کوئے کی عدالت

حیوانات پر جدید تحقیق کے مطابق کووں کے ہاں باقاعدہ عدالتی نظام ہے۔ یہ عدالت کسی کو فرد یا جماعت پر ظلم کرنے نہیں دیتی۔ کووں کے نظام عدالت میں ہر جرم کی مخصوص سزا ہے۔

کوے کے بچے (چوزے) سے کھانا چھیننے کی سزا یہ ہے کہ کووں کا ایک گروہ اکھٹا ہو کر کھانا چھیننے والے کے پَر نوچتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بھی بچے کی طرح اڑ نہیں پاتا۔ گویا ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان کا اسلامی قانون نافذ ہے۔

اسی طرح گھونسلا خراب کرنے، اس کو گرانے یا اس پر قبضہ کرنے کی سزا یہ ہے کہ کووں کی ایک جماعت مجرم کو وہ گھونسلا دوبارہ بنانے پر مجبور کرتی ہے۔ یعنی بالکل اسلامی قانون ہے۔

کسی دوسرے کوے کی جوڑی (بیوی) کوے کے ساتھ غلط کاری یا ریپ کی سزا یہ ہے کہ کووں کی ایک جماعت مجرم کوے کو چونچیں مار مار کر قتل کردیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کووں کی عدالت لہلہاتے کھیتوں اور کھلے میدانوں میں لگتی ہے۔ یعنی کسی بند کمرے میں نہیں۔ اس کے لئے مقررہ وقت پر کووے اکھٹے ہو جاتے ہیں۔ جج بیٹھ جاتے ہیں۔ ملزم کوے کو لایا جاتا ہے۔ عدالتی کارروائی شروع ہوتی ہے تو ملزم کوا سر جھکائے پر پھیلائے حفاظتی حصار میں عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ وہ اپنے جرم کے اعتراف میں کائیں کائیں بند کر دیتا ہے۔ یعنی عدالت میں خاموش رہتا ہے۔

جب عدالت کسی کوے کو سزائے موت سناتی ہے تو حفاظت پر مامور کوے اس مجرم کوے پر حملہ آور ہوتے ہیں اور چونج مار مار کر اس کو قتل کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد ایک کوا اس کو اپنے چونج سے اٹھالیتا ہے اور اس کو دفن کرنے کے لیے لے جاتے ہیں۔ پھر اس کے جسم کے برا بر قبر کھود کر اس کو دفناتے ہیں۔ مکمل احترام سے اس پر مٹی ڈال کر دفناتے ہیں۔

یوں کووں کو اللہ کا عدل معلوم ہے اور انہوں نے اس کو نافذ کیا ہوا ہے۔ مگر افسوس انسان پر، جو اللہ کے قانون کی بجائے خودساختہ قوانین کے ذریعے حکومت کرتا ہے۔ اسی لئے اللہ نے فرمایا کہ "زمانے کی قسم انسان نقصان میں ہے"۔

کیا پاکستان جس کو کلمہ کے نام پر بنا یا گیا تھا، اس کے بااثر لوگ کوے کے برابر عقل بھی نہیں رکھتے؟ حالانکہ کوا گندگی کھا کر بھی اتنا سیانا اور عقلمند ہے۔
 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 308 Articles with 430261 views I am honest loyal.. View More