“ پاکستان اور پاکستانی نسلوں کا دشمن کون ؟”

گزشتہ ہفتے ایک انڈین صنعتکار امبانی کے بیٹے کی شادی پر امبانی نے دنیا بھر کے شو بنزنس سے تعلق رکھنے والے ہالی ووڈ و بالی ووڈ وغیرہ کے علاوہ غرض ہر فیلڈ سے جس میں بل گیٹس ، ایلون میسکس وغیرہ نے اس شادی میں شرکت کرکے اس شادی کو چار چاند لگادیے وہاں ہی دنیا میں اس شادی کا چرچا پرنٹ میڈیا، الیکٹرونک میڈیا و سوشل میڈیا میں اس کا چرچا کئی دنوں تک ہر عام رہا وہاں ہی پاکستان کہاں اس سے پیچھے رہتا پاکستان کا پرائیوٹ الیکٹرونک میڈیا و سوشل میڈیا میں بھی اس شادی کا کافی دنوں چرچا رہا اور اب بھی گائے بگائے کوئی نہ کوئی خبر امبانی کے حوالے سے آئی ہی جاتی ہے. لیکن ساتھ یہ بھی نوحہ گایا جا رہا ہے کہ پاکستان کے پاس امبانی ، برلا ،ٹاٹا جیسی کمپنیاں کیوں نہیں ہیں۔

لیکن کیا کیا جائے کہ نئی نسل کے لیئے جاننا ضروری ہے ۔۔۔۔۔کہ
1970 تک پاکستان میں تیس چالیس امبانی، ٹاٹا برلا سے بڑے جینیئس صنعتکار، بینکار، بزنس جینئس تھے۔ جنہوں نے ملک کی معیشت کو سنبھالا ہوا تھا۔

ملک کوریا جاپان سے بہت آگے تھا، مڈل ایسٹ کے ممالک کسی گنتی میں نہیں تھے۔ ان صنعتکاروں بینکاروں کو بائیس خاندان کا نام دے کر ٹارگٹ کیا گیا۔

ان میں سہگل گروپ نے کپڑے کی صنعت کو عروج دیا، داوود گروپ ہیوی وہیکل اور زرعی مشنری کے بادشاہ تھے۔

داوود ہرکولیس کے پاس ٹریکٹر کی پروڈکٹ تھی، ہارون خاندان چھوٹی مصنوعات، اصفہانی خاندان اور سلہٹ کے چائے کے باغات کے مالک تھے۔
ملک کی پہلی ائیرلائن قائم کی جو آج کی سب ائیر لائینوں سے بہتر تھی، حبیب گروپ بینکنگ کے کنگ تھے۔

ساٹھ کی دہائی ان کا حبیب پلازہ ایشیاء کی بلند ترین عمارت تھی۔
ایشیاء میں پہلا IBM بینکنگ سسٹم اس بلڈنگ کی نویں منزل پر نصب ہوا۔

۔ فینسی کپڑے کی صنعت نشاط گروپ کے پاس اور مختلف مصنوعات کے بانی تھے،

لاہور میں بیکو انڈسٹری یعنی بٹالہ انجینئرنگ سائیکل موٹرسائیکل اسمبل کرتے تھے۔

ان کی بیکو، ہرکولیس، سہراب، رستم سائیکل پورے ملک میں چلتی۔۔۔
میاں شریف کی اتفاق ٹیوب ویل اور تھریشر کے بانی تھے۔
سن چھیاسٹھ بیکو کے میاں لطیف اور اتفاق کے میاں شریف نے مغل پورہ ورکشاپ میں ٹینک سازی کی اجازت لی۔

لارنس پور وولن ملز کی سوٹنگ دنیا میں نمبر ون تھی جو کہ پوری صنعتی ریاست تھی۔

جن کے مالک مشینری بنگلہ دیش لے گئے۔

بھٹو صاحب نے ان 22 خاندانوں کے خلاف تحریک چلائی کہ ملک کی ساری دولت ان کے پاس ہے ان کے پیٹ سے نکالوں گا۔

۔ہم عوام ان کے خون کے پیاسے ہوا کرتے تھے۔ ہم نے ان محسن خاندانوں کے خلاف خونی تحریک چلائی۔

بھٹو صاحب خود بھی فیوڈل تھے اور فیوڈلز یعنی بڑے زمین داروں نے پاور میں آکر سب صنعت کاروں کی املاک بلا معاوضہ قومی ملکیت میں لے لیں۔ جس کو نیشنلائیزیشن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ سب جینئس خاندان تباہ و برباد ہوئے۔

بیکو کے میاں لطیف جرمنی چلے گئے، کسمپرسی کی حالت میں فوت ہوئے۔
اتفاق کے میاں شریف ملک چھوڑ کر گلف سٹیل ملز کے نام سے مڈل ایسٹ میں فیکٹری لگا کر بیٹھ گئے۔

اصفہانی کنگال ہوگئے ۔ان کے سلہٹ کے چائے کے باغات بنگلہ دیش لے گیا۔

ائیرلائن پی آئی اے بن کر تباہ ہوئی،

حبیب گروپ سے حبیب بینک چھین لیا گیا،

سہگل گروپ نے کوہ نور جیسی بزنس ایمپائرز پلاٹ بنا کر نیلام کر دی۔
کوہ نور پوٹھوہار کی ماں کہلاتی تھی تباہ ہوئی۔

رہے سہے جاگیرداروں کو اسمبلیوں میں لا کر بٹھا دیا ۔کاروبار بند کروا کر سیاست پہ لگا دیا

مشرقی پاکستان میں جنرل ایوب خان کے دور کے میمن سنگھ اور نرائن گنج بہت بڑے انڈسٹریل زون بنگلہ دیش کے کام آئے،

کراچی سائیٹ انڈسٹریل ایسٹیٹ جہاں گندھارا والے ہینو ٹرک بناتے، شاہنواز لمیٹڈ، شیورلیٹ اور مرسیڈیز اسمبلی کرتے تھے، سب کچھ قومیا (نیشنلائیز) کرکے تباہ کر دیا گیا۔

ان خاندانوں میں سے اصفہانی کی بیٹی حسین حقانی کی اہلیہ امریکہ چلی گئی۔

عوام کو بے روزگار کیا فیوڈلز، وڈیرے چوہدری مخدوم لغاری جتوئی ٹوانے سب بڑے زمیندار اسمبلیوں میں پہنچ گئے اور ایلیکٹیبلز بن گئے۔ اور صنعتکاروں کو تباہ کرکے لوگوں کو ان وڈیروں کا اور ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیاگیا.

اہل شعور اور خواندہ لوگوں کا اب بھی متفق اس بات پر نہ ہونا ضروری نہیں۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 284 Articles with 93737 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.