وزیر توانائی صاحب جرم نظر آگیا تو مجرموں کو سزا بھی دیں

آج کل محکمہ برقیات کا نام سنتے ہی صارفین پر گھبراہٹ کی ایک لہر طاری ہوجاتی ہے کیونکہ ہر علاقے میں ناروا لوڈشیڈنگ اور اکثر بجلی نہ ہونے کے باﺅجود ہر ماہ بھاری بھرکم بجلی بل ان کے مسائل بڑھانے کا سب سے بڑا سبب ہوتا ہے ، برسوں سے سنتے آرہے ہیں کہ واپڈا کا محکمہ ملک کا سفید ہاتھی بنا ہوا ہے جو کسی کے قابو میں نہیں آرہا ہے ، لائن لاسز کا بہانہ کرکے بوجھ صارفین پر ڈال دیا اور اب تو ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ کے نام پر صارفین کو لوٹنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جس کے ہر خبر کے آخر میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ صارفین پر اس مد میں صرف اتنے ارب کا بوجھ پڑے گا جو بوجھ ڈالنے والوں کی نظر میں کوئی خاص بات نہیں ہوتی ۔

بات بہت لمبی ہوتی جارہی ہے آتے ہیں اصل مدعا پر، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاور سیکٹر کو ملکی معیشت کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاور سیکٹر میں 500 ارب روپے سے زائدکے نقصانات ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اویس لغاری نے مزید کہا کہ تین ہفتوں میں محکمے کی کمزرویوں کا جائزہ لیا، پاور سیکٹر کے نقصانات 560 ارب روپے تک ہیں جس پر ہم نے پاور سیکٹر کیلئے اصلاحات تیار کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افسران بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں مگر ہم کسی بجلی چور کا لحاظ نہیں کریں گے، بجلی چوری کی روک تھام میں معاونت پر ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے مشکور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ملک میں کروڑوں کے اضافی بل بھیجے جاتے ہیں، ملک بھر میں کنڈا سسٹم کا خاتمہ کریں گے اور اب بجلی چوروں پرکوئی رحم نہیں ہوگا۔اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا آپ کے بھائی بھی میپکو بورڈ میں ہیں؟ جس پر اویس لغاری نے جواب دیا میرے بھائی بھی نہیں رہیں گے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کو چلانا حکومت کاکام نہیں، یہ کمپنیاں فروخت ہونی ہیں، اس حوالے بات چیت جاری ہے اور بجلی کمپنیوں کے بورڈز غیر سیاسی ہوں گے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ پروٹیکٹد صارفین کو 260 ارب روپے کی سبسڈی دیتے ہیں جب کہ ”کے الیکٹرک“ صارفین کو بھی 170 ارب روپے کی سبسڈی دیتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ نندی پور اور گڈو کے 2 پاور پلانٹ بند ہیں جن کے ملازمین کو ساڑھے7 ارب روپے کی تنخواہیں دی گئیں۔اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے صارفین کی طرف 1900 ارب روپے کے بقایاجات ہیں جب کہ سرکاری اداروں پر بقایاجات کم ہیں۔ان کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے کہنے پر ہم کچھ نہیں کرتے، ہمارا گردشی قرض اس وقت 2400 سے 2500 ارب روپے تک ہے اور ہم گردشی قرض کم کرنے کیلئے خود ہی اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیر برقیات کی پریس کانفرنس سے جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ ہم کافی عرصہ سے سن رہے ہیں سب کو معلوم ہے کہ اس شعبہ کو سب سے زیادہ نقصان اس کے اپنے افسران اور اہلکاروں نے پہنچایا ہے جس کا سارا بوجھ صارفین ہی اُٹھاتے ہیں ،محکمہ کے ملازمین کو بڑی بڑی تنخواہوں اور دیگر مراعات کے علاوہ مفت یونٹس کی سہولت حاصل ہے جو سب کے سب صارفین کے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں اس کے علاوہ اکثریتی ملازمین نے اپنے رشتہ داروں حتیٰ کے عام لوگوں کو بھی ماہانہ اضافی آمدنی کے حصول کیلئے غیر قانونی کنکشن فراہم کررکھے ہیں ۔

پچھلے دنوںمحکمہ برقیات کے ملازمین کو دی گئیں مفت بجلی یونٹس ختم کرنے کے حوالے سے بھی بڑے دعوے کئے گئے جو تاحال محض دعوے ہی ہیں اور تمام ملازمین بشمول افسران مفت یونٹس کے مزے لے رہے ہیں ۔جب اپنے ملازمین ہی جرم میں ملوث ہوں تو پھر گلہ دوسروں سے کرنے کی کیا تُک ہے اور سب سے اہم بات جو وزیر موصوف نے کردی ہے کہ بجلی چوری میں افسران تک ملوث ہیں اور اب جب بات سامنے سمجھ میں آہی گئی تو پھر مجرموں کا تعین کرنا تو آسان ہوگیا پھر ان کو سزا دینے میں کیا امر مانع ہے ۔

قوم کی بدقسمتی کہئے کہ دیگر محکموں کی طرح محکمہ توانائی کو ہر دورحکومت میں بے دردی سے لوٹا گیا ، پولیس کے تمام تھانوں میں جاکر دیکھیں تو آپ کو ڈائریکٹ کنڈے نظر آئیں گے جس کے ذریعے بجلی کی فراہمی اور بے دریغ استعمال کو دیکھا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اکثریتی حکومتی اداروں میں جا کر دیکھیں تو یہی صورت حال آپ کو نظر آئے گی ، خیبر پختونخو ا کے بعض علاقوں کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگ بجلی کے بل نہیں دیتے آخر کیوں ؟ کیا اس کا تدارک کرنا بہت مشکل کام ہے ؟ ہر گز نہیں کیونکہ میں اپنے سوات کی بات کرلوں کہ یہاں پر بجلی چوری نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ اس کے لئے واپڈا حکام نے جوا قدامات کئے ہیں وہ قابل ستائش ہیں ،تمام لوگوں کے بجلی میٹر گھروں کے باہر نصب کئے گئے ہیں اور بجلی کے مین پول سے کنکشن لائن واضح انداز میں میٹر تک لایا جاتا ہے جس کے بعد صارف کے گھر میں میٹر سے نکلنے والا کنکشن تار پہنچایا جاتا ہے جس سے چوری کا تصور ہی ختم کردیا گیا ہے ، اس کے علاوہ واپڈا پیسکو حکام بار بار یہ دعوے بھی کرتے ہیں کہ جہاں پر بجلی چوری ہوگی تو وہاں کے لوگوں کو بجلی کی فراہمی روک دی جائے گی تو پھر جو علاقے بجلی چوری کیلئے مشہور ہیں تو ان کی بجلی منقطع کرنے میں کیا امر مانع ہے اور سوات جیسے علاقے جہاں بجلی چوری نہ ہونے کے برابر ہے اور جہاں سے بقایا جات بھی نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں کیونکہ یہاں کے صارفین اپنا بجلی بل بروقت ادا کرتے ہیں تو پھر یہاں پر ناروا بجلی لوڈشیڈنگ کا کیا جواز بنتا ہے ۔

بات بہت دور تک چلی گئی ،ہم تبصرہ کررہے تھے وزیر توانائی اویس احمد لغاری صاحب کے اس پریس کانفرنس پر جس میں اس نے محکمہ میں پائی جانے والی خرابیوںکا اعتراف کیا ہے ، جرم اور مجرموں کے بارے میں ان کو اچھی خاصی معلومات بھی حاصل ہوگئی ہیں ، نیز ہر ماہ صارف کو اوورریڈنگ کی صورت اووربلنگ کا سامنا رہتا ہے جو موجودہ کمرتوڑ مہنگائی میں صارفین کیلئے ادا کرنا بہت مشکل مرحلہ بن گیا ہے ، یقین جانیں اکثر لوگوں کو سنا ہے کہ اس ماہ ہم نے بجلی بل کی ادائیگی کیلئے گھرکی فلاں چیر فروخت کردی ہے اور اب اگلے ماہ کونسی چیز فروخت کریں گے۔
ایسے میں غریب عوام یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ جب محکمے کا اپنا وزیر اعتراف کررہا ہے کہ جرم محکمہ کے اندر ہے اور ملزموں کا تعین بھی ہوگیا ہے تو پھر صارفین کو ان سے نجات دلانے کیلئے اقدامات بھی کئے جائیں تاکہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہونے کی سعی ہوسکے اور قومی ترقی کے حامل ادارہ کو بھی ان تباہی کے ذمے دار اہلکاروں سے نجات دلائی جاسکے ۔

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 50 Articles with 28196 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.