"مرید! باباجی ماں اور بیٹی کا رشتہ بھی عجیب ہوتا ہے ۔۔۔۔ "باباجی!کوئی مشاہدہ ہوا ہے ؟ "مرید! باباجی میری بیٹی آج اپنی ماں سے ملنے آئی تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ میری بیوی جو ایک ماہ سے بیمار تھی ،ایک دم سے بیٹی کو دیکھ کر ٹھیک ہو گئ ۔ "باباجی نے خوب ہنستے ہوئے زمین پر ہاتھ مارا اور دیوار سے ٹیک لگا لی۔ "مرید! باباجی اس میں یوں ہنسنے والی کیا بات ہے ؟ "باباجی!جیسے بندے کا اپنے رب سے رشتہ ہے ،اسی طرح دنیا میں اولاد کا اپنے والدین سے ہوتا ہے اور پھر بیٹی کا ماں سے تو رشتہ کیا کہنا ۔۔۔۔ماں کو ماں میں ایک ماں نظر آتی ہے ،بیٹی کا ماں سے یوں رشتہ جیسے صحراؤں میں کسی کو منزل مل جائے ،جیسے برسوں کی پیاسی زمین پر اچانک گرجتے ہوئے بادلوں کا بسیرا ہو جائے ،جیسے پھانسی کے تخت پر پھندے کو تھام کر کوئی بلند آواز اعلان کرے کہ تیری سزا معاف ہو گئ ہے ،جیسے ڈوبتے ہوئے کو کنارہ مل جائے ،جیسے پھول کی خوشبو پھوٹتی ہے اسی طرح بیمار و لاچار ماں کے اندر بیٹی دیکھ کر زندگی کی نئی امنگ سر اٹھاتی ہے ،یہ ایسا رشتہ ہے کہ بیٹی اپنے غموں پر خوشیوں کی خود ساختہ چادر ڈال کر ماں کے سامنے مسکراتی ہے اور ماں بیٹی کے سامنے اپنی تکلیف اور محرومیوں کو اپنی سہولیات دکھاتی ہے ، تو کیا جانے کہ یہ دھرتی پر دو رحمتوں کا، دو محبتوں کا ، دو حسرتوں کا، دو چاہتوں کا ، دو بکھری کہانیوں کا ، دو بے چین روحوں کا ملاپ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! "خدمت گزار!چلو بھی چلو بس وقت ختم ہوا سرکار کو آرام کرنے دیں ۔۔۔۔اب صبح آنا ۔۔اللہ حافظ
|