بی آر آئی کی نئی سنہری دہائی کا آغاز

چین نے ابھی حال ہی میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں ایک مرتبہ پھر مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ "اعلی معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون: مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک ساتھ" کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس فورم نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ کی تقریب میں 4 ہزار سے زائد مندوبین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔یہاں چینی قیادت نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ چین صرف اُس وقت اچھا کر سکتا ہے جب دنیا اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہو ،جب چین اچھا کام کرے گا تو دنیا مزید بہتر ہو جائے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بی آر آئی مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کے تصور کے عین مطابق ہے۔ بی آر آئی تعاون کے ذریعے چین اپنے دروازے مزید وسیع کر رہا ہے اور اپنے اندرونی علاقوں کو "فل بیک" سے "فارورڈز" میں تبدیل کر رہا ہے اور عالمی مارکیٹ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کر رہا ہے۔ دریں اثنا، شریک ممالک بی آر آئی فریم ورک کے تحت تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری کو فروغ دینے، تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔اس تناظر میں ایک وائٹ پیپر "دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو: مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کا ایک اہم ستون" کے مطابق 2013 سے 2022 تک چین اور بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 19.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی، جس کی اوسط سالانہ شرح نمو 6.4 فیصد ہے۔ بی آر آئی کے ساتھ، دنیا "تعاون کے کیک" کو بڑا بنانے کے لئے مل کر کام کر رہی ہے۔
اس دوران چین نے واضح کیا ہے کہ جیت جیت پر مبنی تعاون ہی کامیابی کا یقینی راستہ ہے۔ جب ممالک مل جل کر کام کرتے ہیں، تو ایک گہری خلیج کو ایک راستے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، خشکی سے گھرے ہوئے ممالک کو دنیا سے جوڑا جا سکتا ہے، اور کم ترقی یافتہ مقامات کو خوشحالی کی سرزمین میں تبدیل کیا جاسکتا ہے. جیسا کہ کہا جاتا ہے، "جب آپ دوسروں کو گلاب دیتے ہیں تو اس کی خوشبو آپ کے ہاتھ پر رہتی ہے" یہی چین کے تعاون کا فارمولہ ہے کہ دوسروں کی ترقی میں اپنی بھی خوشحالی کا راز مضمر ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اس یقین پر مبنی ہے کہ "جب ہر کوئی آگ میں اپنی لکڑی شامل کرتا ہے تو شعلہ بلند ہوتا ہے" اور باہمی تعاون ہی انسانیت کے لیے دوررس ثمرات لا سکتا ہے۔ بی آر آئی کی تجویز اگرچہ چین نے پیش کی تھی لیکن اس کا تعلق پوری دنیا سے ہے۔ اس کا مقصد مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کی کوشش میں رابطے، باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ کی کثیر الجہتی نوعیت کو ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد تسلیم کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جون 2023 تک پانچ براعظموں کے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے چین کے ساتھ بی آر آئی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے نظریاتی محاذ آرائی، جغرافیائی سیاسی رقابت اور بلاک سیاست بی آر آئی تعاون کا انتخاب نہیں ہیں ۔ بی آر آئی ممالک یکطرفہ پابندیوں، معاشی جبر اور علیحدگی اور سپلائی چین میں خلل ڈالنے کے خلاف کھڑے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی آر آئی کبھی بھی دوسروں کی ترقی کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔اسی باعث ماہرین کے خیال میں مغربی قیادت والے ماڈل کے برعکس، بی آر آئی سیاسی شرائط عائد کیے بغیر عملی بنیادی ڈھانچے اور معاشی ترقی کو ترجیح دیتا ہے۔یہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ بی آر آئی تاریخ کی دائیں جانب کھڑا ہوگا۔اپنے انہی کثیر الجہتی تصورات کی بدولت مشترکہ ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے بی آر آئی دنیا کی جدید تاریخ میں سب سے بڑا اور سب سے مفید منصوبہ بن چکا ہے۔ اپنی پہلی دہائی میں بی آر آئی کا مضبوط اور نتیجہ خیز تعاون ایک ناقابل تردید حقیقت ہے ، اور اب یہ اقدام ایک اور سنہری دہائی کی جانب اپنے نئے سفر پر گامزن ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619314 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More