دادی جان کا 14 اگست منانے کا انداذِ منفرد

وطنِ پاک کے بچوں کو 14 اگست کی اہمیت سے روشناس کراتی اورمعلومات میں اضافہ کرتی کہانی

14 اگست کا دن کِس شان اور جوش و خروش سے مناننا چاہیۓ اِس کا ہُنر ہم نے اپنی دادی جان سے سیکھا۔ ہماری دادی جان کو اللہ پاک نے لمبی عمر سے نوازا ہے اور اِس برس ماشاء اللہ وہ 91 سال کی ہو جائینگی۔ ہماری دادی کا شمار اُن خوش نصیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کے حُصول کے لۓ نہ صرف جدوجہد کی بلکہ اس وطنِ پاک کی خاطر ہجرت بھی کی۔ پاکستان جب معرضِ وجود میں آیا ہماری دادی جان کی عمر صرف 15 سال تھی۔

ماہِ اگست کا آغاز ہوتے ہی ہم تمام کزنز بے چینی سے 14 تاریخ کا انتظار کرنے لگتے ہیں کیونکہ وہ دن ہمارے لۓ بہت خاص ہوتا ہے۔ میں (پاکیزہ)، میرا چھوٹا بھائ حُسین اور امّاں ابّا تو دادی کے ہمراہ لاہورمیں رہتے ہیں جبکہ میرے ایک تایا فیصل آباد اور دوسرے گجرات میں رہائش پذیر ہیں۔ سکول میں گرمیوں کی تعطیلات ہوتی ہیں اس لۓ دادی جان ہمارے دونوں تایا کے خاندانوں کو 14 اگست کے لۓ ہمارے گھر مدعو کرتیں ہیں۔ ہر سال وہ لوگ جب ہمارے گھرآتے ہیں تو ہماری تو جیسے عید ہی ہو جاتی ہے۔

آخر کار شب 14 اگست آئ تو ہم سب گھروالوں نے دادی کی ہدایات پر گھر کو نہ صرف پاکستانی جھنڈیوں سے سجایا بلکہ برقی قمقموں سے خوب روشن بھی کیا۔ 14 اگست کی صبح سے گھر میں خاصی گہما گہمی ہے کیونکہ دادی جان نے کچھ رشتہ داروں اور محلے والوں کو قرآن خوانی اور دعا کے لۓ مدعو کیا ہوا ہے۔

گیارہ بجے سے مہمان آنا شروع ہو گۓ۔ قرآنی خوانی کا باقاعدہ آغاز کر دیا جاتا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد قرآن پاک کی پڑھائ کے اختتام پر دادی جان خود دعا کرواتی ہیں جس میں خاص الخاص پاکستان کی بقاء و سلامتی، امن و استحکام اور ترقی کے لۓ دعا کی جاتی ہے۔ پھر دوپہر کے کھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مہمانوں کو سب سے ذیادہ میٹھے کا انتظار ہوتا کیونکہ اس دن دادی جان اپنے ہاتھوں سے نہایت خوش دلی اور محنت سے سوجی اور انڈوں کا لذیذ حلوہ تیار کرتی ہیں وہ بھی خوب میوہ جات ڈال کر۔ جب تمام مہمان کھانے سے فارغ ہوۓ تو دادی جان سب بچوں کو اپنے کمرے میں بلا لیتی ہیں۔ تمام بچے تذبذب کا شکار ہوتے، کچھ حیران اور کچھ پریشان کہ نجانے دادی جان نے کیوں بلایا ہے۔

دادی جان کے کمرے میں اجازت طلب کر کے بچے داخل ہوتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں دادی جان اپنے مخصوص انداذ میں تخت پر بیٹھی ہیں اور کچھ چھوٹے بڑے تحائف بھی پاس رکھے ہوۓ ہیں۔ دادی جان مسُکراتے ہوۓ سب بچوں کو قالین پر بیٹھنے کا کہتی ہیں۔ بچے چہ مگوئیاں کرتے ہوۓ بیٹھ جاتے ہیں۔ دادی جان کہتی ہیں آپ سب سوچ رہے ہیں کہ میں نے آپ کو کیوں بلایا ہے اور یہ تحفے کس لۓ ہیں؟ دراصل میں نے آپ سب کو اس لۓ بلایا ہے تاکہ ایک چھوٹا سا کوئز پروگرام کیا جاۓ اور دیکھا جاۓ کون اپنے پیارے وطن پاکستان کے بارے میں سب سے ذیادہ معلومات رکھتا ہے۔ ایسا پہلی بار ہونے جا رہا ہے اس لۓ سب بچے بہت پُرجوش ہوتے ہیں۔ دادی جان سوالات کے سلسلے کا آغاز کرتی ہیں۔

دادی جان: کون یہ بتاۓ گا کہ گوادر کون سے صوبے میں ہے؟
ثمرین: گوادر، بلوچستان میں ہے دادی جان۔
دادی جان: شاباش۔ اچھا کون صوبہ خیبر پختونخواہ کے 3 سیاحتی مقامات بتاۓ گا؟
شمریز: دادی مجھے پتا ہیں۔ سوات، کاغان اور کالام۔ میں نے معاشرتی علوم میں پڑھے تھے۔
دادی جان: بہت خوب۔ میرا اگلا سوال ایک طوفان کے متعلق ہے۔ کس کو اس سمندری طوفان کا نام یاد ہے جو چند ماہ پہلے کراچی کے ساحل سے ٹکرانے والا تھا؟
ثمرین (ہاتھ اٹُھاتے ہوۓ): اس کا نام 'باۓ پر جواۓ' تھا دادی۔
دادی جان: ذبردست۔ چلو یہ بتاؤ محترمہ فاطمہ جناح کو اور کس نام سے جانا جاتا ہے؟
ساجد: مادرِملت یعنی قوم کی ماں۔
دادی جان: بالکل ٹھیک ساجد۔ یہ تو بتاؤ آذاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت کا کیا نام ہے؟
ثمرین: شاید مظفر آباد ہے دادی۔
دادی جان: شاید نہیں یقیناً بیٹا۔ پاکستان کا سب سے بڑا ریلوے سٹیشن کہاں ہے؟ یہ تو شاید آپ سب کو معلوم ہو۔
شاہد: جی دادی۔ یہ لاہور کا اسٹیشن ہے۔
دادی جان: جی ہاں۔ چلو اب آپ سب کے مطلب کا سوال پوچھتی ہوں کہ پاکستان کا سب سے بڑا پارک کونسے شہر میں ہے؟
ثمرین: دادی جان میرا خیال ہے راولپنڈی میں ہے۔
دادی جان: جی جی صحیح بتایا آپ نے ثمرین۔ کون بتاۓ گا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا جنگل کونسا ہے؟
پاکیزہ: یہ تو بہت آسان ہے دادی 'چھانگا مانگا'۔ ہم پچھلی گرمیوں کی چھٹیوں میں وہاں گۓ تھے نا سیر کے لۓ۔ بہت مزہ آیا تھا۔
دادی جان: درست جواب پاکیزہ۔ ہاں مزہ تو بہت آیا تھا وہاں۔ کس کو معلوم ہے کہ پاکستان کا سب سے چھوٹا شہر کونسا ہے؟
حماد: جہلم دادی جان۔ میری نانی اماں وہیں رہتی ہیں۔
دادی جان:شاباش حماد۔ پہاڑوں پر جانا تو سب کو پسند ہے تو پھر بتاؤ پاکستان کا سب سے بلند ترین پہاڑ کونسا ہے؟
سلیمہ(جُوش میں): مجھے پتا ہے یہ K2 ہے۔
دادی جان: شاباش۔ پیارے ذہین بچوں یہ بتاؤ ہمارے ملک میں سب سے بڑی نمک کی کان کہاں واقع ہے؟
شاہد: کھیوڑہ میں۔
دادی جان: بہت خوب۔ اب آپ سب تھک گۓ ہو تو اب آخری سوال۔ پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم کونسا ہے؟
پاکیزہ: تربیلا ڈیم دادی۔
دادی جان: درست جواب۔

سوالات کے اختتام پر دادی جان بچوں میں انعامات تقسیم کرتی ہیں۔ سب بچوں تالیاں بجاتے ہیں اور دادی جان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آخر میں دادی جان نے تمام بچوں بشمول کہانی پڑھنے والے بچوں کو ایک پیغام بھی دیا ہے، ذرا ملاحظہ فرمائیں:

"پیارے بچوں! ہم نے اس پاک وطن کو بہت قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے۔ اب اس کی ترقی کا انحصار آپ کی محنت، کوشش، جذبے اورلگن پر ہے۔ آپ نے ہی اس کی مزید ترقی کے لۓ کام کرنا ہے اور اسے ترقی پذیر سے ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ ہمارے قائد و رہنما محترم محمد علی جناحؒ کو بھی آنے والی نسلوں سے بہت امیدیں تھیں۔ مجھے یقین ہے چند سالوں بعد ان شاء اللہ آپ سب اپنی محنت سے تعلیم مکمل کر کے اچھے عہدوں پر فائز ہو کر ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہو نگے۔ میں ہمیشہ اپنے وطنِ پاک کے ہر بچے کی کامیابی، کامرانی اور ترقی کے لۓ دعاگو رہونگی۔ پاکستان ذندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔"

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 36 Articles with 30159 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More