ایمان وکفر کا بیان

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہر بات میں سچا جاننا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کی حقانیت) کو سچے دل سے ماننا ایمان ہے۔ جو اس بات کا اقرار کرے گا۔ اسے مسلمان جانیں گے۔اگر کوئی کلمہ کے معنی سمجھانے والا نہیں ہے یا ہے بھی تو وہ معنی سمجھتا نہیں۔ اگر وہ زبان سے اتنا اقرار کرے کہ میں دین محمدی کو سچا جانتا اور اسے قبول کرتا ہوں تو وہ شخص مسلمان ٹھہرے گا۔ کلمہ پڑھ کر جو شخص زبان سے کلمہ کفر بکے اور اپنی بات کی پچ کرے۔ یعنی کفری بات پر نفرت نہ کرے وہ مرتد کہلاتا ہے۔ جو لوگ زبان سے اسلام کا کلمہ پڑھتے، اپنے آپ کو مسلمان کہتے اور پھر دل میں اس سے انکار کرتے ہیں وہ منافق کہلاتے ہیں۔ جو لوگ خدا کے سوا کسی اور کو پوجتے یا خدا کے سوا کسی دوسرے کو بندگی کے قابل سمجھتے ہیں یا خدا کی خدائی میں کسی کو اس کا شریک ٹھہراتے ہیں ، وہ مشرک ہیں۔ ہندو جو بتوں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں اور بتوں کو خدا کی خدائی میں شریک سمجھتے ہیں یا عیسائی اور یہودی یا پارسی وغیرہ جو دو یا تین خدا مانتے ہیں ، یہ سب مشرک ہیں۔ مسلمان کس طرح بھی مشرک نہیں ہو سکتا مسلمان خدا کو ایک سمجھتا ہے اور مشرک دوسروں کو خدا کا شریک ٹھہراتا ہے، تو جس طرح کسی مشرک کو مسلمان نہیں کہہ سکتے یونہی کسی مسلمان کو مشرک نہیں کہہ سکتے۔ :کچھ نئے فرقے ایسے پیدا ہو گئے ہیں جو بات بات پر مسلمانوں کو مشرک اور بدعتی کہتے ہیں ، یہ گمراہ بددین ہیں، ان کے سائے سے دور بھاگنا ضروری ہے۔ مسلمان کو مسلمان اور کافر کو کافر کہنا اور ماننا ضروری ہے۔ یہ بات محض غلط ہے کہ کافر کو بھی کافر نہیں کہنا چاہیے۔ خود قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کو کافر کہہ کر پکارا ہے۔
قل یایھا الکفرون ط یعنی اے کافرو۔
:: بخاری شریف وجملہ کتب احادیث ،بہار شریعت، فتاوی عالمگیری، درمختار،فتاوی شامی،تفسیر ابن کثیر
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381776 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.