بیجنگ میں عید کی خوشیاں
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد
آباد ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں اسلامی تہوار انتہائی جوش و خروش اور مذہبی
عقیدت و احترام سے منائے جاتے ہیں۔ان مسلمانوں میں پاکستانیوں کی تعداد بھی
قدرے نمایاں ہے جو زیادہ تر مختلف چینی جامعات میں زیرتعلیم ہیں۔ خوش قسمتی
سے یہاں چین میں قیام کے دوران پاکستان ایمبیسی بیجنگ کی مسجد سمیت دیگر
تاریخی مساجد میں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کا موقع ملا اور تہوار کی
مناسبت سے روایتی مذہبی سرگرمیوں اور جوش و خروش کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ اس
مرتبہ ہم نے اپنی رہائش گاہ سے تقریباً پچیس منٹ کی مسافت پر واقع مسجد کا
انتخاب کیا ۔
عیدالاضحیٰ کی نماز کی ادائیگی کے لیے صبح نو بجے کا وقت مقرر تھا سو ہم
تیار ہو کر ساڑھے سات بجے مسجد کی جانب روانہ ہوئے۔ ہمارے قافلے میں زبیر
بشیر صاحب اور اُن کے فرزند احمد ،ہماری اردو سروس کے ساتھی اعتصام الحق
اور اُن کے فرزند معتصم اور ہمارے دیرینہ دوست ڈاکٹر ظفر حسین شامل تھے۔
ساڑھے آٹھ بجے ہمارا قافلہ مسجد پہنچ گیا۔مسجد میں بیجنگ کے مختلف حصوں سے
مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور مزید لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری
تھا۔ یہ منظر بالکل ایسا ہی تھا جیسے اسلام آباد کی فیصل مسجد یا لاہور کی
بادشاہی مسجد میں عید کی نماز کی ادائیگی کے دوران ہوتا ہے۔
ان افراد میں ہر عمر کے لوگ شامل تھے۔نوجوان ،بزرگ افراد سمیت خواتین اور
بچے بھی اپنے والدین کے ہمراہ سر پر مختلف رنگوں کی نماز کی ادائیگی کے لیے
ٹوپیاں پہنے انتہائی مسرت کے ساتھ مسجد آ رہے تھے۔نمازیوں کی زیادہ تعداد
کے پیش نظر مسجد کے باہر صحن میں بھی صفیں بچھائی گئی تھیں۔ عید کے مبارک
موقع کے حوالے سے مسجد کو بھی انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور مقامی
چینی افراد بھی خوشی سے مسجد کے قریب سے گزرتے ہوئے سجاوٹ دیکھنے میں
دلچسپی لے رہے تھے۔
مسجد کےخطیب نے نماز عید سے قبل چینی زبان میں اپنے بیان میں معاشرے کی
فلاح کے لیے ہمدردی ،ایثار ،محبت اور اخوت کے جذبات کے فروغ اور اہمیت پر
زور دیا۔انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی ہمیں قربانی اور ایثار کا درس دیتی
ہے۔بیان کے بعد عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کی گئی۔نماز کے اختتام پر خطیب نے
عربی زبان میں خطبہ ارشاد فرمایا ۔خطبے کے بعد اجتماعی دعا کی گئی اور مسجد
میں موجود مسلمانوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دی۔
اجنبیت کے باوجود ہم نے بھی اپنی چینی مسلمان بھائیوں کو عید کی مبارکباد
دی اور پاکستان کے روایتی انداز سے اُن سے عید بھی ملے ، جسے عام الفاظ میں
گلے ملنا کہتے ہیں۔ چین میں قیام کے دوران یہ پہلا ایسا موقع نہیں تھا کہ
اپنے وطن پاکستان اور گھر والوں کی یادنہ ستائی ہو لیکن چینی مسلمانوں کا
جوش و خروش اور ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دینے کے انتہائی گرمجوش انداز
نے بے حد متاثر کیا۔ہمارے دفتر کے تمام چینی ساتھی بھی انتہائی پرتپاک
انداز سے عید کی مبارکباد دیتے ہیں اور خوشی کی بات یہ بھی ہوتی ہے کہ ان
میں سے اکثر نے روایتی پاکستانی شلوار قمیض زیب تن کیا ہوتا ہے جو ان کی
پاکستانی ثقافت اور تہواروں سے وابستگی کا بہترین مظہر ہے۔
اچھی بات یہ بھی ہے کہ دفتر کا یہ خوشگوار ماحول ہماری توانائی میں مزید
اضافہ کرتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم ایک خاندان کی مانند ہیں، ہمارا
تعلق صرف پیشے یا دفتری کام کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ ہماری خوشیاں اور
دکھ سکھ بھی سانجھے ہیں۔ چینی ساتھیوں کا اپنائیت بھرے انداز میں ہمیں عید
مبارک کہنا اور ہم پاکستانیوں کے اعزاز میں عید کی مناسبت سے سرپرائز عید
پارٹیز کا اہتمام، آؤٹ ڈور تفریح اور کیک کاٹنے وغیرہ جیسی سرگرمیاں، شاید
ان جذبات کا اظہار الفاظ میں ممکن نہیں۔اسی طرح دفتر کی ہماری چینی خواتین
ساتھی عید کی مناسبت سے خصوصی پروگرامز بھی ترتیب دیتی ہیں اور پاکستانی
دوستوں کو اپنے اپنے منفرد لب و لہجے میں عید کی مبارکباد پیش کرتی ہیں۔
پاکستانی حلقوں میں یہ چینی خواتین میزبان بے حد مقبول ہیں اور اردو زبان
پر ان کی مہارت اور روانی، سوشل میڈیا پر پاکستانی ناظرین کو بے حد بھاتی
ہے۔ پاکستانی ناظرین انہیں بے حد سراہتے ہوئے توصیفی کلمات بھی تحریر کرتے
ہیں۔ہمارے دیگر چینی دوست بھی عید کی مناسبت سے سوشل میڈیا پر ”عید مبارک“
کے پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں، جس سے چین پاک روایتی دوستی کی مضبوطی بھی
دیکھنے کو ملتی ہے۔
ہماری اردو سروس کی ساتھی صدف نےاپنے فیس بک لائیو میں نماز عید کے بعد کے
مناظر پاکستانی ناظرین کو دکھائے۔ صدف کا بھی یہ پہلا موقع تھا کہ وہ کسی
اہم پاکستانی تہوار سے متعلق لائیو رپورٹنگ کر رہی تھیں۔ مسجد سے ملحقہ
بیرونی احاطے میں ہی ایک صاف ستھری جگہ پر جانوروں کی قربانی کا بھی اہتمام
کیا گیا تھا۔زبیر بشیر صاحب نے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی قربانی کے لیے
جانور خریدا تھا سو ہم بھی اُن کی مدد کے لیے ہمیشہ کی طرح موجود تھے ،
ہمیشہ سے مراد گزشتہ چار سال ہیں۔
یہاں پاکستان اور دیگر دنیا کے برعکس چھوٹے جانور زبح کیے گئے جن میں دنبے
اور بکرے شامل تھے۔امام صاحب کی خصوصی ہدایات پر صفائی کے لیے اعلی
انتظامات کیے گئے تھے۔ صدف نے اس موقع پر وہاں موجود پاکستانی افراد سے بات
چیت کی اور عید کے موقع پر اُن کے تاثرات جانے۔زیادہ تر افراد نے یہی کہا
کہ اگرچہ وہ اپنے وطن سے دور ہیں لیکن یہاں چینی بھائیوں کا جوش و خروش
دیکھ کر انہیں بے پناہ خوشی ہو رہی ہے۔
قربانی کے بعد ڈاکٹر ظفر حسین کی مدد سے ہمیں نزدیک ہی ایک قصاب کی خدمات
مل گئیں ، جنہوں نے انتہائی مختصر وقت میں گوشت کی چھوٹی بوٹیاں بنا دیں
اور ہم نے اپنے گھر کی راہ لی۔روایتی پاکستانی کھانوں کے بغیر تو عید کا
لطف کچھ پھیکا پھیکا سا لگتا ہے ،زبیر بشیر بھائی ماشاءاللہ اپنے خاندان کے
ساتھ بیجنگ میں قیام پذیر ہیں اور پاکستان سے جڑا کوئی بھی تہوار ہو،
پاکستانی کھانوں سے دوستوں کی تواضع ان کا خاصہ ہے۔ عید کے موقع پر شام کا
کھانا ہمیشہ زبیر بھائی کے گھر تناول کیا جاتا ہے اور اس موقع پر نہ صرف ہم
پاکستانی دوست بلکہ چائنا میڈیا گروپ کی مختلف سروسز میں کام کرنے والے
مسلم ممالک بشمول افغانستان، بنگلہ دیش، سوڈان، مصر کے دوستوں کو بھی مدعو
کیا جاتا ہے۔
تمام دوست بریانی، قورمہ، کڑاہی، کباب، دہی بھلے اور دیگر کھانوں سے بھرپور
لطف اٹھاتے ہیں اور یہاں بھی میٹھے میں روایتی پاکستانی کھیر بھی لازماً
شامل ہوتی ہے۔ ہمارے بھتیجے احمد میاں چائے پکانے کے زبردست ماہر ہیں اور
اسی چائے کے ساتھ خوش گپیوں میں ہماری محفل برخاست ہوتی ہے۔ |
|