اس نے آخری ہچکی لی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے سامنے دم توڑ دیا۔ جس طرح دیا بجھنے سے پہلے ٹمٹماتا ھے اس نے بھی جاتے جاتے چند سانسیں لیں لیکن پھر اس کی زندگی کا چراغ گل ہو گیا۔ وہ بے بسی کی تصویر بنی یہ سب کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی۔ اسے یوں لگا کہ جیسے آسمان اس کے سر پر گر گیا ہو۔ جسم بالکل مفلوج ہو گیا۔ وہ ہاتھ بڑھا کر اس کی نبض چیک کرنا چاہتی تھی لیکن اسے محسوس ہوا کہ اس کے ہاتھ بے جان ہو چکے تھے۔ آخر اس نے اپنی تمام تر توانائیاں جمع کیں اور ہاتھ بڑھا کر اسے چیک کیا۔ صرف اور صرف نا امیدی! وہ جاتے جاتے اس کی زندگی بھی اندھیری کر گیا تھا۔ وہ مدد کے لئے کس کو بلائے؟ سب تو خوشی خوشی اپنی تیاریوں میں لگے ہوں گے. وہ یہ بری خبر ان تک کیسے پہنچاتی؟ اس کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا اور آنسو آنکھوں سے بہہ نکلے۔ وہ بھاری قدموں کے ساتھ کمرے کی طرف بڑھی کہ کچھ سہارا لے کر کرسی پر بیٹھ سکے۔ کمرے میں آتے ہی اس کے سامنے سلیقے سے سجا کمرہ اس کے سلیقے کا منہ چڑانے لگا۔ ابھی کچھ گھنٹوں میں مہمان آیا ہی چاہتے تھے۔ اس کا دل چاہا کہ اس سارے سامان کو آگ لگا دے، سب کو اطلاع دینے کے لئے موبائل کی طرف اس کے بڑھتے ہاتھ رک گئے، ایک ہلکی سی امید اس کے ذہن کے کسی گوشے میں ابھری اور اس نے سوچا وہ ایک بار پھر جا کر اسے دیکھے کہ شائد قدرت کو اس پر رحم آ گیا ہو لیکن پھر یہ سوچ کر اس نے اپنا بھاری سر ٹیبل پر ٹکا دیا کہ جا کر کون واپس آتا ھے۔ صرف ایک خیال بار بار اس کے ذہن میں آرہا تھا کہ اتنی جلدی یہ سب کیسے ہو گیا؟
اب اسے سب کی نصیحتیں یاد آ رہیں تھیں جنہیں اس نے ایک کان سے سنا تھا اور دوسرے سے نکال دیا تھا۔ وہ جب کبھی بھی یہاں آئی اسے ہر جگہ اسی کی بازگشت سنائی دی۔ خصوصاً خواتین کے اندر تو اچھا خاصا خوف بھی محسوس کیا۔ وہ خود کو بہت عقل مند سمجھتی تھی اور آج اسے اپنی ہی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہ رہا تھا۔
وہ اس بری خبر کی اطلاع سب پیاروں کو کس منہ سے دے؟ اسے اس گھر میں شفٹ ہوئے ابھی دو دن ہی تو ہوئے تھے اور وہ مسلسل دو دن دعوتوں میں مصروف رہی اور آج جب اس نے ان سب کو اپنے گھر بلایا تو ۔۔۔۔
اس کی ہمسائی نے اسے اس خطرے سے خبردار بھی کیا تھا۔ اسے اچھی طرح یاد ہے، ہمسائی نے کہا تھا کہ کوشش کرنا دو بجے سے پہلے سب کام نبٹا لینا گیس پورے دو بجے غائب ہو جاتی ھے۔ لیکن ابھی تو صرف ایک بجا تھا؟ 💔🔥
|