سوشل میڈیا کے لڑکیوں پر منفی اثرات۔

یوں تو سوشل میڈیا کے ان گنت نقصانات ہیں لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان اپنی ذات کا ہمہ وقت دوسروں سے موازنہ ہے۔ریسرچ بتاتی ہے کہ سوشل میڈیا لڑکوں کی نسبت لڑکیوں پر زیادہ اثر انداز ہو رہا ہے۔اسلامی معاشرے میں لڑکیوں پر اس کے تباہ کن اثرات ہیں۔سوشل میڈیا نے لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کو زیادہ عدم اعتمادی کا شکار کیا ہے۔ لڑکے سوشل میڈیا پر جیسا اپنے دوستوں کو کرتا دیکھتے ہیں وہ بالاخر ویسا کر ہی لیتے ہیں جیسا کہ سگریٹ پینا، ہوٹلوں میں گھومنا پھرنا یا پھر سیروں پر جانا۔ہمارے معاشرے میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں پر زیادہ پابندیاں عائد ہیں۔لڑکے زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں اپنی حسرتیں پوری کر ہی لیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ذرائع اور مواقع لڑکیوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔لڑکیوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔سوشل میڈیا سے کچھ عرصہ پہلے اگر کسی مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کا آزادانہ گھومنے پھرنے یا عبایہ نہ پہننے کا دل کرتا تو وہ یہ سوچ کر چپ ہو جاتی کہ کوئی نہیں میرے گھر والے ایسے ہی ہیں اور مجھے ایسے ہی زندگی گزارنی پڑے گی۔لیکن اب مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں سوشل میڈیا پر اپنی سہیلیوں اور دیگر خواتین کو بغیر حجاب و عبایہ، پینٹ شرٹ پہنے آزادانہ گھومتے پھرتے اور زندگی کا لطف اٹھاتے دیکھتی ہیں۔وہ یہ سب خود نہیں کر پاتیں۔دوستوں اور دیگر خواتین سے سوشل میڈیا پر مسلسل اپنی ذات کا موازنہ لڑکیوں میں عدم اعتمادی کو جنم دے رہا ہے۔اخر کار لڑکیاں اپنی خواہشیں پوری نہ ہونے کا قصوروار مذہب اور گھر والوں کو ٹھہرانا شروع کر دیتی ہیں اور دونوں سے نفرت شروع کر دیتی ہیں ۔اس نفرت کے ساتھ دوستوں سے حسد کا جذبہ بھی جنم لیتا ہے۔یہ نفرت ،حسد اور عدم اعتمادی لڑکیوں میں ڈپریشن کو جنم دیتی ہے۔

حصول کلام:

سوشل میڈیا ہمیں ہماری ذات اور حالات پر ناشکری کا درس دے کر ڈپریشن کا شکار کر رہا ہے۔

Noor irfan
About the Author: Noor irfan Read More Articles by Noor irfan: 2 Articles with 923 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.