تحریر:نگینہ صدف (لاہور)
تعلیم ملک کی تعمیر و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اگر کسی ملک
کاتعلیمی نظام مشکل کا شکار ہو اور وہاں پر تعلیم کو اہمیت نہ دی جا رہی ہو
تو پسماندگی ناگزیر ہو جاتی ہے ہمارے ملک کا حال بھی کچھ اسی طرح کا ہے۔
ہمارے ہاں تعلیمی ادارے عدم تحفظ اور بے توجہی کا شکار ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ
سے لاہور کے علاقہ کاہنہ میں تعمیر شدہ گرلز سکول کی عمارت آج تک بحال نہیں
ہو سکی۔بتاتی چلوں اس سکول کے لئے میاں شہباز شریف صاحب نے چند دنوں کا
ٹائم کنٹریکٹرز کو دیا تھا۔اور ایسا ہی ہوا سکول کی عمارت دئیے گئے ٹائم پر
مکمل کر لی گئی مگر افسوس صد افسوس محکمہ تعلیم پر کہ تعلیمی اداروں کے
افسران پر جن عدم توجہی کی وجہ سے یہ عمارت سکول نہ بن سکی۔اور جہاں چھوٹے
چھوٹے بچوں نے تعلیم حاصل کرنے آنا تھا وہاں گدھے ،اور نشئیوں کے ڈیرے نظر
آتے ہے،ویسے تو یہ عمارت خوشی اور غمی کے لئے کا فی سہولت مہیا کر رہی
ہے۔مقامی جنرل کونسلر محمدسجاد سے ملاقات کا موقع ملا تو پتہ چلا مقامی
قیادت اس عمارت کو سکول کا درجہ دینے کے لئے کا فی سرگرم ہے اور کافی کوشش
کر بھی چکی ہے۔ اگر ہم سرکاری اداروں پر توجہ دیں اور انہیں تمام سہولیات
فراہم کر لے اور معیار تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے ہر ممکن قدم
اٹھائے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے ہر باشعور شخص اس بات کو
تسلیم کرتا ہے کہ ، اگر شدت پسندی اور انتہا پسندی کو شکست دینی ہے تو
تعلیم کو فروغ دینا ہوگا مگر پاکستان کے تعلیمی نظام کو دیکھیں تو ادارے
قبرستان کا منظر پیش کر رہے کیونکہ جب ہم علم و عقل و شعور نہ رکھنے والوں
کو وزارت تعلیم جیسی اہم وزارت پر فائز کردینگے تو تعلیمی اداروں کی زبوں
حالی کوء حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں وزارت تعلیم ایسے لوگوں
کو دی جاتی ہے جو خود تعلیم کے دشمن اور تعلیم کی اہمیت سے ناواقف ہوتے اور
اپنی وزارت کا فائدہ اٹھاتے ہوے تعلیمی اداروں میں اپنی صفت جیسے لوگوں کو
سفارشوں پر بھرتی کر کے پاکستان کے مستقبل کے معماروں کے مستقبل سے کھیلتے
ہیں اور انھیں اندھیروں میں دھکیلتے ہیں۔حالیہ روز ایک ایسا ادارے کی کارکر
دگی بھی دیکھنے کو ملی ہے جس نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے
احکامات پر پورا اترتے ہوئے عید قربان گرینڈ صفائی آپریشن، ایل ڈبلیو ایم
سی پاکستان بھر میں نمبر 1ادارہ بن گیا ،58ہزار ٹن سے زائد ویسٹ ٹھکانے
لگایا،14ہزار شہریوں کی شکایات کا ازالہ کیا گیا ،وزیر اعظم شہباز شریف،
وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ایل ڈبلیو ایم سی ٹیموں کو خصوصی شاباش،ایل
ڈبلیو ایم سی ورکرز اور افسران نے سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین
کی زیر سر پرستی اپنی عید قربان کر کے شہر لاہور میں مثالی صفائی ممکن
بنائی۔عید ِ قرباں جانور کو زبح کرنا اور اس کے گوشت کو بانٹ دینے اور کھا
لینے تک محدود نہیں۔قربانی کا یہ درس اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہے جس کا
ایک جزو صفائی ہے۔جن میں سے چند شہری اس بات کا شعور رکھتے ہیں کہ آلائشوں
کو تلف کرنا لازم امر ہے۔لاکھوں کی تعداد میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں
شہر سے اْٹھانے اور انہیں ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کی ذمہ دار لاہور
ویسٹ مینجمنٹ کمپنی عرصہ دراز سے نہایت احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔سال
2023کا صفائی آپریشن بابر صاحب دین کی زیر نگرانی میں پایہ تکمیل تک
پہنچا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر صاحب دین روزانہ کی بنیادوں پر کام
مکمل کرنے کے قائل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ 72گھنٹے جاری رہنے والے صفائی آپریشن
پر اپنے عملے کے ساتھ ساتھ سی ای او ابابر صاحب دین بھی مسلسل متحرک
رہے۔ایل ڈبلیو ایم سی کی آپریشن ٹیموں کے نہر اور نالوں پر خصوصی صفائی
آپریشن سے نکاسی آب یقینی بنایا جاتا ہے۔مون سون اور برسات کے مدِ نظر پانی
کی روانی میں حائل پلاسٹک بیگز اور آلائشوں کو کلئیر کرنا ایل ڈبلیو ایم سی
کی ترجیحات میں شامل رہا۔عید ایام میں چوبیس،چوبیس گھنٹے کام کرنے والے ایل
ڈبلیو ایم سی کے افسران اور ورکرز کی محنت رنگ لائی اور وزیرِ اعظم پاکستان
شہباز شریف اور نگران وزیرِ اعلی محسن نقوی کی جانب سے صفائی کمپنیوں کی
کارکردگی کو سراہتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو صفائی انتظامات میں
سرِ فہرست قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایل ڈبلیوایم سی کے تمام ورکرز
بشمول فیلڈ افسران کی کارکردگی کو مثالی قرار دیتے ہوئے شاباش دی۔وزیرِ
بلدیات عامر میر نے ایل ڈبلیو ایم سی صفائی آپریشن 2023کو لاہور کی تاریخ
کا کامیاب ترین آپریشن قرار دیا۔کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا 72گھنٹے کے
آپریشن پر مامور 15ہزار ورکرز کے ٹائم رسپارنس پر مطمئن دیکھائی دئیے۔ڈپٹی
کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے ورکرز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں گرینڈ
آپریشن کی کامیابی کے اصل ہیرو قرار دیا۔سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی بابر
صاحب دین نے اس کامیابی پر اﷲ کا شکر ادا کرتے ہوئے ۔عید پر بروقت ویسٹ
کولیکشن ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز کی انتھک محنت کا ثمر ہے۔تمام اداروں کو
ایل ڈبلیوایم سی کی طرح گندگی صاف کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں منافقت کو ترک
کرکے سچا راستہ اپنانا ہوگا اور اس کے خلاف صدقِ دل سے کام کرنا ہوگا- اس
کے خلاف نہ صرف قلمی بلکہ ہر سطح پرعملی جہاد کرنا ہوگا- اورجب تک ہمارے
علماء کرام، اساتذہ کرام اور باہوش طبقہ خلوصِ نیت سیاست کے خلاف جہاد سے
کام نہیں لیں گے محکمہ تعلیم میں عدم توجہی کا طوفان بھی ختم نہ ہو سکے گا
اور جہاں تک ہو سکے حکومت اور مختلف ایجنسیوں کو بھی اس عمل کے روک تھام کے
لئے اپنا کردار بخوبی ادا کرنا ہوگا۔ |