ہر روز ہمیں یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ سوشل میڈیا ایپس بالخصوص تک تاک پر پابندی لگائی جائی۔ یا پھر چند روز کی پابندی کی بھی گئی تھی۔ ہمیں اکثر یہ سننے کو ملتا ہے کہ تک تاک پر پابندی لگائی جائے کیونکہ اس پر مسلسل فحش مواد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ہماری نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔ مگر اب یہاں سوال یہ اتھتا ہے کہ اس ایپ پر دیکھا کیا جا رہا ہے۔ ظاہری بات ہے ہم دیکھنا کیاچا ہتے ہیں۔ ہم جو دیکھیں گے یا پھر جو دیکھنا چاہیںگے ہمیں یہ ایپ ویسا ہی مواد فراہم کرے گی۔ اب ہم اصل بات کی طرف آتے ہیں کہ آیا کسی ایپ پر پابندی لگانےکیا ہماری نوجوان نسل سدھر جائے گی؟یا پھر ہماری نوجوان نسل اپنا کتنا وقت سوشل میڈیا کو دیتی ہے؟ آیا ہماری نوجوان نسل کس طرح کا مواد دیکھتی یا پھر دیکھنا پسند کرتی ہے؟ ان سب باتوں پر غور کرنے کے بعد مجھے لگتا ہے کہ ہمیں پا بندی کسی طرح کی ایپ پر نہیں بلکہ خود پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔کیونکہ حرابی کسی ایپ میں نہیں بلکہ ہمارے اپنے اندر ہے۔ اس لئے خود پر توجہ دیں۔ اچھا دیکھں اچھا سننے کی کوسس کریں۔تاکہ اچھا بول سکیں۔
|