ہم جس ڈیجیٹل دور میں رہتے ہیں اس میں تفریح اور معلومات
کے روایتی طریقوں کی جگہ ٹیکنالوجی نے لے لی ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز
پر معلومات کی بمباری ہوتی ہے جو غیر تصدیق شدہ اور غیر متوازن ہے۔ ہر روز
لاکھوں انٹرنیٹ صارفین مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنی سوچ، عقائد اور
ذاتی زندگی کو پوسٹس کی شکل میں نمائش کرتے ہیں ۔ اس ضمن میں تنقیدی سوچ کی
مہارت کو فروغ دینے کی ضرورت اور گمراہ کن مواد کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت
بہت اہم ہو جاتی ہے کیونکہ لاکھوں آن لائن صارفین حقائق اور اعداد و شمار
کو سمجھے بغیر معلومات کو استعمال اور اس کو شیئر کرتے ہیں۔ ان حالات میں
غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو سمجھے کے لیے ہمیں
سب سے پہلے ڈس انفارمیشن(Disinformation) کو سمجھنا ہوگا۔ ڈس انفارمیشن
ایسی غلط معلومات ہے جو جان بوجھ کر لوگوں کو دھوکہ دینے اور مزید کچھ خفیہ
مقاصد کے حصول کے لیے پھیلائی جاتی ہے۔ بہت سے لوگ ڈس انفارمیشن کو مسں
انفارمیشن (Misinformation)کے ساتھ الجھاتے ہیں، تاہم مس انفارمیشن ایک
ایسی چیز ہے جو غلطی کے نتیجے میں ہوتی ہے اور اسے شعوری طور پر فروغ نہیں
دیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کا خطرہ موجود ہے۔ سوشل میڈیا پر
غلط معلومات لوگوں کی ذاتی زندگیوں، برادریوں اور معاشرے کو ممکنہ نقصان
پہنچا رہی ہے۔ان نقصانات سے بچنے کے لیے لوگوں کو اس بات کی بنیادی سمجھ
ہونی چاہیے کہ سوشل میڈیا کیسے کام کرتا ہے اور غلط معلومات کو روکنے کے
لیے ڈیجیٹل معلومات کو کیسے ہینڈل کیا جاتا ہے۔ ڈس انفارمیشن بہت سی مختلف
شکلیں لے سکتی ہے، بشمول جعلی خبریں، مخصوص معلومات کی تقسیم کرنے والے
بوٹس، اور کئی دوسرے غیر تصدیق شدہ اکاؤنٹس جو سنسنی خیز اور گمراہ کن
معلومات کا پرچار کرتے ہیں۔ اس ضمن میں ذرائع کی قابل اعتمادی
(Credibility) بھی بہت اہم ہے، اس لیے مسئلے کی جامع تفہیم حاصل کرنے کے
لیے ہمیشہ معلومات کی دوہری تصدیق کریں۔ ہم متعدد ذرائع سے حقائق کی جانچ
کرنے والی معلومات کو فروغ دے کر غلط معلومات کو روک سکتے ہیں۔ گوگل اور
سوشل میڈیا حقائق کی جانچ کرنے والے ٹولز، جیسے کہ ایڈوانسڈ ریورس امیج
سرچ، کروم پلگ انز اور ایکسٹینشنز، اور گوگل ارتھ: عینی شاہدین کے مقام کی
نشاندہی، حقائق کی تصدیق میں کارآمد ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کمپنیوں کی
جانب سے غلط مواد کو تلاش کرنے اور حذف کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے
الگورتھم بھی بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے،
حکومتوں کو بھی انٹرنیٹ مواد کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ انہیں ایسے قوانین اور
قواعد بنانے چاہئیں جو معلومات کے تبادلے کو محدود کرتے ہوئے لوگوں کے
آزادی اظہار اور اظہار کے حقوق کا تحفظ کریں۔ ڈیجیٹل انقلاب نے ہماری
زندگیوں میں غلط معلومات کو مستقل بنا دیا ہے۔ تاہم، اگر کسی کے پاس علم
ہے، تنقیدی سوچ کی صلاحیت ہے، اور ذمہ دار ڈیجیٹل شہریت پر عمل کرنے کا عزم
ہے، تو وہ غلط معلومات سے خود کو اور معاشرے میں موجود دوسرے لوگوں کو بچا
سکتے ہیں اور باخبر معلومات صارفین کے طور پر سامنے آ سکتے ہیں۔ مل جل کر
کام کرنے سے ہم ایک ایسا آن لائن نظام تیار کر سکتے ہیں جو زیادہ اخلاقی
ہو، سچائی کا دفاع کرتا ہو، اور ایک مہذب معاشرے کے اصولوں کو برقرار رکھے۔
|