الحمد ﷲ ! حج۱۴۴۴ ہجری کا اہم فریضہ وقوفِ عرفات مکمل ۰ شاہی حکومت کے انتظامات لائقِ تحسین

الحمد ﷲ! ضیوف الرحمن ۰۰۰ لبیک اللھم لبیک لبیک لاشریک لک لبیک ان الحمد و النعمۃ لک و الملک لاشریک لک۰۰۰کی صداؤں اور پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے خالقِ حقیقی کے حضور ۱۴۴۴ہجری کا فریضہ حج ادا کرچکے ہیں ،گریہ وزاری میں مصروف رہ کر ،عجز و انکساری کے ساتھ ہاتھ پھیلائے ہوئے اپنے گناہوں پر نادم ہوکر رب کریم سے توبہ و استغفار کرتے رہے اور اﷲ کی نعمتوں کا شکرانہ ادا کرتے ہوئے مزید نعمتوں کے حصول کیلئے دعائیں کرتے رہے۔عرفات کے میدان میں یہ ایک ایسا سماع ہوتا ہے جسکا مشاہدہ دنیا میں کسی اور جگہ ممکن نہیں۔ منگل 27؍ جون کو20لاکھ سے زائد اﷲ کے مہمانوں نے حج کا اہم رکن ادا کیا۔مملکت ِسعودی عرب کی شاہی حکومت نے اﷲ کے مہمانوں کا جس طرح استقبال کیا اور انہیں بغیر کسی تکلیف کے صاف ستھرے ماحول میں پورے اطمینان و سکون کے ساتھ فریضہ حج ادا کرنے کا اہتمام کیا وہ لائق تحسین و قابلِ مبارکباد ہے۔فرمانروامملکتِ سعودی عرب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز و ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور تمام منتظمین و خدام کا جنہوں نے دنیا کے تقریباً 160ممالک سے آئے ہوئے لاکھوں فرزندان توحید کا بڑے ہی پرتپاک طریقہ سے استقبال کیا اور ہر ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے کی سعی کی ۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت کرتے ہوئے چہارشنبہ28؍ جون کو منیٰ پیلس میں شاہی شخصیات، مفتی اعظم، علماء کرام، شیوخ، جی سی سی کے اعلی حکام، وزراء اور سیکورٹی فورسز کے حکام کا خیر مقدم کیا ۔عرب نیوز اور الاخباریہ کے مطابق سعودی ولیعہد نے سعودی شہریوں، مقیم غیرملکیوں کو عید الاضحی کی مبارکباد دی اور حج سیزن میں عازمین کی مدد کیلئے عسکری اور سول تنظیموں کی کوششوں کی تعریف کی۔اس موقع پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ریاستی اداروں کی جانب سے کی جانے والی کوششیں، عازمین کی خدمت، ان کے آرام کو یقینی بنانے اور ان کی سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے مسلسل کام پر فخر ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ کوششیں کرتے اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے رہیں گے تاکہ ہر سال حج کی ادائیگی کو آسان بنایا جا سکے‘۔ولیعہد نے مزید کہا کہ’ آپ مملکت کی سلامتی اور تحفظ کے لیے جوعظیم قربانیاں، عزت اور بہادری کا مظاہرہ کررہے ہیں مملکت کے لوگوں نے اس کے قیام کے بعد سے اس کی پیروی کی ہے‘۔حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلٰی شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے حج سیزن 2023 کے انتظامات کی کامیابی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکباد دی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈاکٹر السدیس نے منی پیلس میں شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران حالیہ حج سیزن کامیابیوں پر قدر و منزلت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’حجاج کو معیاری صحت خدمات فراہم کی گئیں۔ امن و سلامتی کے بہترین انتظامات کیے گئے۔ا سمارٹ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ایپس کا استعمال کیا گیا۔ متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون سے کام لیا گیا۔‘حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’حج انتظامات میں کامیابی کا سہرا ولی عہد کی جانب سے حج خدمات کی تمام تفصیلات سے پل پل واقفیت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال کے سر جاتا ہے۔‘انہوں نے کہا ہے کہ’ الوادعی طواف کے انتظامات کامیاب رہے۔ اعلیٰ بین الاقوامی معیار کے مطابق حجاج کو بہترین سہولتیں فراہم کی گئیں۔ کئی ممالک کے سربراہان نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو حج سیزن2023کے کامیاب اور خیر خوبی کے ساتھ اختتام پر مبارکباد دی۔ امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان، کویت کے امیرشیخ نواف الاحمد الجابر الصباح ، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ اور او آئی سی، جی سی سی کے سیکریٹری جنرل اور عرب پارلیمنٹ کے سپیکر نے مبارکباد دی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امارات کے صدر نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو پیغام بھیج کر حج سیزن کی کامیابی پردی اور کہا کہ اس سلسلے میں سعودی حکومت اور اس کے اداروں کی جانب سے مناسک حج کی ادائیگی میں حجاج کو دی جانے والی سہولتوں کا بڑا دخل ہے۔
میدانِ عرفات :۔ فریضہ حج کا اصل رکن جہاں حج کی نیت سے چند لمحات کیلئے چلے جائیں تو بھی حج ادا ہوجاتا ہے اسے میدانِ عرفات کہا جاتا ہے ۔ اسی میدان میں ایک مسجد ’’مسجد نمرہ‘‘ اور ایک پہاڑ جسے جبل الرحمہ کہا جاتا ہے یہاں پر حاجی حضرات اپنے رب کریم کو منوانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ میدان عرفات کا رقبہ 33 مربع کلو میٹر ہے۔ یہ مکہ سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلو میٹر دور ایک بڑا وسیع و عریض میدان ہے جہاں دنیا کے گوشے گوشے سے آنے والے عازمین حج 9 ذی الحجہ کو جمع ہوتے ہیں۔یہ میدان شمال سے جنوب تک 12 کلو میٹر اور مشرق سے مغرب تک پانچ کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ شمالی جانب سے عرفات نامی پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ہے۔ میدان عرفات مکہ مکرمہ سے 22 کلومیٹر دور ہے جبکہ وادی منی سے اس کا فاصلہ 10 اور مزدلفہ سے 6 کلومیٹرہے۔میدان عرفات حرم مکی سے باہر واقع ہے اور مقاماتِ حج میں وہ واحد جگہ ہے جو حدود حرم سے خارج ہے۔میدان عرفات چند برسوں قبل تک چٹیل میدان ہوا کرتا تھا۔ کہیں کہیں گھاس نظر آجاتی تھی لیکن اب صورتحال مختلف ہے یہاں شجر کاری کی گئی ہے۔میدان عرفات کے بیچوں بیچ جبلِ رحمہ ہے۔ یہ میدان عرفات کے شمال مشرق میں سرخ رنگ کی ایک مخروطی پہاڑی ہے جس کی اونچائی 200 فٹ سے کچھ کم ہے اور عرفات کے اصل پہاڑی سلسلے سے ذرا الگ سے ہے۔ اس پہاڑی کو بھی عرفہ کہتے ہیں لیکن اس کا زیادہ معروف نام جبلِ رحمہ ہے۔جبلِ رحمہ کے مشرقی جانب پتھر کی چوڑی سیڑھیاں چوٹی تک گئی ہیں۔ جبلِ رحمہ کے اوپر ایک مینار بنا ہوا ہے۔60 ویں سیڑھی پر ایک چبوترہ ہے۔ اس پر ایک منبر رکھا ہے۔بتایا جاتا ہیکہ ماضی میں یوم عرفہ پر خطیب اسی منبر پر کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے۔میدان عرفات میں واقع مسجد ’ نمرہ ‘ جسے مسجد عرفہ بھیکہا جاتا ہے یہاں وقوفِ عرفہ کے دن خطبہ حج دیا جاتا ہے۔ ظہر و عصر کی نمازیں ایک اذان ا وردواقامت کے ساتھ پڑھائی جاتی ہیں۔ مسجد نمرہ میدان عرفات کی مغربی جانب واقع ہے اس سے متصل وادی ’عرنہ ‘ ہے مسجد کی دیوار مکہ مکرمہ کے رخ پرہے۔وادی عرنہ کا شمار میدان عرفات میں نہیں ہوتا اس کی وضاحت کیلئے انتظامیہ کی جانب سے مختلف زبانوں میں بھی وضاحتی بورڈ لگائے گئے ہیں تاکہ حجاج وہاں قیام نہ کریں۔ عرفات کے میدان سے غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام کے قافلے نکلنا شروع ہوگئے اور یہاں سے مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز پڑھیں گے۔ دوسرے روز ۱۰؍ ذوالحجہ کو منیٰ پہنچ کر بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی ، حلق کے بعد غسل کرکے سادھے عام کپڑوں میں آجائنگے اور طوافِ زیارت اورسعی کرنے کے بعد دوبارہ منیٰ پہنچ کر 12؍ ذوالحجہ غروب آفتاب سے قبل یا 13ذوالحجہ تک قیام کرینگے اور ان ایام میں جمرات پہنچکر تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارینگے۔اس طرح ۱۴۴۴ ھ کا حج مکمل کرکے واپس آنے والے وداعی طواف کرکے اپنے اپنے ممالک کو روانہ ہوجائینگے یا پھر جو مدینہ منورہ نہیں گئے وہ مدینہ منورہ پہنچ روضۂ رسول ﷺ پر حاضری دینگے او رآٹھ روز مدینہ منورہ میں قیام کرنیکے بعد اپنے اپنے مقامات پر پہنچ جائینگے۔

دنیا کی 20بین الاقوامی زبانوں میں خطبہ حج کا ترجمہ
مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کیلئے جنرل پریذیڈنسی میں زبان و ترجمے کا ادارہ اس سال حج سیزن میں اردو سمیت بیس زبانوں میں خطبہ حج کا ترجمہ نشر کیا۔ادارہ خدمات کی فراہمی میں توسیع کے بعد 20 بین الاقوامی زبانوں فرانسیسی، انگریزی، فارسی، اردو، ہاؤسا، روسی، ترکی، پنجابی، چینی، مالائی، سواحلی، ہسپانوی، پرتگالی، امہاری، جرمن، سویڈش، اطالوی، ملیالم، بوسنیائی، فلپائنی اورفلپائنی میں خطبہ حج کا ترجمہ کیا گیا۔منارہ الحرمین ڈیجیٹل پلیٹ فارم، قرآن وسنت چینلز اور 10 ایف ایم ریڈیو خطبہ حج کا ترجمہ نشرکیا ۔واضح رہیکہ 2017 میں پہلی مرتبہ پانچ بین الاقوامی زبانوں میں خطبہ حج کا ترجمہ نشر کیا گیا۔ بعد ازاں زبانوں کی تعداد بڑھا کر دس کردی گئی۔ 2022 میں زبانوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی۔جنرل پریذیڈنسی انڈر سیکرٹری جنرل برائے تکنیکی امور ڈیجیٹل تبدیلی اور مصنوعی ذہانت انجینیر وسام بن محمد مقادمی نے کہا کہ میدان عرفات کے خطبہ کے ترجمے کے منصوبے کا مقصد مسلمانوں کو ڈیجیٹل دنیا کو استعمال کرتے ہوئے خطبہ حج سننے اور دیکھنے کے قابل بنانا ہے۔یہ سروس مسجد حرام کے منارات حرمین پلیٹ فارم کی ویب سائٹ اورا سمارٹ فون ایپلی کیشنز کے ذریعے دنیا بھر میں 500 ملین سے زیادہ افراد تک پہنچانے کیلئے تیار کی گئی ہے۔

حج 2023مطابق۱۴۴۴ کا آغاز8؍ ذوالحجہ کی رات سے ہی ہو چکا۔ اندرون اور بیرون مملکت سے لاکھوں مسلمان قافلوں کی شکل میں منٰی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ وادی منٰی یہ دنیا کی وہ واحد خیمہ بستی ہے جہاں سال کے 365 دنوں میں صرف سات دنوں کیلئے بسائی جاتی ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے اس سال دنیا کے مختلف ممالک سے آئے لاکھوں عازمین حج کیلئے یہاں رہنے کے انتظامات کئے جاتے ہیں ۔مکہ سے حجاج کے قافلے 8؍ذوالحجہ کی نصف شب کے بعد سے وادی منٰی کیلئے روانہ ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔مکہ میں رہ جانے والے حجاج 8 ذوالحجہ کی دوپہر تک منٰی کی عارضی خیمہ بستی میں پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ سارا دن گزارنے کے بعد نو ذوالحجہ کی نماز فجر ادا کرتے ہی حج کے رکن اعظم ’وقوف عرفہ‘ کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ایامِ حج یعنی مشاعرِ مقدسہ منیٰ پہنچنے والے عازمین کا حج پرمٹ چیک کیا جاتا ہے کیونکہ ہزاروں عازمین کسی نہ کسی وجہ سے بغیر اجازت حاصل کئے حج ادا کرنیکی کوشش کرتے ہیں۔ اس سال بھی وادی منٰی جو کہ مکہ سے تقریباً 8 کلومیٹردور ہے، جانے کیلئے حج پرمٹ چیک کیاگیا۔ وادی منٰی کے تمام داخلی راستوں کو سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے کنکریٹ کے بلاکس رکھ کر سیل کر دیا گیاتھا۔ مخصوص راستوں پر چیک پوسٹیں قائم کی گئیں جہاں حج پرمٹ کے بغیر کسی شخص اور گاڑی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔بیرون مملکت سے آنے والے حجاج بسوں اور مشاعر ٹرین سروس کے ذریعے جبکہ داخلی حجاج جن میں سعودی شہری اور مملکت میں مقیم غیرملکی شامل ہیں، نے اپنی حج کمپنیوں کی زیر نگرانی سفر حج کا آغاز کیا۔قبل ازیں حج سکیورٹی فورس اور وزارت حج کی جانب سے مشترکہ حج آپریشن میں اس امر کی وضاحت کی گئی تھی کہ حج پرمٹ کے بغیرکسی شخص کو مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ خلاف ورزی پر50 ہزار ریال جرمانہ اور چھ ماہ قید کے علاوہ مملکت سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

عازمین حج کی حفاظت اور سلامتی کیلئے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر
شاہی حکومت کی جانب سے عازمین حج کی سلامتی کیلئے مکہ مکرمہ میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا جہاں 24 گھنٹے اہلکار ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے حجاج کرام کی سکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں، مکہ مکرمہ میں سعودی پولیس، اسپیشل سیکورٹی فورسز اور حج و عمرہ فورس کی جانب سے مشترکہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا جہاں درجنوں اہلکار 24 گھنٹے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کے علاقوں کی نگرانی کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کال سینٹر کے ذریعے حجاج کرام کو ایمرجنسی سہولت بھی فراہم کی گئی جہاں کال سینٹر میں رابطہ کرکے اپنی شکایت کا اندارج کروا نے کی سہولت رکھی گئی۔

مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں موسمیات کے اسٹیشنز
قومی مرکز برائے موسمیات کے ترجمان حسین القحطانی نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ اورمشاعرمقدسہ ’منی ، مزدلفہ اورعرفات‘ میں موسم کی حالت سے لمحہ بہ لمحہ باخبررہنے کیلئے 10 اضافی اسٹیشن قائم کیے گئے۔ موسمیات کے قومی مرکز کے ترجمان القحطانی نے مزید بتایا کہ حج 2023 کیلئے ہربرس کی طرح اس سال بھی مرکز کی جانب سے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ حجاج کرام کو موسم کی صورتحال سے باخبررکھا جائے۔قومی مرکز کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ موسم گرما میں حجاج کرام کوزیادہ دیردھوپ میں نہ رہنے لئے کہا گیا انہیں رہائش گاہوں سے باہر نکلنے کے دوران چھتری کااستعمال لازمی طورپرکرنے کیلئے کہا گیا ۔

مشاعر مقدسہ میں حجاج کا استقبال مسکراہٹ کے ساتھ کیا جائے : السدیس
ایام حج کے شروع میں ہی حرمین شریفین جنرل پریذیڈنسی کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے بتایا کہ ’ایام حج اور اس کے بعد بھی رحمن کے مہمانوں (حجاج) کو شاندار خدمات فراہم کی جائیں گی‘۔سبق ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر السدیس نے مکہ مکرمہ کے ہسپتالوں کا دورہ کیا اور وہاں مریضوں اور ہسپتال سے فارغ ہونے والوں میں تحائف تقسیم کیے۔اکٹر السدیس نے اس موقع پر کہا کہ ’مشاعر مقدسہ (منی، عرفات اور مزدلفہ) میں حجاج کا استقبال مسکراہٹ کے ساتھ کیا جائے گا‘۔دریں اثنا ڈاکٹر السدیس نے مسجد الحرام میں آنے والے عازمین حج میں بھی قرآن پاک اور زمزم کے تحائف پیش کیے۔السدیس کا کہنا تھا کہ ’عازمین حج کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ سے مشاعر تک اور وہاں سے واپس مکہ آنے تک تمام عازمین کا خیال رکھا جائے گا اور ان کیلئے تمام سہولیات کا اہتمام کردیا گیا ہے‘۔السدیس نے کہا کہ ’سیکیورٹی اہلکار اور سکاؤٹس خوش دلی کے ساتھ عازمین حج کے ساتھ پیش آرہے ہیں اور حرم شریف میں رضاکار عملہ خوش دلی سے عازمین کے مسائل سنتا ہے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کررہا ہے‘۔ آغاز حج کے موقع پر ’عرفات اور مزدلفہ میں دس لاکھ زمزم کی ٹھنڈی بوتلیں فراہم کرنے کیلئے 20 بڑے ٹرک پہنچائے گئے جوعازمین میں تقسیم کئے گئے۔

حج 2023کو اہمیت کیوں؟
حج 2023 کو اس لیے غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس سال 2019 اور اس سے قبل کی مکمل گنجائش کے مطابق تعداد رکھی گئی ہے۔ کورونا وبا کے سبب عالمی سطح پرعائد احتیاطی تدابیر کے تحت سال 2020 میں سفر پرعائد بین الاقوامی پابندیوں کے باعث بیرون مملکت سے حجاج نہیں آئے، جبکہ سال 2021 میں بھی حج احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیا گیا جس میں حجاج کی تعداد صرف 60 ہزار تھی۔کورونا وبا کے تقریباً خاتمے کے اعلان کے ساتھ ہی سال 2022 میں حجاج کی مجموعی تعداد 10 لاکھ رہی جس میں بیرون مملکت سے آٹھ لاکھ 50 ہزار جبکہ ڈیڑھ لاکھ مقامی افراد جن میں سعودی شہری اوریہاں رہنے والے غیرملکی شامل تھے۔اس سال حج 2023 میں ملک و بیرون ملک سے تقریباً 25 لاکھ اﷲ کے مہمانوں نے فریضہ حج ادا کیا۔

مدینہ منورہ میں حج سیزن کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل
مختلف ممالک سے بری اور فضائی راستوں سے براہ راست مدینہ آنے والے آٹھ لاکھ 33 ہزار عازمین کو مرحلہ وار مکہ روانہ کیا گیا۔ عاجل نیوز کے مطابق مدینہ گورنریٹ اور دیگر حکومتی اداروں نے مشترکہ طور پر عازمین حج کے استقبال سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے انہیں مکہ روانہ کرنے تک سہولتیں فراہم کیں۔ہفتہ 24؍ جون کو مدینہ منورہ سے عازمین کے آخری قافلے مکہ کے لیے روانہ ہوئے جس کے لیے ہجرہ روڈ پر بنے ہوئے حجاج استقبالیہ سینٹر میں گہما گہمی رہی۔ 12؍ ذوالحجہ کے بعد سے حجاج کرام کے قافلے مدینہ منورہ روانہ ہونا شروع ہوجائینگے اس طرح مدینہ منورہ سے اپنے اپنے ممالک روانہ ہونے والے حجاج کرام یہاں 8روز رہ کر چلے جائینگے۔

مدینہ منورہ میں زیرعلاج عازمین کیلئے حج انتظامات
مدینہ منورہ کے ہاسپتلوں میں زیر علاج مریضوں کو سعودی شاہی حکومت نے ایمبولینسس کے ذریعہ مشاعر مقدسہ پہنچایا تاکہ وہ مناسک حج پورے کرے ۔بیمارعازمین کے ساتھ موجود افراد کیلئے خصوصی بس کا اہتمام کیا گیا ہے جو اسی قافلے کے ساتھ سفر کئے۔ علاوہ ازیں موبائل ورکشاپ کا یونٹس بھی قافلے کے ہمراہ موجود تھا۔ واضح رہے ہر برس وزارت صحت کی جانب سے ایسے مریض عازمین جو بیماری کے باعث سفر حج کرنے سے قاصر ہوتے ہیں ان کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ وہ فریضہ ادا کرسکیں۔ایسے عازمین کو خصوصی طبی یونٹ کی نگرانی میں عرفات کے جنرل ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے تاکہ وہ وقوف عرفہ کرسکیں بعدازاں انہیں منیٰ کے ہسپتال میں منتقل کیا جاتا ہے۔ اس طرح مناسک حج کی ادائیگی اور روزہ رسول ﷺ پر حاضری کیلئے شاہی حکومت کے انتظامات اﷲ کے مہمان ہی صحیح طریقہ سے بیان کرسکتے ہیں ۔ الحمدﷲ خیر خوبی کے ساتھ حج1444ہجری مطابق2023مکمل ہوا ۔ جس کے لئے شاہی حکومت اور تمام منتظمین اور خدمات انجام دینے والے اہلکار سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔

***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209883 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.