وہ لوگ جن کی زبان مسیحا کا کردار ادا کرتی ہے عظیم ترین لوگ ہیں مگر نایاب ہیں کیونکہ انسان کی زبان اکثر اپنے فائدے کے لیے ہی چلتی ہے اکثر جب ہم کسی سے کوئی دکھ شئیر کرتے ہیں تو بتانے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص میرے لیے کچھ نہیں کر سکتا دراصل اس وقت اسے خلوص کے ورق میں لپٹے چند جملوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کو باہمت بنا سکیں لیکن ہم میں سے اکثر نصیحت کرنا شروع کر دیتے ہیں ایسا رویہ مزید ڈپریس کرنے کا سبب بنتا ہے چپ کر کے لوگوں کے دکھ سننا لوگوں کے دکھ بانٹنے کے مترادف ہے ۔ ایسے موقع پر اپنی دانش اور فہم و فراست کو تکلیف نہ دیا کریں بلکہ دوسرے کو خوب بولنے کا موقع فراہم کیا کریں
|