اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نےچین کے بلیو سرکل ماحولیاتی اقدام کو اس کی جدید سمندری پلاسٹک ٹریٹمنٹ ٹیکنالوجی پر 2023 کے چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ سے نوازا ہے، جو اقوام متحدہ کا سب سے باوقار ماحولیاتی اعزاز ہے۔رواں سال ایوراڈ کے پانچ وصول کنندگان، جن میں ایک شہر کے میئر، ایک غیر منافع بخش فاؤنڈیشن، ایک سوشل انٹرپرائز، ایک سرکاری اقدام اور ایک ریسرچ کونسل شامل ہیں، کو پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کے لئے ان کے جدید حل اور تبدیلی کے اقدامات کے لئے 2500 نامزدگیوں میں سے منتخب کیا گیا ہے۔ چین کا ایوارڈ یافتہ بلیو سرکل انیشی ایٹو بلاک چین ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ آف تھنگس کا استعمال کرتا ہے تاکہ پلاسٹک آلودگی کے پورے لائف سائیکل کی جامع نگرانی کی جاسکے، جس میں جمع کرنا، بحالی، دوبارہ مینوفیکچرنگ اور دوبارہ فروخت شامل ہے۔اب تک، اس نے کامیابی کے ساتھ 10700 ٹن سے زیادہ سمندری ملبہ جمع کیا ہے، جس سے یہ چین کا سب سے بڑا سمندری پلاسٹک فضلہ پروگرام بن گیا ہے.یہ چین کے مشرقی صوبے زی جیانگ سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار سے زائد افراد اور 200 سے زائد کاروباری اداروں کے تعاون کا نتیجہ ہے۔یہ سمندری پلاسٹک کی ری سائیکلنگ اور ری مینوفیکچرنگ کے عمل کا بصارت سے پتہ لگاتا ہے اور ساحلی پانیوں میں آلودگی کو مؤثر طریقے سے کم کرتے ہوئے حصہ لینے والے ماہی گیروں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ چیمپیئنز آف دی ارتھ ایوارڈ اقوام متحدہ کا سب سے بڑا ماحولیاتی اعزاز ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے حکام کے نزدیک ایوارڈ یافتہ بلیو سرکل انیشی ایٹو دنیا بھر کی حکومتوں، کاروباری اداروں اور کمیونٹیز کے لیے ایک متاثر کن ماڈل قائم کرتا ہے، جو پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایوارڈ حکومتوں، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے لیے فطری ماحول کے تحفظ کی کوششوں میں اُن کے نمایاں کردار کا عمدہ اعتراف ہے۔چین کا یہ سمندری فضلہ ٹریٹمنٹ ماڈل عوام کو سمندری ملبہ جمع کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور افراد کو ری سائیکلنگ سے دوبارہ استعمال تک پائیدار فضلے کے انتظام کے پورے عمل کی نگرانی کرنے کے قابل بناتا ہے۔اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ایک فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے کہ ری سائیکل شدہ پلاسٹک سے بنی مصنوعات کی فروخت کے منافع سے ان لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جنہوں نے فضلہ جمع کیا ہے۔ اس منصوبے کے آغاز سے اب تک 61600 سے زائد افراد نے حصہ لیا ہے اور مجموعی طور پر تقریباً گیارہ ہزار ٹن سمندری ملبہ جمع کیا گیا ہے، جس میں تقریبا 2254 ٹن پلاسٹک کا فضلہ بھی شامل ہے۔2021 میں جاری ہونے والی یو این ای پی کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ، 2040 تک سمندری علاقوں میں بہنے والے پلاسٹک کچرے کی مقدار تقریبا تین گنا ہوجائے گی، ہر سال سمندر میں اضافی 23-37 ملین ٹن پلاسٹک فضلہ ہوگا، جو دنیا میں ساحل کے ہر میٹر کے لئے 50 کلوگرام پلاسٹک کچرے کے برابر ہے۔یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے نزدیک چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات یہ امید دیتے ہیں کہ ہم پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹ سکتے ہیں اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ پائیدار ترقی کے حصول کے لئے فطرت کا تحفظ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ بلیو سرکل انیشی ایٹو کی یہ خوبی ہے کہ یہ سمندری پلاسٹک ٹریٹمنٹ کے پورے عمل کو ریکارڈ کرتا ہے ، پیداوار کا سراغ لگانے کے لئے جامع معلومات فراہم کرتا ہے اور صنعت میں شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔ساتھ ساتھ اس میں ڈیجیٹل جدت طرازی متاثر کن ہے جس کی بدولت صارفین پلاسٹک فضلے کو ٹھکانے لگانے سے لے کر ری مینوفیکچرنگ اور ری سیل تک کے عمل کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں، جو شفافیت کو بہتر بنانے، سرکلر معیشت کو مضبوط بنانے اور پلاسٹک مصنوعات کی خریداری کو کم کرنے کے لئے ضروری ہے۔ روایتی سمندری ملبے کے انتظام میں شرکاء، فنڈز اور پائیداری کی کمی کی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے، بلیو سرکل نے آلودگی سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار حل فراہم کیا ہے اور صوبہ زے جیانگ میں ساحلی آلودگی کو مؤثر طریقے سے کم کیا ہے.اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بلیو سرکل منصوبے کے بعد ، صوبے میں ساحلی علاقے کے پہلے اور دوسرے درجے کے پانی کی کوالٹی میں سال بہ سال 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ اب بلیو سرکل کو چین کے دیگر حصوں میں متعارف کرایا جا رہا ہے ،جس سے دو لاکھ سے زیادہ بحری جہازوں ، ہزاروں ساحلی رہائشیوں اور دسیوں ہزار کاروباری اداروں کو سمندری ملبے کی ری سائیکلنگ سرگرمیوں میں حصہ لینے سے فائدہ ہونے کی توقع ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ بلیو سرکل عالمی سمندری تحفظ اور اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔ یہ پروگرام سمندری پلاسٹک آلودگی پر قابو پانے، وسائل کی ری سائیکلنگ، صنعتی اختراعی ترقی اور دیگر شعبوں میں بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کو آگے بڑھائے گا۔عالمی ایوارڈ کے حصول کے بعد بلیو سرکل کا طریقہ کار اور نتائج متعدد زبانوں میں عالمی سامعین کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے تاکہ باقی دنیا بھی وسیع پیمانے پر اس سے مستفید ہو سکے۔
|