“ کیا نواز شریف کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا؟”

پاکستان کے تین مرتبہ وزیرِاعظم رہنے والے نواز شریف جو اب چوتھی مرتبہ وزیراعظم کا منسب سنبھالنے پردیس سے دیس آئے تھے. لیکن ان کے ساتھ حالیہ الیکشن میں جس طرح عوام نے انہیں اپنے ووٹوں کے زریعے نظرانداز کیا اس سے اب ایسا ہی لگتا ہے کہ ان کی سیاست اب پاکستان کے %45 نوجوانوں کی تعداد ان کی اور انکی جماعت سے اُکتاگئی ہے. پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے اب نواز کی جگہ ان کے بھائی شہباز شریف کو وزیراعظم کا منصب حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. جبکہ پنجاب کی وزارت اعلی مریم نواز کے سپرد کردی ہے.

مسلم لیگ کے چند مخصوص عہدیداران کے اس فیصلے کے بعد پاکستان میں یہ چہ موگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ ملکی سیاست میں چار دہائیوں تک سرگرم رہنے والے نواز شریف اپنی جماعت کے چند عہدیداروں کی اس سازشی کردار سے بڑے دل گرفتہ ہیں . اب شاید سیاست سے ہی کنارہ کشی اختیار کرلیں . جبکہ مریم نواز نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے اس پروپیگنڈہ سے انکاری ہیں ، لیکن بعض ماہرین سمجھتے ہیں کہ نواز شریف فی الحال پیچھے بیٹھ کر معاملات دیکھنے کو ہی اب ترجیح دیں گے۔

جبکہ ہمارے مُلک پاکستان کی سیاست میں لوگ پھانسی چڑھ جاتے ہیں اور چودہری شجاعت کی طرح جسم سے مفلوج ہوکر بھی اپنی سیاست کا نشہ ختم نہیں کرپاتے ہیں .

پاکستان میں ہر سیاسی جماعتیب ہی اپنے محور کے گرد ہی گھومتی ہیں جیسے کہنے کو مسلم لیگ (ن) کا مطلب ہی نواز شریف ہے اور اب انہوں نے اپنی بیٹی کو وزیرِ اعلیٰ پنجاب بنوایا ہے اور بھائی کو ہی وزیرِ اعظم کے منصب دلوایا مگر اندر سے جماعت کے کسی بھی مرکزی یا صوبائی عہدیدار نے اعتراض کرنے کی جُرت نہیں دیکھاسکا.

نظر یہ ہی آتا ہے کہ نواز شریف کو ابھی فی الحال سیاست سے دور نہیں کرسکیں گے کرنے والے جیسے ابھی تک پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کو آج تک پاکستان کی سیاست سے نکال باہر نہیں کیا کرسکے۔ جیسے کپتان عمران خان جیل میں ہوتے ہوئے بھی سیاست سے باہر نہیں ہو سکے۔ اسی طرح نواز شریف بھی سیاست سے ابھی فی الحال باہر نہیں ہوں گے۔

نواز شریف کی واپسی کا پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں جس طرح دن رات ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ نواز شریف کی واپسی کے بعد اسی بات کا واویلہ کیا جارہا تھا کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیرِ اعظم ہوں گے اور اس بارے میں پرنٹ میڈیا وغیرہ میں کڑوڑوں روپے کے بڑے بڑے اشتہارات دیے اور پورے پاکستان کے بڑی بڑی شاہراؤں کے دونوں جانب لگوائے گئے۔ تاہم! اب ایسا لگتا ہے کہ اب ان کی اسلام آباد میں گنجائش نہیں بن پارہی ہے۔

جنہوں کو اس وقت اسلام آباد میں جیسی بھی حکومت کی ضرورت ہے وہاں عمران خان یا نواز شریف کی اب گنجائش نہیں ہے۔

نظر ایسا ہی آرہا ہے کہ اب وہاں شخصیات کے بجائے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا کردار ہو گا۔ نواز شریف دو تہائی اکثریت کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، لہذا وہ ایسی حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہ رہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے گزشتہ برس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت نے ایس آئی ایف سی قائم کی تھی جس میں ادارے کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

کہنے والے یہ بھی کہتے پائے کہ نواز شریف نے الیکشن کے تین دن بعد وفاق میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ لیکن پھر کچھ حلقے اس معاملے میں شامل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ وہ مرکز میں پیپلز پارٹی پر اعتبار نہیں کر سکتے جس پر شہباز شریف دوبارہ متحرک ہوئے اور نواز شریف کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنا پڑا۔

نواز شریف نے انتخابی مہم میں اپنا بیانیہ محفوظ رکھا ہے۔ ماضی میں انہوں نے جو مؤقف اپنایا تھا اس کو بھی انہوں نے حالیہ انتخابی مہم میں ظاہر نہیں کیا۔ اُن کے بقول پاکستان میں آنے والی حکومت کانٹوں کی سیج ہے اور نہیں معلوم کہ یہ حکومت چلتی ہے یا نہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر مریم نواز کا آنا اس بات کی علامت نہیں کہ نواز شریف سیاست سے دست بردار ہو رہے ہیں۔ اُن کے بقول مریم نواز نے اچھی کارکردگی دکھائی تو نواز شریف سیاسی طور پر کنارہ کش ہو جائیں گے۔ لیکن اگر وہ ناکام ہوئیں تو نواز شریف ایک بار پھر میدان میں ہوں گے۔ نواز شریف سیاست میں رہیں گے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ یا پھر وہ لندن چلے جائینگے شاید وہ بھی متحدہ کے بانی کی طرح مسلم لیگ ( ن ) کے بانی بنے کے ساتھ متحدہ کے بانی کی طرح ایوان فیلڈ رہائش گاہ پر حلیم بناکر دوستوں کی خاطر و مدارت میں مصروفیت ڈھونڈ لینگے.


انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 310 Articles with 113721 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.