حضرت ابو سعید (خُدری) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ ربّ العزت فرماتاہے : جس شخص کو قرآن اور میرا ذکر اتنا مشغول کردے کہ وہ مجھ سے کچھ مانگ بھی نہ سکے۔ تو میں اسے مانگنے والوں سے بھی زیادہ عطا فرما دیتا ہوں اور تمام کلاموں پر اﷲ تعالی کے کلام (قرآن حکیم) کی فضیلت اسی طرح ہے جس طرح اﷲ تعالی کی ( فضیلت) اپنی مخلوق پر ہے۔‘‘ )أخرجه الترمذي ، کتاب فضائل القرآن، باب (25)، 5 / 184، الرقم : 2926، والدارمي في السنن، 2 / 533، الرقم : 3356( ’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : روزِ قیامت روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لیے شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے ربّ! میں نے اس شخص کو دن کے وقت کھانے اور نفسانی خواہشات سے روکے رکھا سو تو اس شخص کے متعلق میری شفاعت قبول فرما. اور قرآن کہے گا : اے میرے ربّ! میں نے اس شخص کو رات کے وقت جگائے رکھا سو اس کے متعلق میری شفاعت کو قبول فرما. آپ ﷺ نے فرمایا : تو ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی.‘‘ )أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 174، الرقم : 6626، والحاکم في المستدرک، 1 / 740، الرقم : 2036، وابن المبارک في الزهد، 1 / 114، الرقم : 385، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 346، الرقم : 1994، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 50، 230، الرقم : 1455، 2205( ’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : جس نے اﷲ تعالی کی کتاب سے ایک حرف پڑھا، اس کے لیے اس کے بدلہ میں ایک نیکی ہے اور یہ ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آلم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ (گویا صرف الم پڑھنے سے تیس نیکیاں مل جاتی ہیں).‘‘ )أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فيمن قرأ حرفا من القرآن ما له من الأجر، 6 / 175، الرقم : 2910، والبزار في المسند، 7 / 192، الرقم : 2761( ’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما، حضور نبی اکرم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : بے شک قرآن اللہ تبارک و تعاليٰ کو آسمانوں، زمین اور ان کے اندر موجود ہر ایک شے سے زیادہ پیارا ہے۔‘‘ أخرجه الدارمي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب فضل کلام اﷲ علی سائر الکلام، 2 / 533، الرقم : 3358، ’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اﷲ تعاليٰ نے بندے کو دو رکعتوں سے، جنہیں وہ ادا کرتا ہے، زیادہ فضیلت والی کسی چیز کا حکم نہیں دیا. بندہ جب تک نماز میں رہتاہے، نیکی اُس کے سر پر سایہ فگن رہتی ہے اور بندے کسی عمل سے اتنا قربِ الٰہی نہیں پا سکتے جتنا قرب کلامِ الٰہی یعنی قرآن مجید (کی تلاوت) سے پا سکتے ہیں۔‘‘ )أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب : (17)، 5 / 176، الرقم : 2911، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 268، الرقم : 22360، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 151، الرقم : 7657( ’’حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بیشک تم قرآن مجید سے افضل کوئی شے لے کر اللہ تعالی کی طرف نہیں لوٹو گے۔‘‘) أخرجه الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب : (17)، 5 / 177، الرقم : 2912( ’’حضرت سہل بن معاذ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے قرآن پاک پڑھا اور اس پر عمل بھی کیا اس کے ماں باپ کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی اس دنیا میں لوگوں کے گھروں میں چمکنے والے سورج کی روشنی سے زیادہ حسین ہو گی. تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود اس پر عمل کیا؟ (یعنی اس کے ماں باپ کو تو تاج پہنایا جائے گا اور اس کا اپنا مقام تو اﷲ تعالی ہی خوب جانتا ہے).‘‘ )أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب في ثواب قرأة القرآن، 2 / 70، الرقم : 1453، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 440، والحاکم في المستدرک، 1 / 756، الرقم : 2085( ’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : (روزِ قیامت) قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جائے گا : قرآن مجید پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اُوپر چڑھتا جا اور یوں ترتیل سے پڑھ، جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھا کرتا تھا، تیرا ٹھکانا جنت میں وہاں پر ہوگا جہاں تو آخری آیت تلاوت کرے گا۔‘‘ )أخرجه الترمذي في السنن ، کتاب فضائل القرآن، باب : (18)، 5 / 177، الرقم : 2914، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب استحباب الترتيل في القرائة، 2 / 73، الرقم : 1464، وابن ماجه (عن أبي سعيد الخدري) في السنن، کتاب الأدب، باب ثواب القرآن، 2 / 1242، الرقم : 3780، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 192، الرقم : 6799، وابن حبان في الصحيح، 3 / 43، الرقم : 766( ’’حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے، اُنہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا : جس شخص نے دس آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ غافل بندوں میں نہیں لکھا جائے گا. اور جس شخص نے سو آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ اطاعت گزار بندوں میں لکھا جائے گا، اور جس شخص نے ہزار آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ (بے حد و حساب) ثواب پانے والوں میں لکھا جائے گا۔‘‘ اور دیلمی کی روایت میں ہے : ’’جس شخص نے ہزار آیات (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کیا وہ (اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں) غور و فکر کرنے والا لکھا گیا۔‘‘ )أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب تحزيب القرآن، 2 / 57، الرقم : 1398، وابن حبان في الصحيح، 6 / 310، الرقم : 2572( ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام ث نے عرض کیا : یا رسول اللہ! وہ کون (خوش نصیب) ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا : قرآن والے، وہی اللہ والے اور اُس کے خواص ہیں۔‘‘ )أخرجه ابن ماجه في السنن، باب فضل من تعلم القرآن وعلمه، 1 / 78، الرقم : 215، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 17، الرقم : 8031، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 127، الرقم : 12301( جاری ہے
|