چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں کمی

 
چین سے سامنے آنے والی ایک حوصلہ افزا خبر قدرے خوش آئند ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی مطلب 2012 سے 2022 تک ، چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں فی یونٹ جی ڈی پی 36.7 فیصد کی کمی آئی ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں ، غیر فوسل توانائی کی کھپت قومی توانائی کی کھپت کا 17.5 فیصد ہے ، جو 2012 کے مقابلے میں 7.8 فیصد زیادہ ہے۔چین میں جنگلات کی کوریج کی شرح بھی نمایاں طور پر بڑھ کر 24.02 فیصد ہوگئی ہے ، جنگلات کا ذخیرہ 19.49 بلین مکعب میٹر تک پہنچ گیا ہے ، جو پہلے ہی ملک کے 2025 کے ہدف سے تجاوز کر چکا ہے۔ان نمایاں کامیابیوں کو ملک میں تخفیف کاربن کے منظم اقدامات قرار دیا جا سکتا ہے۔
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر کنٹرول
گزشتہ دہائی کے دوران چین نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قومی منصوبے برائے 2014 تا 2020، تیرہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لئے ورک پلان، موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت کی قومی حکمت عملی 2035، اور 2030 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کو عروج پر لے جانے کے لئے ایکشن پلان جاری کیا ہے۔ ملک میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے لئے ایک پالیسی، ایکشن اور گارنٹی سسٹم نے بنیادی طور پر شکل اختیار کرلی ہے۔اس دوران چین نے توانائی، صنعت، شہری اور دیہی تعمیرات، نقل و حمل، زراعت و دیہی امور، آلودگی اور کاربن اخراج میں کمی ، لوہے اور اسٹیل، غیر آہنی دھاتوں، پیٹرو کیمیکل اور تعمیراتی مواد جیسی بڑی صنعتوں کے لئے کاربن پیک منصوبے بنائے ہیں۔اس دوران ملک ماحول دوست کھپت، فنانس اور ٹیکنالوجی کے پہلوؤں میں ضمانت کے اقدامات کو بھی آہستہ آہستہ بہتر بنا رہا ہے۔چین نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ 2030 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کو عروج پر لے جائے گا اور 2060 سے پہلے کاربن نیو ٹرل کا ہدف حاصل کر لے گا۔
لو کاربن انیشیٹو کا اعلامیہ
ابھی حال ہی میں شنگھائی میں منعقدہ ایکسپو کے دوران "لو کاربن انیشیٹو" کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔اس اعلامیہ نے کاروباری اداروں اور سماجی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ وسائل کے تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ کی سماجی ذمہ داری کو نبھانے کے لئے پہل کریں، پیداوار اور آپریشن کے پورے عمل میں سبز، کم کاربن اور گردشی ترقی کے تصور کو نافذ کریں، اور سبز اور کم کاربن ٹیکنالوجیز کی تحقیق و ترقی اور اطلاق کو فعال طور پر فروغ دیں.اس تصور کی روشنی میں تمام شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ ڈسپوزایبل مصنوعات کے بجائے ماحول دوست مصنوعات خریدیں، کچرے کی چھانٹی کی مشق کریں، سفر کے لیے گرین ٹرانسپورٹ کا انتخاب کریں اور کھانا ضائع نہ کریں۔اعلامیے میں 11 جون کو "ورلڈ لو کاربن ڈے" کے طور پر منانے کی تجویز بھی پیش کی گئی جس سے یقینی طور پر دنیا بھر کے عوام میں ماحول دوست تصورات اور کم کاربن طرز زندگی کی افادیت کو اجاگر کرنے میں نمایاں مدد ملے گی۔
بیرونی کاروباری اداروں کا گرین ٹرانزیش لہر سے استفادہ
گزشتہ دہائی کے دوران غیر ملکی کاروباری اداروں نے چین کی گرین ٹرانزیشن کی لہر سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا ہے ، کیونکہ چین کی جانب سے کم کاربن اور طویل مدتی پائیدار ترقی کے حصول کی کوششوں سے کاروبار کے نئے مواقع مسلسل ابھر رہے ہیں .چین کے"دوہرے کاربن" اہداف سے لے کر اپنی قومی کاربن مارکیٹ کو آگے بڑھانے تک، سبز ترقی کے لیے ٹھوس کوششیں متعلقہ شعبوں کو متحرک کرنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔ ان میں روایتی صنعتوں کی کم کاربن تبدیلی، نئی توانائی کی گاڑیاں، ایک سرکلر اکانومی اور گرین فنانس وغیرہ قابل زکر ہیں۔اس ضمن میں تخفیف کاربن کے لیے چین کے "کاربن پیک" اور "کاربن نیو ٹرل" کے اہداف مستقبل کی ترقی کے لیے راہ متعین کر رہے ہیں، جن کی بدولت چینی حکام کو ایک وسیع پلیٹ فارم اور نئے مواقع میسر آ رہے ہیں۔ چین کے سازگار کاروباری ماحول اور ماحول دوست رویوں کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس ضمن میں یہ بھی ایک خوبی دیکھی گئی ہے کہ مختلف عالمی کمپنیاں چینی صنعتوں کی گرین ٹرانزیشن کو بہتر بنانے کے لیے اپنی سپلائی چین، اختراع اور ماحولیاتی نظام کو مزید مقامی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔یوں ، عالمی سرمایہ کاروں کی اکثریت نے چین کی سبز ترقی کے لیے بڑھتی ہوئی جستجو میں اپنی نمایاں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1329 Articles with 618653 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More