چین کے سب سے بڑے بینکوں میں سے ایک انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (آئی سی بی سی) نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں چینی کرنسی یوآن (آر ایم بی) میں کلیئرنگ بینک کھول دیا ہے، جس سے پاکستان کے کاروباری اداروں اور مالیاتی اداروں کے لئے سرحد پار لین دین کرنا آسان ہو گیا ہے، اور دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید سہولت ملے گی۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب رواں سال چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آغاز کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔اس موقع پر آئی سی بی سی کی جانب سے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا گواہ اور حامی ہے، نے پاکستان میں آر ایم بی کلیئرنگ بینک قائم کیا ہے جس سے دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے میں مدد ملے گی۔ چین کئی سالوں سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے اور پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری میں چینی یوآن کے استعمال کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔ایسے میں یہ آر ایم بی کلیئرنگ آپریشن پاکستان کو آف شور اور چین کو آن شور آر ایم بی مارکیٹوں سے جوڑنے میں مدد دے گا تاکہ متعدد سرگرمیوں اور شعبوں میں سرحد پار لین دین کو آسان بنایا جا سکے۔یہ پیش رفت اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ چین اور پاکستان کی اسٹریٹجک شراکت داری کو دونوں اطراف کے مالیاتی محکموں کی مضبوط حمایت کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ،یہ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کی عکاسی کرتا ہے، جو مختلف شعبوں میں اعلی سطحی اور عملی تعاون کا حصہ ہے۔ یہ پاکستان کی ترقی اور پاک چین تعاون پر چینی حکومت اور مالیاتی کمپنیوں کے اعتماد کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ وسیع تر نقطہ نظر سے، نیا کھولا گیا کلیئرنگ بینک بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے اہم مالی مدد فراہم کرے گا۔ چین نے بی آر آئی سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور اکیسویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ کے اقدام 2013 میں شروع کیے تھے جس کا مقصد ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے جوڑنے والے تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تعمیر کرنا تھا۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران پانچ براعظموں کے 150 سے زائد ممالک اور 30 بین الاقوامی تنظیموں نے بی آر آئی فریم ورک کے تحت 230 سے زائد دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔اس کے فلیگ شپ منصوبوں میں سے ایک سی پیک ہے، جو پاکستان میں گوادر بندرگاہ کو شمال مغربی چین کے سنکیانگ خود اخیتار علاقے میں کاشغر سے جوڑتا ہے، جو توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو اجاگر کرتا ہے۔ دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ چینی کرنسی یوآن (آر ایم بی) کی عالمی ساکھ مزیدفروغ پا رہی ہے۔اس حوالے سے پیپلز بینک آف چائنا کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کرنسی کے عالمی استعمال میں نمایاں پیش رفت اور بین الاقوامی تجارت اور مالیات میں کردار بڑھتا چلا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سرحد پار آر ایم بی کاروبار نے حقیقی معیشت کو فروغ دینے کے لئے اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے. 2022 ء میں بینکوں کی جانب سے صارفین کے لیے سرحد پار آر ایم بی ادائیگیوں کی مجموعی مالیت 42.1 ٹریلین یوآن (تقریباً 6 ٹریلین امریکی ڈالر) رہی جو سال بہ سال 15.1 فیصد اضافہ ہے۔ ان میں سے، مصنوعات کی تجارت کے لئے سرحد پار آر ایم بی ادائیگیاں سرحد پار گھریلو اور غیر ملکی کرنسی کی ادائیگیوں میں مجموعی طور پر 18.2 فیصد ہیں.فنانسنگ کرنسی کے طور پر آر ایم بی کے آپریشن میں بہتری آئی ہے۔ بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹ (بی آئی ایس) کی رپورٹ کے مطابق 2022 کے اختتام تک آر ایم بی پر مبنی بین الاقوامی قرضوں کی سیکیورٹیز کی رقم 173.3 بلین امریکی ڈالر تھی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو درجے اضافے کے ساتھ دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔ سوسائٹی فار ورلڈ وائیڈ انٹر بینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن (سوئفٹ) کے اعداد و شمار کے مطابق، 2022 کے آخر تک، آر ایم بی نے عالمی تجارتی فنانسنگ میں 3.91 فیصد حصہ لیا، جو 1.9 فیصد پوائنٹ اضافے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ ستمبر 2023 میں ، عالمی تجارتی فنانسنگ میں آر ایم بی کا حصہ 5.8 فیصد تک پہنچ گیا ، جو 1.6 فیصد پوائنٹس کے اضافے سے دوسرے نمبر پر ہے۔2022 کے بعد سے لاؤس، قازقستان، پاکستان اور برازیل میں آر ایم بی کلیئرنگ بینک قائم کیے گئے ہیں جبکہ بیرون ملک آر ایم بی کلیئرنگ نیٹ ورکس میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے جس سے چین اور دیگر متعلقہ ممالک کے درمیان تجارتی لین دین میں نمایاں سہولیات لائی گئی ہیں۔
|