اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں
پر ہے۔ اوّل اس امر کی شہادت (گواہی ) دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود
نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ دوم نماز
قائم کرنا، سوم زکوٰۃ دینا، چہارم حج کرنا، پنجم ماہ رمضان کے روزے
رکھنا۔نری کلمہ گوئی یعنی صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینے سے آدمی مسلمان نہیں
ہو سکتا۔ مسلمان وہ ہے جو زبان سے اقرار کے ساتھ ساتھ سچے دل سے ان تمام
باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین سے ہیں، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو ہر بات میں سچا جانے اور اس کے کسی قول یا فعل سے اللہ و رسول کا انکار
یا توہین نہ پائی جائے۔گونگا آدمی کہ زبان سے انکار نہیں کر سکتا اس کے
مسلمان ہونے کے لیے صرف اتناہی کافی ہے کہ وہ اشارہ سے یہ ظاہر کر دے کہ
سوائے اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اس کے خاص بندے اور رسول ہیں اور اسلام میں جو کچھ ہے وہ صحیح اور حق ہے۔
ضروریات دین وہ مسائل ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتا ہے جیسے اللہ عزوجل کی
توحید (یعنی اسے ایک جاننا) نبیوں کی نبوت، جنت، دوزخ، حشر و نشر وغیرہ
مثلاً یہ اعتقاد کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں
ہو سکتا۔ جو شخص کسی ضروری دینی امر کا انکار کرے یا اسلام کے بنیادی
عقیدوں کے خلاف کوئی عقیدہ رکھے اگرچہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہے، نہ اسلامی
برادری میں داخل ہے نہ مسلمان۔ زبان سے اسلام کا دعوےٰ اور دل میں اسلام سے
انکار کرنا نفاق ہے۔ یہ بھی خالص کفر ہے۔ بلکہ ایسے لوگوں کے لیے جہنم کا
سب سے نیچے کا طبقہ ہے جیسے کہ قرآن اعلان فرماتا ہے جو فتح مکہ والے دن
ایمان لائے ان کا ایمان نافع نہیں۔ کسی خاص شخص کی نسبت یقین کے ساتھ تو
منافق نہیں کہا جاسکتا ، البتہ نفاق کی ایک شاخ اس زمانے میں پائی جاتی ہے۔
کہ بہت سے بد مذہب اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ اسلام
کے دعوے کے ساتھ ضروریات دین کا انکار بھی کرتے ہیں۔ |