چہرہ مبارک:۔
کس قلم کی طاقت ہے کہ آپ ؐ کے والضحیٰ والے چہرہ کے نقشہ کا احاطہ کر سکے
وہ رخ انور کہ جس کا عرب و عجم سارا دیوانہ تھا اور ہے جس کے ایک بار نظارہ
کے لئے دنیا ترستی تھی اور جو اس چہرہ انور کا نظارہ کر لیا کرتے تھے تو وہ
بے ساختہ کہہ اٹھتے تھے کہ
لم ار قبلہ ولا بعدہ
ایسا حسین و جمیل چہرہ ایسا رخ زیبا نہ ہم نےاس سے پہلے کبھی دیکھا اور نہ
بعد میں۔ وہ ایسا چہرہ تھا کہ جس چہرہ انور کا نور اللہ نے ستر ہزار پردوں
میں چھپا رکھا تھا پھر بھی سارا عالم اس والضحیٰ والے چہرہ کی ایک جھلک
دیکھنے کے لئے بے تاب رہتا تھا ۔
چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ
میںرات کے وقت کپڑے سی رہی تھی کہ میرے ھاتھ سے سوئی گر گئی کافی تلاش کی
مگر نہ ملی کہ اچانک آقا کریم ؐ تشریف لے آئے اور آپ کے رخ انور سے ایسی
نور کی کرن نکلی کہ میرے ھاتھ سے گری ہوئی سوئی مل گئی ۔
(حجۃ اللہ علی العالمین ص ٦٨)
سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کہ میں حضور ؐ سے زیادہ
حسین وجمیل نہیں دیکھا یوں معلوم ہوتا کہ آفتاب آپ کے چہرہ اقدس میں چل رھا
ہے ۔
حضرت حسان بن ثابت فرماتے ہیں کہ
واحسن منک لم تر قط عینی
واجمل منک لم تلد النسائ
خلقت مبراء من کل عیب
کانک خلقت کما تشائ
دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ
متیٰ یبدء فی اللیل البھیم جبینہ
یلح مثل مصباح الدجیٰ المؤقد
(زرقانی علی الموہب جز رابع ص ١٩١)(شرح دیوان حسان ص ١٥٧)
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ
کان اذ ضحک یتلا لوفی الجدر
جب آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہنستے تو دیواریں روشن ہو جاتی تھی۔
حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ
آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح چمکیلا تھا۔
جاری ہے |