بخدا چیف جسٹس جناب فائز عیسیٰ نے دل جیت لئے ہیں۔ تقریب_ حلف برداری کے دوران اپنی اہلیہ سرینا عیسیٰ کو اپنے ساتھ کھڑا کرکے ،آئین_ پاکستان سے وفا کا عہد بھی کیا اور زندگی کے نشیب و فراز میں ساتھ نبھانے والی بیوی کی قدر و عزت افزائی بھی کی ہے ،گویا یہ ایک خاموش اعتراف ہے کہ اس مقام تک پہنچنے میں تمہارا کردار ناقابلِ فراموش ہے! مجھے وہ گذرے ہوئے سال یاد آگئے جب سپریم جوڈیشل کونسل میں جناب فائز عیسیٰ کے اثاثوں سے متعلق کارروائی کے دوران محترمہ سیرینا کو عدالتوں کے چکر لگانا پڑتے تھے ،وہ کٹھن وقت آپ نے کس صبر سے گذارا ہوگا ،آج اس صبر کا پھل مل رہا ہے۔ یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے جس میں ہم بحیثیت مسلمان اپنے نبیءمہربان صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو یاد کرتے اور ان کی سیرتِ طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جناب چیف جسٹس کے اس عمل نے بے اختیار حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اسوہ کو ذہن میں تازہ کردیا جو ہر موقع پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت اور خدمات کا اعتراف کیا کرتے تھے ،آپ کا فرمان : "مجھے خدیجہ کی محبت عطا کی گئ ہے "(بحوالہ مسلم)۔ایک اور مقام پر آپ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا: " وہ اس وقت مجھ پر ایمان لائیں جب لوگوں نے میرا انکار کیا اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے انھوں نے میری تصدیق کی ،جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے پر تیار نہ تھا ،انھوں نے اپنا سارا مال مجھے دے دیا اور ان سے اللہ نے مجھے اولاد عطا فرمائی "(الاصابہ ،جلد 8) ہمارے معاشرے میں یہ سنت اتنی ناپید کیوں ہوتی جارہی ہے کہ مرد ،اپنی اہلیہ کی خدمات کا اعتراف اور قدر دانی سب کے سامنے کرنے سے جھجھکتے ہیں ؟ ( افسوس کے ساتھ ،میں نے بڑے پڑھے لکھے مردوں کو بھی بیوی کے متعلق لطیفے سناتے اور مذاق کرتے دیکھا ہے )۔ اہلیہ کی قدر دانی اور عزت افزائی ہمارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔خواتین کو بھی تذکیر ہے کہ بیٹے کو بیوی کی قدردانی سکھائیں ۔دیگر سنتوں کی طرح اس سنت_نبوی کو رواج دے کر دیکھیں ،گھر امن وسکون کا گہوارہ بن جائیں گے اور یہ سکون مردوں کو مذید اعلیٰ مرتبے و مقام عطا کرے گا !
|