ان کے جہاز اڑانے پر اعتراض تھا کیونکہ ۔۔ پاکستان کی پہلی کمرشل پائلٹ جنھیں طیارہ اڑانے کی اجازت نہیں تھی

image


پاکستان میں شاید بہت کم لوگ ان خاتون سے واقف ہونگے جنہیں پاکستان کی پہلی لائسنس یافتہ کمرشل پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا، شکریہ خانم اس زمانے میں پائلٹ بنیں جب یہ مکمل طور پر مردوں کا پیشہ سمجھا جاتا تھا۔

پاکستان کی پہلی کمرشل پائلٹ شکریہ خانم نے 12 جولائی 1959 میں کمرشل پائلٹ لائسنس حاصل کیا ، یہ وہ وقت تھا جب پی آئی اے کے قوانین خواتین کو کمرشل پروازیں آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شکریہ خانم کو پی آئی اے کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے لائسنس یافتہ ہونے کے باوجود گراؤنڈ انسٹرکٹر کے طور پر ملازمت دی گئی، جہاں وہ زیرِ تربیت کیڈٹس کو پڑھانے کا فریضہ سرانجام دیتی تھیں۔
 

image


شکریہ خانم معروف اینکر شاہد مسعود کی خالہ تھیں، شاہد مسعود نے بی بی سی کو بتایا کہ شکریہ خانم کو جنرل ضیا کے دور میں گراؤنڈ کر کے جہاز اڑانے سے منع کر دیا گیا کیونکہ شکریہ خانم کے بقول جنرل ضیا کو اس بات پر اعتراض تھا کہ ایک خاتون ہو کر ایک مرد کے ساتھ اکیلے کاک پِٹ میں رہیں گی؟

ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا کہ شکریہ خانم کو اس بات کا بہت افسوس رہا کہ اپنے عروج کے دور میں انہیں ان کے شوق سے محروم کیا گیا، جس کے لیے انھوں نے اتنی جدوجہد کی۔

شکریہ خانم کے بارے میںپی آئی اے کی کیپٹن عائشہ نے بتایا کہ ’شکریہ خانم نے ایک ایسے دور میں پائلٹ بننے کا فیصلہ کیا جس دور میں یہ مکمل طور پر مردوں کا پیشہ سمجھا جاتا تھا اور وہ ان سب مردوں کے ہم پلہ تھیں جنہیں وہ تربیت دیتی تھیں۔
 

image


اپنی زندگی کے آخری ایام میں شکریہ خانم کراچی میں واقع اپنے گھر میں تنہا رہتی تھیں۔ 2017 میں جب انھیں چوٹ لگنے پر علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تو دوران علاج معلوم ہوا کہ انھیں جگر کا کینسر لاحق تھا جو خاموشی سے اپنی آخری سٹیج تک پہنچ چکا تھا۔

شکریہ خام کو علاج کی غرض سے کراچی سے لاہور منتقل کیا گیا تھا مگر وہ تندرست نہ ہو سکیں اور پاکستان کی پہلی لائسنس یافتہ کمرشل پائلٹ شکریہ خانم 13 مئی 2017 کو 82 برس کی عمر میں وفات پا گئیں۔

YOU MAY ALSO LIKE: