قدرت اکثر کچھ ایسے واقعات تحریر کرتی ہے جو تاریخ کا حصہ تو بن جاتے ہیں
لیکن ان کے اندر موجود حیرت کا عنصر صدیوں بعد بھی مانند نہیں پڑتا۔ ایسی
ہی ایک خاتون وائلٹ جوزف ہیں جن کا ذکر اگرچہ اب صرف کتابوں اور آن لائن
آرٹیکلز میں ملتا ہے لیکن ایک صد گزر جانے کے بعد ان کی شخصیت کا اصرار ختم
ہونے میں نہیں آرہا۔
وایلیٹ کانسٹینس جوزف 2 اکتوبر 1887 کو باہیا بلانکا، ارجنٹینا میں آئرش
تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، ولیم جوزف، بھیڑوں کے
فارمرز کے طور پر کام کرتے تھے، اور وایلیٹ نو بہن بھائیوں میں سے ایک تھی۔
جوزف کے خاندان پہلا سانحہ ان کے گھر کے سربراہ اور والد کا انتقال تھا جس
سے ان کی والدہ کیتھرین اپنے بچوں کے ساتھ انگلینڈ واپس آگئیں۔
وائلٹ کا سمندر کی دنیا سے پہلا تعارف اس وقت ہوا جب اس نے 1912 میں ٹائی
ٹینک پر سفر شروع کیا۔ اپریل 1912 میں، وائلٹ جیسپ کی زندگی نے ایک غیر
متوقع موڑ لیا جب اسے ٹائی ٹینک میں ملازمت دی گئی۔ 14 اپریل 1912 کی شام
کو جہاز شمالی بحر اوقیانوس میں ایک برف کے تودے سے ٹکرا گیا۔ حالات کی
سنگینی کا احساس ہوتے ہی افراتفری اور خوف و ہراس پھیل گیا۔
جس وقت عملہ مسافروں کے لئے لائف بوٹس نکالنے کا کام کر رہا تھا، وائلٹ کو
اس میں اتفاقیہ جگہ مل گئی۔لائف بوٹ میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، اور
وائلٹ نے ان کے درمیان بیٹھ جر اپنی جان بچائی ۔ وہ نامعلوم حالات کا
سامنا کرنے کے لیے تیار تھیں۔ چیخوں اور مدد کے لئے لوگ پکارتے رہے اور پھر
دنیا کا سب سے عالی شان بحری جہاز یخ بستہ سمندری پانی میں ڈوب گیا۔
|