چین میں اناج کی ریکارڈ 695.41 بلین کلو گرام پیداوار

چین کی جانب سے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی سالانہ اناج کی پیداوار 2023 میں 695.41 بلین کلوگرام کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.3 فیصد زیادہ ہے۔ایسا مسلسل نواں سال ہے جب اناج کی پیداوار 650 بلین کلوگرام سے زائد رہی ہے۔
چائنیز مین لینڈ میں 31 صوبائی سطح کے علاقوں (صوبوں، خود اختیار علاقوں اور میونسپلٹیز) پر کیے گئے سروے کے مطابق، ملک بھر میں اناج کا رقبہ، فی یونٹ رقبہ کی پیداوار اور 2023 میں مجموعی پیداوار سبھی نئی بلند سطحوں پر پہنچ چکے ہیں۔
اعداد و شمار کا مختصر جائزہ لیا جائے تو اول ، ملک بھر میں اناج کا رقبہ 118,969 ہزار ہیکٹر ہے ، جو 2022 کے مقابلے میں 0.5 فیصد زیادہ ہے ۔دوسرا، ملک بھر میں اناج کا فی یونٹ رقبہ 5,845 کلوگرام فی ہیکٹر ہے، جو کہ 2022 کے مقابلے میں 43.6 کلوگرام فی ہیکٹر کا اضافہ ہے، جو کہ 0.8 فیصد کا اضافہ ہے۔ تیسرا، ملک بھر میں اناج کی کل پیداوار 695.41 بلین کلو گرام تک پہنچ گئی ہے، جو کہ 2022 کے مقابلے میں 8.88 بلین کلو گرام کا اضافہ ہے، یوں شرح اضافہ 1.3 فیصد ہے۔
یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کاایک بڑا ملک ہے اور یقیناً ایک ارب چالیس کروڑ باشندوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں، مگر چین نے خود کو وقت کے ساتھ بدلا ہے۔ زراعت میں جدت لائی گئی ہے جس سے فصلوں کی پیداوار میں مسلسل بہتری آتی جا رہی ہے۔ آج چین اناج میں خود کفیل ہو چکا ہے اور دنیا میں خوراک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے۔
چین کے نزدیک زراعت اور دیہی علاقے کس قدر اہم ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے مرکزی حکام کی جانب سے سال کے اوائل میں جاری کردہ اولین دستاویز ہمیشہ زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مرکوز ہوتی ہے۔انہی پالیسیوں کی روشنی میں چین نے زراعت اور دیہی ترقی کے مجموعی تقاضے، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کے نتائج کی تقویت اور دیہی ترقی، زرعی جدت کاری کا فروغ، دیہی بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر، دیہات، زراعت اور کسانوں سے متعلق امور میں بہتری کو یقینی بنایا ہے۔ چین کی اعلیٰ قیادت نے ہمیشہ یہ عزم دہرایا ہے کہ دیہی تعمیر کو بھرپور اہمیت دی جائے گی، دیہی صنعت، ثقافت اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا ۔ زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری، دیہات اور شہروں کی ہم آہنگ ترقی اور دیہی علاقوں میں رہائشی ماحول کی بہتری سمیت دیگر امور پر زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی۔اسی وژن کی روشنی میں دیہی علاقوں میں ترقیاتی اصلاحات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انسداد غربت کی کوششوں کو مسلسل مستحکم کیا جا رہا ہے تاکہ غربت سے باہر نکلنے والے افراد مستقل بنیادوں پر خوشحالی کی راہ پر گامزن رہ سکیں۔ اس ضمن میں دیہی املاکی حقوق کے نظام میں اصلاحات کو گہرا کرنے، دیہی آبادکاری کے نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے، زرعی جدت کاری، شیئر ہولڈنگ کوآپریٹو سسٹم کی اصلاح کو فروغ دینے کے لئے دیہی اصلاحات کے نئے دور پر بھی عمل درآمد جاری ہے۔
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین ایک طویل عرصے سے زرعی تہذیب و تمدن کا حامل ملک چلا آ رہا ہے جس میں کاشتکاروں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے تحفظ کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔ کسانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے گزرتے وقت کے ساتھ مربوط اور جدید پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں۔ زرعی ترقی کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ، روایتی زرعی اصولوں کو ترک کرتے ہوئے جدید مشینری کا استعمال، زرعی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ، زرعی مصنوعات کی فروخت کے لیے ای کامرس سمیت نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی، زرعی تعلیم کا فروغ اور کاشتکاروں کی تربیت جیسے امور کی بدولت چین میں دو دہائیوں سے "بمپر کراپس" حاصل ہو رہی ہیں۔ چین نے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیےاپنے عوام میں بھی شعور اجاگر کیا ہے اور خوراک کے ضیاع کی حوصلہ شکنی کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔
ملکی سطح پر اناج میں خود کفالت کے ساتھ ساتھ اس وقت چین عالمی سطح پر بھی زرعی مصنوعات کی فراہمی کا ایک انجن بن چکا ہے۔ چین کی جانب سےعالمی فوڈ سیکیورٹی انڈسٹری میں بھرپور تعاون سے خوراک کے تحفظ کی بین الاقوامی کوششوں میں بھرپور مدد مل رہی ہے۔ وسیع تناظر میں چینی حکومت نے عمدہ زرعی پالیسیوں اور خوراک کے تحفظ کو اہمیت دیتے ہوئے جہاں ایک ارب چالیس کروڑ چینی شہریوں کی خوراک کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے وہاں عالمی سطح پر بھی جدید زرعی ماڈل متعارف کرواتے ہیں اناج کی پیداوار اور فوڈ سیکیورٹی کو بھی فروغ دیا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1331 Articles with 620121 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More