"محنت کش! السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ "چوہدری!و علیکم السلام و رحمتہ اللہ ۔۔۔۔ "محنت کش! چوہدری صاحب یہ بچے بیچنے ہیں ۔۔۔! "چوہدری!اس کے دائیں بائیں دو خوبصورت بیٹے دیکھ کر غصے سے کیا بکواس کر رہے ہو ۔۔۔کوئی بچے بھی ۔۔۔؟ "محنت کش! چوہدری صاحب آپ سچ کہتے ہیں ،لیکن ان کے پیٹ کی بھوک کا بندوست کروں یا گھر کا بجلی بل ادا کروں ۔۔۔؟ "چوہدری!کیا بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے اپنے جگر بیچ رہے ہو ۔۔۔؟ "محنت کش!جی ہاں ۔۔۔اور روتے ہوئے بچوں کو گلے لگاتا ہے۔ "چوہدری!نم آنکھوں سے محنت کش کو گلے لگاتا ہے ،بچوں کو پیار کرتا ہے اور ایک سال کے محنت کش کے گھر کا بل بجلی ادا کرنے کا وعدہ کرتا ہے ۔ "محنت کش! جزاک اللہ ۔۔۔۔سلامت رہو چوہدری صاحب ۔۔۔۔اور بچوں کو پیار کرتا ہوا گھر چلا جاتا ہے ۔
|