جھوٹ

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (سنن الترمذی، کتاب البروالصلة، ج۳، ص۳۹۲)

جھوٹ کی تعریف:
خلافِ واقعہ بات کرنے کو ’’ جھوٹ‘‘کہتے ہیں ۔ ( حديقه نديه، ج۲، ص۲۰۰)

ہمارے معاشرے میں جھوٹ اتنا عام ہوچکا ہے کہ اب اسے مَعَاذَ اللہ برائی ہی تصور نہیں کیا جاتا۔ ایسے حالات میں بچوں کا اس سے بچنا بہت دشوار ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کے ذہن میں بچپن ہی سے جھوٹ کے خلاف نفرت بٹھا دیں تاکہ وہ بڑے ہونے کے بعد بھی سچ بولنے کی عادت کو ہر حال میں اپناکررکھیں ۔

جھوٹ کی سزا:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (سنن الترمذی، کتاب البروالصلة، ج۳، ص۳۹۲)
پیارے مدنی منو! دیکھا آپ نے کہ جھوٹ کی نحوست کتنی برُی ہے اسی طرح جھوٹ کے نقصانات بھی بہت ہیں ۔ چنانچہ،
مروی ہے کہ حضرت سیدنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ایک سفر پر جا رہے تھے کہ راستے میں ایک شخص ملا جس نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام سے عرض کی: اے اللہ کے نبی! میں آپ کی صحبت میں رہ کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام کیخدمت کرنا اور علم شریعت حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔ مجھے بھی اپنے ساتھ سفر کی اجازت عطا فرما دیجئے۔ پس آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے اجازت عطا فرما دی اور یوں یہ دونوں ایک ساتھ سفر کرنے لگے۔ چلتے چلتے راستے میں ایک نہر کے کنارے پہنچے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: ’’ آؤ کھانا کھا لیں۔ ‘‘ دونوں کھانا کھانے لگے، آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس تین روٹیاں تھیں جب دونوں ایک ایک روٹی کھا چکے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نہر سے پانی نوش فرمانے لگے۔ پیچھے سے اس شخص نے تیسری روٹی چھپا لی۔ جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام پانی پی کر واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ تیسری روٹی غائب ہے، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس شخص سے پوچھا: تیسری روٹی کہاں گئی؟ اس نے جھوٹ بولتے ہوئے کہا: مجھے معلوم نہیں۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام خاموش ہو رہے، پھر تھوڑی دیر بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: آؤ! آگے چلیں ۔

دورانِ سفر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے راستے میں ایک ہرنی کو اپنے دو خوبصورت بچوں کے ساتھ کھڑے دیکھا تو ہرنی کے ایک بچے کو اپنی طرف بلایا، وہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا حکم پاتے ہی فوراً حاضرِ خدمت ہو گیا۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے ذبح کیا، بھونا اور دونوں نے مل کر اس کا گوشت کھایا۔ گوشت کھانے کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کی ہڈیاں ایک جگہ جمع کیں اور فرمایا: قُمْ بِاِذْنِ اللہ۔ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم سے کھڑا ہو جا۔ تو یکایک ہرنی کا وہ بچہ زندہ ہو گیا اور پھر اپنی ماں کے پاس چلا گیا۔ اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس شخص سے فرمایا: تجھے اس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی! سچ سچ بتا وہ تیسری روٹی کہاں گئی؟ وہ بولا: مجھے نہیں معلوم۔ تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: چلو آؤ! آگے چلیں ۔

چلتے چلتے ایک دریا پر پہنچے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور پانی کے اوپر چلتے ہوئے دریا کے دوسرے کنارے پہنچ گئے۔ اب پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس شخص سے فرمایا: تجھے اس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم جس نے مجھے یہ معجزہ دکھانے کی قدرت عطا کی! سچ سچ بتا وہ تیسری روٹی کہاں گئی؟ اس بار بھی اس نے یہی جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم۔ تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: آؤ! آگے چلیں ۔

چلتے چلتے ایک ریگستان میں پہنچ گئے جہاں ہر طرف ریت ریت ہی تھی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے کچھ ریت جمع کی اور فرمایا: اے ریت! اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم سے سونا بن جا۔ تو وہ ریت فوراً سونا بن گئی۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کے تین حصے کیے اور فرمایا: ایک حصہ میرا، دوسرا تیرا اور تیسرا اس کا جس نے وہ روٹی لی۔ یہ سنتے ہی وہ شخص جھٹ بول اُٹھا: وہ روٹی میں نے ہی لی تھی۔یہ معلوم ہونے کے بعد حضرت سیدنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس شخص سے فرمایا: یہ سارا سونا تم ہی لے لو۔ بس میرا اور تیرا اتنا ہی ساتھ تھا۔

اتنا کہنے کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام اس شخص کو وہیں چھوڑ کر آگے روانہ ہو گئے۔ وہ اتنا زیادہ سونا مل جانے پر بہت خوش تھا، جب سارا سونا ایک چادر میں لپیٹ کر واپس گھر کو لوٹنے لگا تو راستے میں اسے دو شخص ملے جنہوں نے اس کے پاس اتنا سونا دیکھ کر اسے قتل کرکے سارا سونا چھین لینے کا ارادہ کر لیا۔ چنانچہ جب وہ اسے قتل کرنے کے ارادے سے آگے بڑھے تو وہ شخص جان بچانے کی خاطر بولا: تم مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟ اگر سونا لینا چاہتے ہو تو ہم اس کے تین حصے کر لیتے ہیں اور ایک ایک حصہ آپس میں بانٹ لیتے ہیں ۔ وہ دونوں اس پر راضی ہو گئے۔ پھر وہ شخص بولاکہ بہتر یہ ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی تھوڑا سا سونا لے کر قریب کے شہر میں جائے اور کھانا خرید لائے تا کہ کھا پی کر سونا تقسیم کریں ۔

پس ان میں سے ایک آدمی شہر پہنچا، کھانا خرید کر واپس ہونے لگا تو اس نے سوچا: بہتر یہ ہے کہ کھانے میں زہر ملا دوں تا کہ وہ دونوں کھا کر مر جائیں اور سارا سونا میں ہی لے لوں ۔ یہ سوچ کر اس نے زہر خرید کر کھانے میں ملا دیا۔ ادھر ان دونوں نے یہ سازش کی کہ جیسے ہی وہ کھانا لے کر آئے گا ہم دونوں مل کر اس کو مار ڈالیں گے اور پھر سارا سونا آدھا آدھا بانٹ لیں گے۔ چنانچہ جب وہ شخص کھانا لیکر آیا تو دونوں اس پر پل پڑے اور اس کو قتل کر دیا۔ اس کے بعد خوشی خوشی کھانا کھانے کے لئے بیٹھے تو زہر نے اپنا کام کر دکھایا اور یہ دونوں بھی تڑپ تڑپ کر ٹھنڈے ہو گئے اور سونا جوں کا توں پڑا رہا۔

کچھ عرصے کے بعد حضرت سیدنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا واپسی میں وہاں سے گزر ہوا تو کیا دیکھتے ہیں کہ سونا وہیں موجود ہے اور ساتھ میں تین لاشیں بھی پڑی ہیں تو یہ دیکھ کر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے ساتھ موجود لوگوں سے فرمایا: ’’ دیکھ لو ! دنیا کا یہ حال ہے، پس تم پر لازم ہے کہ اس سے بچتے رہو۔ ‘‘ (اتحاف السادۃ المتقین، ج۹، ص۸۳۵)

پیارے مدنی منو! دیکھا آپ نے کہ اس شخص کو جھوٹ اور مالِ دنیا کی محبت نے برباد کر دیا اور نہ اسے دولت ملی اور نہ ہی جھوٹ سے کوئی فائدہ ہوا بلکہ جان سے ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ دنیا و آخرت کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

Usama Attari
About the Author: Usama Attari Read More Articles by Usama Attari: 2 Articles with 2086 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.