھی ملے ۔ کئی لوگ کچھ عرصہ یادوں کے دریچے میں محفوظ رہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انکی یادوں کے نقوش مٹتے چلے گئے ۔ مگر زندگی کے اس سفر میں مجھے ایک ایسا شخص بھے مِلا ، جسے میں نہ تو بھلا سکتا ہوں اور نہ ہی مٹا سکتا ہوں ۔ وہ تھے جناب گوہر زمان ‘ جو چند روز پہلے ہمیں داغِ مفارقت دے کر اپنے خالقِ حقیقی سے جا مِلے ۔ مجھے جب ان کی موت کی خبر مِلی تو مجھ پر ایک سکتہ طاری ہو گیا ، اس وقت میں سی ایم ایچ راولپنڈی میں زیر علاج تھا اور ان کے جنازے میں شامل ہونا ناممکن تھا ۔ لیکن میرے دل و دماغ پر وہ چھائے رہے ۔اس دنیائے فانی سے ہر شخص نے رخصت ہونا ہے ،مگر بعض ایسے لوگ بھی دنیا سے چلے جاتے ہیں کہ جن کی عظمت کے نقوش طویل عرصہ تک انسانوں کے اذہان اور قلوب پر نقش رہتے ہیں اور جن کی عظمت کا پورا زمانہ معترف ہوتا ہے ۔گوہر زمان بھی ایسے ہی ایک ؑظیم شخص تھے ۔ میں نے ان کے ساتھ ان کے قائم کردہ مادرِ علمی میں دس سال گزارے اور ان دس سالوں میں ان سے میں نے جو کچھ سیکھا اور جتنا انہوں نے مجھے متاثر کیا ۔ اس سے قبل 35سال پیشہ تدریس میں ہوتے ہوئے کسی اور سے نہ اتنا سیکھا نہ کسی نے اتنا متاثر نہیں کیا ۔شفیق اتنے کہ مجھے وہ کبھی اپنا باس نہیں لگے بلکہ دوست اور بھائی لگتے۔ ان کی ذات متعدد خوبیوں کی مالک تھی ۔ انہوں نے تعلیم سے فراغت کے بعد پیشہ معلمی اختیار کیا تھا اور یہ ایک حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنے پیشہ سے نہ صرف یہ کہ انصاف کیا بلکہ اس پیشے سے منسلک تمام افرد کے لئے مشعلِ راہ تھے ۔ پشاور کے معروف تعلیمی ادارے یونیورسٹی پبلک سکول کے پرنسپل بنے تو اسے نقطہ عروج تک پہنچا دیا ۔اپنا ایک نجی تعلیمی ادارہ کی بنیاد رکھی تو ایک مختصر وقت میں اسے بامِ عروج تک پہچایا ۔وہ بیک وقت بہت ساری خوبیوں کے مالک تھے ۔تعلیم و تدریس، علم، فکر اور دینداری کے حوالے غیر معمولی شخصیت تھے ۔

بچوں سے محبت، شفقت اور انہیں دینی و دنیاوی علوم سے طلباء و طالبات کو منّور کرنیکا اسے ایک جنون تھا ، مجھے اکثر کہا کرتے تھے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں روپے پیسہ کی فکر بالکل نہ کرنا بلکہ دل کھول کر بچوں کی بہتری اور فلاح کو اولیّت دینا ۔ یہی وجہ تھی کہ ان کےتعلیمی ادارے کوپوری خیبر پختونخوا میں ایک امتیازی حیثیٹ حاصل تھی اور ہے ۔ میرٹ پر داخلہ دیا کرتے تھے اور کبھی کسی کے عہدہ یا اختیار و اقتدار سے متاثر مہیں ہوتے تھے ۔ ان کے ہاں کسی کی سفارش نہیں چلتی تھی ،یہاں تک کہ ان کے فرزندان بھی اگر کسی کے بچے کو داخلہ دینے میں دلچسپی رکھتے تھے تو وہ مجھے کہتے ، اور کہتے تھے کہ بابا کسی کی سفارش مانتے ہی نہیں ۔ اسا تذہ کرام سے ہمیشہ بہت محبت، عزت و احترام سے ملتے ۔اگر کسی ٹیچر کی کوتاہی نظر آتی تو اسے زبانی تنبیہ کے بجائے ایک چِٹ پر کچھ لکھ کر بھیج دیتے ۔جس میں توہین کا شائبہ تک نہ ہوتا تھا بلکہ اصلاح کا پہلو موجود ہوتا ۔ عفو درگزر کرنا آپ کی بڑی خوبی تھی ۔ آپ کے زیرِ نگرانی تین تعلیمی اداے تھے جس میں لگ بھگ
ڈھای سو ٹیچرز اور دیگر ملازمیں کام کرتے تھے اور یہ سب کے سب آپ کے عقیدت مند اور آپ کے حسنِ سلوک کی وجہ سے دل لگا کر پڑھاتے تھے ۔یہی وجہ تھی کہ آپ کے قائم کردہ ادارے فرنٹئیر اکیڈمی کو ایک امتیازی حیثیت حاصل تھی ۔ اس مادرِ علمی سے ہزاروں طلباء آج بحیثتِ ڈاکٹر اور انجنیئرز ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیں ۔ ہر سال یتیم خانوں اور غریبوں کی مالی مدد کرنا آپکا معمول تھا ۔

دیکھا جائے تو انسان کی زندگی چند پَل کے سوا اور کچھ نہیں ۔ دنیائے فانی سے جب انسان رخصت ہو جاتا ہے تو پیچھے اس کی طرزِحیات اور گزاری ہوئی زندگی یاد کی جاتی ہے ۔لوگ اپ کو کِن الفاظ کے ساتھ یاد کرتے ہیں ، اگر آپ نے ایک بہترین اور دوسرے انسانوں کو نفع پہنچانے والی زندگی گزاری ہو تو یقین کیجئے کہ آپ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی زندہ رہیں گے ۔ گوہر زمان(مرحوم) اس حدیث
کے عملی نمونہ تھے جس میں سرورِ کائناتﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’ خیر الناس من ینفع الناس ‘‘ لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے ‘‘ آپ نے بے شمار لوگوں کو فائدے پہنچائے۔ان کی زندگی ان کی اولاد کے لئے تو مشعلِ راہ ہے لیکن ساتھ ساتھ ہر اس شخص کے لئے قابلِ تقلید ہے جوایک بھر پور اورکامیاب زندگی گزارنا چاہتا ہے ۔ دنیا میں بہت کم ایسی شخصیات ہوتی ہیں جو کامل طرذ حیات رکھتے ہوں جس کا رہن سہن، ملنا جلنا۔اٹھنا بیٹھنا، بات چیت،لب و لہجہ،اخلاق و تمیز داری ،الغرض شخصیت کا ہر پہلو بے مثال ہوتا ہے ۔ گوہرزمان (مرحوم) بھی ایسی ہی چنیدہ شخصیات میں سے ایک تھے

انہوں نے چمنستانِ حیات کو اپنی دیدہ وری سے منّور کئے رکھا ۔نفرت،کینہ، بغض، حسد،عداوت اور خود غرضی جیسی عادات تو ان کے قریب سے بھی نہیں گزری تھیں۔وہ فطرتا نرم دل،سادہ اور سفید پوشی کا بھرم رکھنے والے انسان تھے ۔اﷲ پاک ان کے درجات بلند فر مائے ، انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فر مائے۔اور ہمین ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
’’ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی۔۔۔ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا ۔‘‘

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315477 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More