عید الفطر اور غزہ میں اسرائیلی مظالم
(syed arif saeed bukhari, Rawalpindi)
عیدالفطرکا روز سعید اہم اسلامی تہوار ہے جو پوری دنیا میں رمضان کے اختتام پر یکم شوال کو بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔یہ دن اس خوشی میں منایا جاتا ہے کہ رمضان کے جو روزے ہم پر فرض کئے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس کوپورا کرنے کی ہمیں توفیق بخشی اور اس کی برکتوں سے مالا مال کیا۔ رمضان کا مقصد اپنے اندر تقویٰ کی صفت پیدا کرنا اور ایک مہینے میں ایسی تربیت حاصل کرنا ہے جس کا اثر سال کے باقی دنوں میں بھی نظر آئے۔عید کا مقصد بے جا خوشی اور خرافات نہیں بلکہ یہ دن خدا کے شکر اور عبادت کا ہے۔اپنے خالق سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کادن ہے۔اللہ تعالی ٰسے روحانی رشتہ استوار کرنے کا دن ہے۔عید کا دن اپنے اندر خاص مقصد رکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ |
|
|
عید |
|
عید الفطر اور غزہ میں اسرائیلی مظالم سیدعارف سعید بخاری Email:[email protected] عیدالفطرکا روز سعید اہم اسلامی تہوار ہے جو پوری دنیا میں رمضان کے اختتام پر یکم شوال کو بڑے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔یہ دن اس خوشی میں منایا جاتا ہے کہ رمضان کے جو روزے ہم پر فرض کئے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس کوپورا کرنے کی ہمیں توفیق بخشی اور اس کی برکتوں سے مالا مال کیا۔ رمضان کا مقصد اپنے اندر تقویٰ کی صفت پیدا کرنا اور ایک مہینے میں ایسی تربیت حاصل کرنا ہے جس کا اثر سال کے باقی دنوں میں بھی نظر آئے۔عید کا مقصد بے جا خوشی اور خرافات نہیں بلکہ یہ دن خدا کے شکر اور عبادت کا ہے۔اپنے خالق سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کادن ہے۔اللہ تعالی ٰسے روحانی رشتہ استوار کرنے کا دن ہے۔عید کا دن اپنے اندر خاص مقصد رکھتا ہے۔اس دن صرف نئے نئے ملبوسات زیب تن کرنا کافی نہیں بلکہ دل ودماغ بھی صاف رکھنا ضروری ہے۔عید دسترخوان سجانے کا نہیں بلکہ کردار سنوارنے کا نام ہے۔ہمیں اس دن بے جا دولت لٹانے کے بجائے کسی خاندان کو معاشی طور پر خودکفیل بنانے کی فکر کرنا چاہئے۔ صرف عید ہی کے دن نہیں بلکہ پورے سال ہمیں غریبوں کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔جب تک ہم عید کا تہوار غریبوں کے ساتھ مل کر نہیں منائیں گے، اس وقت تک ہم عید کی حقیقی خوشیوں سے محروم رہیں گے۔ امسال مسلم اُمہ کی عیدالفطر ایسے دنوں میں آئی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں،گذشتہ کئی ماہ سے جاری جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی بچے،بوڑھے اور جوان شہید کئے جا چکے ہیں۔اسرائیل کے مظالم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔مسلم اُمہ سوگوار ہے،سپر طاقتوں کی مکمل خاموشی سوالیہ نشان بن چکی ہے، عالم اسلام بھی اس معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔جو انتہائی افسوسناک ہے۔ عید کا یہ دن ہمیں خوشی کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ اخوت اور اجتماعیت کی تربیت دیتا ہے۔خود احتسابی اور شکر گزاری کی دعوت دیتا ہے۔ ایک مسلمان پورا ماہ رمضان اللہ کی رضا اور اس کے احکامات کی روشنی میں بھوک و پیاس کی مشقتیں برداشت کرتا ہے،اپنی نفسانی خواہشات کو دباتا ہے تو پھر عیدالفطر کے دن اسے جو طبعی خوشی ہوتی ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ اسی طرح رات کو تراویح اور قیام الیل کے ساتھ ساتھ جب اللہ کا عاجز و مسکین بندہ رمضان میں صدقات و خیرات کرکے فارغ ہوتا ہے تو وہ ایک خاص لذت اور فرحت محسوس کرتا ہے اور شکرانے کے طور پر”دوگانہ“ ادا کرتا ہے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی نماز عید (عیدالفطر) سن2 ھجری میں ادا کی اور پھر اسے کبھی ترک نہیں فرمایا، لہذا یہ نماز واجب کے درجہ میں ہے اور بعض علماء احناف کے نزدیک سنت موکدہ ہے۔عید الفطر کے دن کی اہمیت و فضیلت بارے متعدد احادیث موجود ہیں اور قرآن مجید کی آیات میں بھی اس کی جانب اشارہ موجود ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اپنی عیدوں کو تکبیروں سے زینت بخشو، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس شخص نے عید کے دن300 مرتبہ سبحان اللہ و بحمدہ پڑھا اور مسلمان متوفی روحوں کو اس کا ثواب ھدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں، جب وہ مرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل فرمائے گا۔ ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص ثواب کی نیت کرکے دونوں عیدوں میں جاگے اور عبادت میں مشغول رہے گا اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن سب کے دل مر جائیں گے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روز سعید کے بارے میں فرمایا”یوم اکل و شرب و بعال“ آج کا یہ دن کھانے پینے اور ازدواجی مسرتوں کا دن ہے۔یکم شوال یعنی عیدالفطر کے دن کوئی انتہائی پرہیز گاری دکھانے کے لئے روزہ رکھنا چاہے تو شریعت میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور یہ روزہ حرام اور ناجائز ہوگا جس کا توڑنا ضروری ہے۔ عید الفطر اجتماعیت کا مظہر اور علامت و نشانی ہے۔ یہ تہوار عدل و مساوات، اتحاد و یکجہتی و امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے،خاندان اور برادری کی بنیادپر فوقیت اور بے جا برتری کی نفی کرتا ہے، عید کی دوگانہ نماز ادا کرتے وقت مسلمان ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں یہاں ادنی و اعلیٰ اورآقا و غلام کے درمیان کوئی فرق نہیں رہتا، ایک امام کی اقتدا میں سارے نمازی ایک ہی طرح سے نماز ادا کرتے ہیں۔ دوسری قوموں اور دیگر اقوام و مذاہب کی طرح ہماری عید اور ہمارا تہوار رقص و سرور ناچ اور گانا یا موج و مستی کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام میں عید کی بنیاد اور احساس روح کی لطافت و پاکیزگی قلب کے تزکیہ جسم و بدن اور روح و دماغ کی طہارت، ایثار و ہمدردی، اتحاد و اتفاق،قومی و ملی اجتماعیت و یکجہتی اور انسانیت و مساوات، عاجزی و انکساری اور صلاح و تقوی پہ قائم ہے۔ عید صرف ظاہری اور علامتی خوشی و مسرت اور رواجی شادمانی کا نام نہیں بلکہ مذہبی تہوار ملی شعار اور عبادتوں کے بدلے کا دن ہے۔ یہ انعام کی رات اور اللہ سے اپنی پوری پوری مزدوری اور انعام لینے کی رات ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ بندوں کو انعام سے نوازتا ہے۔ اور فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ بتاؤ جس مزدور نے پوری مزدوری کی اور اپنا حق ادا کردیا اس کو کیا انعام ملنا چاہیے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ امسال غزہ میں بسنے والے مسلمانوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عید الفطر انتہائی سادگی سے منائیں۔عالم اسلام کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ وہ فلسطنیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور تما م تر جارحیت کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔جب تک اس معاملے میں تمام عالم اسلام متفقہ لائحہ عمل طے نہیں کرے گا،س وقت تک اسرائیل فلسطنیوں کا ظلم ڈھاتا رہے ہیں۔آزاد فلسطینی ریاست وہاں بسنے والوں مسلمانوں کا حق ہے۔ہمیں اسرائیلی جارحیت رکوانے کیلئے ٹھوس حکمت عملی اپنا ہو گی |