اللہ تعالی کی موجودگی کی دلیل

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
اللہ تعالی کا وجود اس کائنات میں ایک کھلی حقیقت ہے اس دنیا کے نباتات ، جمادات، حیوان ، چرند ، پرند ، اور انسان اپنے ظاہر وباطن سے اعلان کررہے ہیں کہ اپنے آپ وجود میں نہیں آئے ہیں بلکہ انہیں کسی نے پیدا کیا ہے چناچہ ہر شہ کا اپنے رب سے پہلا رشتہ خالق اور مخلوق کا ہے قرآن مجید کی سورہ الحشر کی آیت نمبر 24 میں اللہ فرماتا ہے کہ ۔
ترجمعہ کنزالایمان:
(24) وہی ہے اللہ بنانے والا پیدا کرنے والا ہر ایک کو صورت دینے والا اسی کے ہیں سب اچھے نام اس کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی عزت و حکمت والا ہے
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ارشاد ہوا کہ ۔
فَاِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٓ اَسْلِمُوْا
’’ تمہارامعبود ایک ہی معبود ہے پس تم سب اسی کے فرمانبردار بن جاؤ‘‘۔ [الحج:۳۴]
اللہ تعالی کے وجود کو نہ ماننے والے کی سزا اور عقیدئہ توحید پر ایمان لانے والے کی جزا کا کیا عالم ہے اس بات کا اندازہ اس حدیث سے لگایئے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ نے فرمایا :’’جس شخص نے یہ گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد(ﷺ)اللہ کے رسول ہیں تو اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام کردیا‘‘
[صحیح مسلم:۲۹]
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب یہاں اللہ تعالی کے وجود پر دلیل مانگنے والے کو کیا جواب ملا اسے بڑے غور سے پڑھیئے ایک دفعہ حضرت امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک دہریہ سے ملاقات ہوگئی دہریہ اسے کہتے ہیں جو اللہ تعالی کو نہ ماننے والا ہو وہ آپ علیہ الرحمہ کے سامنے آیا اور آکر اس نے دلائل کا مطالبہ کیا کہ مجھے دلیل دیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان موجود ہے اور اس ساری کائنات کو چلانے والا وہ ہے آپ علیہ الرحمہ نے اسے پوچھا کہ کیا تُو نے کبھی سمندر کا سفر کیا ہے؟ وہ کہنے لگا جی بہت دفعہ کیا ہے فرمایا ک کبھی اس سفر میں تجھے کوئی پریشانی ہوئی ؟ تو کہا ہاں کئی دفعہ تو فرمایا کہ کسی ازمائش اور کسی خطرناک سفر کا حال بتا ۔ میں بھی تو سنوں کہ تیرے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟ ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وہ کہنے لگا ایک بار میں سمندر میں تھا تو کشتی جو تھی وہ ٹوٹ گئی بڑے تھپیڑے آئے اور بڑی طوفانی موجوں نے میری کشتی کو ڈبو دیا اور جب میری کشتی ڈوبی تو ملاح بھی مر گئے اور کشتی بھی مکمل تباہ ہو گئی اور عین اس وقت ایک لکڑی کا پھٹا یعنی تختہ میرے ہاتھ لگا میں اس کے سہارے آگے بڑھتا گیا لیکن کچھ دیر کے بعد وہ تختہ بھی میرے ہاتھ سے نکل گیا آپ علیہ الرحمہ نے اسے رکنے کو کہا اور پوچھا کہ یہ بتا کہ جس وقت وہ تختہ تیرے ہاتھ سے نکلا اس وقت تیرے کیا جذبات تھے؟ اس وقت کے جذبات بتا کہ پہلے تیرا اعتماد وہ کشتی تھی اور ملاح تھے وہ اعتماد ٹوٹ گیا ختم ہو گیا پھر تیرا اعتماد وہ تختہ تھا وہ بھی ختم ہو گیا اب تجھے سلامتی کی امید کس سے تھی؟ زندگی کی جو ایک امید ہوتی ہے کہ انسان اپنی زندگی کو بچاتا ہے کبھی ادھر ہاتھ مارتا ہے کبھی کہاں مارتا ہے تو اس وقت تیری امید کا محور کیا تھا؟ وہ سوچ میں پڑ گیا تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا بس سمجھ لے وہ جس کو تو اس وقت پکار رہا تھا یا تیرے ذہن میں یہ بات گردش کررہی تھی کہ کوئی تو مجھے بچائے گا تو وہی رب ہے یہ انسان کے اندر ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ہی ذات تھی جس سے تجھے امید تھی بس وہ ہی رب ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب دیکھیں ایک دفعہ اللہ تعالی کی ذات کے ہونے پر حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ سے دلیل مانگی گئی کتنی پیاری اور مظبوط بات بتائی اور ویسے بھی مزہ تب ہی ہے کہ جب زندگی کے تجربہ سے آپ تک بات کو پہنچایا جائے جو آپ کو بھی سمجھ آئے اور آپ اس کے مطابق اس چیز کو دیکھیں فرماتے ہیں کہ ایک گھر ہو باہر سے چاندی کی طرح سفید ہو اور اندر سے سونے کی طرح ہو اور اس گھر میں کوئی ایک کھڑکی بھی نہیں ہے ایک دروازہ بھی نہیں ہے کوئی ایک سراخ بھی نہیں ہے کہ اندر ہوا اور روشنی یا کوئی کھانا جا سکے پھر اچانک ایک دن ایسا ہو کہ اس گھر کی ایک دیوار گرے اور اندر سے ایک زندہ چیز باہر آئے تو یہ بتاؤ کہ اس زندہ چیز کو وہاں زندگی دینے والا کون ہے رزق دینے والا کون ہے وہ کہتا یہ تو بڑی انہونی بات ہے تو فرمایا کیوں یہ کونسی انہونی بات ہے کہنے لگے
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کہنے لگے کہ اصل میں میں انڈے کی بات کر رہا ہوں انڈے کے بارے میں سوچ باہر سے وہ چاندی کی طرح ہوتا ہے اندر سے وہ سونے کی طرح ہوتا ہے اور کچھ اندر نہیں جا رہا ہوتا اچانک ایک دن وہ ٹوٹتا ہے اور ایک زندگی باہر آتی ہے یہ بتاؤ وہاں اس کو زندگی دینے والا کون ہے وہ شخص حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کے سامنے خاموش ہوگیا یہ وہ لوگ تھے جو دلائل کے انبار لگا دیں امام شافی علیہ الرحمہ ایک شہتوت کے پیڑ کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے تھے کسی نے کہا رب کی ذات کو ثابت کیجئے آپ نے کہا اور کچھ نہیں بلکہ شہتوت کے پیڑ سے ثابت کرتا ہوں دیکھ یہ شہتوت کا پتہ ہے اس کے اوپر اگر ریشم کا کیڑہ چلے تو ریشم پیدا ہوتا ہے بکری کھالے دودھ آتا ہے ہرن کھالے مشک پیدا ہوتا ہے سب کے سب ایک ہی کام کررہے ہیں یعنی اسے کھا رہے ہیں لیکن ان کا رزلٹ الگ الگ ہے ایسا کیوں ہے ہونا یہ چاہیئے تھا کہ ایک عمل کا ایک ہی ردعمل ہوتا لیکن وہ کون ہے جو بکری کے منہ میں یہ شہتوت کا پتہ ڈال کر اس سے دودھ لے رہا ہے ہرن کے منہ میں ڈال کر اس سے مشک لے رہا ہے ریشم کے کیڑے کے منہ میں ڈال کر اس سے ریشم لے رہا ہے طبیعت واحدہ کا تقاضہ ہوتا ہے تو ردعمل ایک ہونا چاہیئے تھا غور سے آنکھیں کھول کر انسان دیکھے تو حیران رہ جاتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب آپ پانی کو دیکھیں پانی کا وہ قطرہ اسمان سے جو زمین کی طرف آتا ہے اس قطرے کی سائنس پر غور کریں یہ پانی کا قطرہ اگر آم کے پیڑ پر گرے تو اس سے آم پیدا ہوتا ہے یہی پانی کا قطرہ تربوز کی بیل پر گرے تربوز پیدا ہوتا ہے جو آم جیسا نہیں ہے رنگ بھی مختلف ہے سائنس بھی مختلف ہے یہی پانی کا قطرہ اگر موسمی کے پیڑ پر گرے اس سے مالٹا آتا ہے جس کا رنگ ذائقہ سائنس آم سے بھی مختلف ہے پانی کے قطرے سے بھی مختلف ہے تو بتاؤ وہ کون سی ذات ہے جو ایک پانی کے قطرے سے ڈھیروں کام لیتی چلی جا رہی ہے گائے کو دیکھئے آپ جانتے ہیں گائے ایک بہت زیادہ عام جانور ہے جو ہمارے گھروں میں پائی جاتی ہےگائے کے اندر نشانیاں دیکھئے گائے کے دانت دیگر جانوروں سے کم ہوتے ہیں یہ کھانے کو صحیح طریقے سے چبا نہیں سکتی تو یہ نگل لیتی ہے پیٹ اس کا بہت بڑا ہے 49 گیلنز کا پیٹ ہے اور اس کے پیٹ کے چار حصے ہیں وہ جو کھانا یہ نگلتی ہے وہ ایک حصے میں جا کر گرتا ہے پھر یہ بیٹھ جاتی ہے اور وہ کھانا اس کے منہ میں دوبارہ آتا ہے یہ اس کو پھر چباتی ہے جس کو ہم کہتے ہیں جگالی کرنا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اور پھر وہ کھانا اس کے پیٹ میں جاتا ہے اس پیٹ میں جہاں گوبر بھی ہے جہاں خون بھی ہے اور اس تمام کے درمیان میں سے پاک صاف سفید دودھ کی نہر جاری ہو جاتی ہے رب فرماتا ہے کہ یہ دودھ اس میں نہ گوبر کی آمیزش ہے نہ خون کا رنگ ہے تو صوفیہ فرماتے ہیں جس طرح تمہیں گائے کے پیٹ میں سے خالص صاف دودھ وہ عطا فرماتا ہے تم بھی اس کو جب عبادت پیش کرنا تو ریاکاری اور باطنی بیماریوں سے پاک عبادت پیش کرنا تمہاری عبادت میں بھی اخلاص ہو اب دیکھیں اگر آپ اپنی چار انگلیوں یا اپنی ہتھیلی سے اپنی آنکھ ہر مارو گے تو آنکھ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ یہ ایک مظبوط دھات ہے اور ہاتھوں میں چار انگلیاں اور ایک انگوٹھا ہے اگر یہ انگوٹھا نہیں ہوگا تو چار انگلیاں کسی کام کی نہیں ہیں آپ اپنے جوتے کی ڈوری نہیں باندھ سکتے اپنے قمیض کے بٹن کو لگا نہیں سکتے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قدرت کی کتنی پیاری انجن رنگ ہے کس نے یہ سارا کچھ کیا یہ تخلیق یہ ماسٹر پیس کس نے بنایا یہ سب کچھ یکدم سے نہیں ہو سکتا یہ ممکن نہیں ہے اسمان پر بغیر ستونوں کی چھت کو دیکھو اور اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھو پرندوں کی جتنی اقسام اب تک دریافت ہوئی ہیں ان میں کچھ اڑ سکتی ہیں اور کچھ نہیں اڑ سکتی آپ کو پتہ دنیا میں سب سے زیادہ ٹینشن والی نوکری کون سی ہے جس میں انسان کو سب سے زیادہ دباؤ ہوتا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو ہوائی جہاز کو اشارے کر رہے ہوتے ہیں ہوائی جہاز کو اڑاتے ہیں گراتے ہیں اور کہتے ہیں اڑ جاؤ تمہاری باری آگئی ہے تمہاری باری اتر جاؤ یہ بڑی خطرناک نوکری ہے وہ ذرا سی غلطی کردے تو کئی جانیں ضائع ہو جائیں گی الرٹ رہنا پڑتا ہے لندن کا مشہور ایئرپورٹ Hetro ہے اس میں روزانہ تیرہ سو فلائٹیں اڑ رہی ہیں دبئی میں گیارہ سو اڑ رہی ہیں اتنی زیادہ مینیجمینٹ کے ساتھ ذرا سی بھی غلطی ہو جائے جہاز ٹکرا جائیں گے پوری دنیا میں برننگ ایشو بن جائے گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اور یہ دیکھو یہ ہزاروں پرندے جو ان جہازوں کے درمیان میں اس بھیڑ میں ٹیک آف کرتے ہیں لینڈ کرتے ہیں کوئی ٹکر نہیں ہوتی ان کو کون چلا رہا ہے ؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک پرندہ ہے بارٹیل گوڈویٹ نو دن اور نو راتیں یہ آسمان میں رہتا ہے گیارہ ہزار پانچ سو کلومیٹر الاسکا سے اُڑنا ہے نیوزی لینڈ جانے کے لیئے لیکن اُترتا نہیں زمین پر یہ تو 16 انچ کا پرندہ ہے یہ بس اُڑ رہا ہے ریت کے صحرہ آ رہے ہیں برف کا طوفان آ رہا ہے بارش پرس رہی ہے اُڑ رہا ہے اُڑ رہا ہے سائنس کہتی ہے اس کا آدھا دماغ جاگتا ہے آدھا سو رہا ہوتا ہے پھر آدھا جاگتا ہے پھر آدھا سوتا ہے اور جب ہی اُترتا ہے اس کے جسم کی آدھی فیٹس برن ہو چکی ہوتی ہے دوبارہ کھاتا ہے ہے نا حیرت کی بات نہیں سمجھ ا رہی نا آو میں سمجھاتا ہوں سورہ ملک میں رب فرماتا ہے اپنے سر پر دیکھو یہ پرندے اُڑتے ہوئے کون ان کو آسمان میں ٹھہراتا ہے تمہارا اللہ تمہارا اللہ وہ خالقِ کائنات ہے وہ مالکِ کُل ہے وہ بے نیاز ہے وہ قادرِ مطلق ہے اس نے تمہیں پیدا فرمایا تمہارا اس کا کیا رشتہ ہے وہ معبود ہے تم عبد ہو تم نے اس کی عبادت کرنی ہے اس نے تمہیں پیدا فرمایا اور تمہاری ڈیوٹی بھی بتا دی قرآن میں آتا ہے
وَمَا قَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَى إِلَّا لِيَعْبُدُونَ
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہ دنیا آپ کا پہلا اور آخری ٹھکانہ نہیں ہے میرے دوست یہ دنیا تیسرا پڑاؤ ہے اس لمبے سفر کا پہلا پڑاؤ کیا تھا؟ عالمِ ارواح جب تم سے عہد لیا گیا دوسرا پڑاؤ کیا تھا؟ تمہاری ماں کا پیٹ جب تم اس کے اندر آگئے تیسرا پڑاؤ یہ زندگی ہے یہ ختم ہونے والا ہے اور پھر آئے گا قبر اور پھر آئے گا حشر تو مقصد کیا ہے؟ فرمایا سورہ ملک میں بڑی برکت والا ہے وہ جس کے قبضے میں ساری بادشاہی ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے اس نے موت اور زندگی کو پیدا فرمایا تاکہ تمہاری آزمائش ہو کون اچھے عمل کرنے والا ہے کون عزت والا ہے ہمیں صرف اس کو ہی معبود ماننا ہے اس کے سوا کوئی نہیں ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قرآن مجید کی سورہ المائدہ کی آیت نمبر میں ارشاد ہوا کہ
ترجمعہ کنز العرفان :
بیشک وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا : بیشک اللہ تین (معبودوں ) میں سے تیسرا ہے حالانکہ عبادت کے لائق تو صرف ایک ہی معبود ہے اور اگریہ لوگ اس سے باز نہ آئے جو یہ کہہ رہے ہیں تو جو اِن میں کافر رہیں گے ان کو ضرور دردناک عذاب پہنچے گا۔ تو یہ کیوں اللہ کی بارگاہ میں توبہ نہیں کرتے اورکیوں اس سے مغفرت طلب نہیں کرتے؟ حالانکہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں علماء فرماتے ہیں کہ عیسائیوں کے دو فرقے مرقوسیہ اور نسطوریہ ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ ایک نہیں تین ہیں معاذاللہ یعنی اللہ کو باپ حضرت عیسی علیہ السلام کو بیٹا اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کو روح القدس مانتے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں لیکن علماء حق نے واضح کردیا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ، نہ اس کا کوئی ثانی ہے نہ ثالِث۔ وہ وحدانیت کے ساتھ مَوصوف ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں ، باپ بیٹے بیوی سب سے پاک ہے۔ اگر یہ کفار اس عقیدے سے باز نہ آئے اور تثلیث (تین خدا ماننے) کے معتقدر ہے اور توحید اختیار نہ کی تو آخرت میں دردناک عذاب سے دوچار ہوں گے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آپ سوچیئے کہ اس کرہ ارض پر موجود ہر علاقے میں بولی جانے والی زبان ان کا رہن سہن ان کے طور طریقے وہاں کے موسم اور آب و ہوا کے لحاظ سے پیدا ہونے والے فروٹ اور سبزیاں ان سب کا خالق کون ہے ؟ ایک شخص جو پیدائشی طور پر اللہ تعالیٰ کی کسی جسمانی نعمت سے محروم ہے یعنی اس کا ایک ہاتھ نہیں ہے یا ایک ٹانگ نہیں ہے یا وہ نابینا ہے لیکن دوسری طرف ایک شخص اس رب تعالی کی ہر جسمانی نعمت سے مالامال ہے تو اپنی مصلحت کے تحت ایسا کرنے والا کون ہے ؟ وہ رب ہی ہے جو ایسا سب کچھ کرنے پر قادر ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آجکل سوشل میڈیا کا دور ہے آپ مختلف کلپس دیکھ سکتے ہیں جس میں خوبصورت ، حیرت انگیز اور دلکش ڈیزائن اور رنگوں والے جانور اور پرندے ہمیں نظر آتے ہیں سمندر کی تہ میں پائی جانے والی ہزاروں قسم کی خوبصورت اور دلکش مچھلیاں پانی میں تیرتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں اس کے علاوہ قدرتی مناظر کا جب ہم نظارہ کرتے ہیں حقیقت میں اپنی آنکھوں سے یا کلپس میں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا نہ صرف یقین ہوتا ہے بلکہ اس کی موجودگی کا بھی پتہ چلتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالیٰ کی موجودگی پر ہمارا ایمان مظبوط ہونا چاہیئے کیونکہ ایسا نہ کرنے پر اگر ہم ایمان سے خارج کردیجیے گئے تا ہمارا کیا ہوگا ؟ اس لیئے ہمارا عقیدہ یہ ہی ہونا چاہئے کہ وہ رب ہی ہمارا معبود ہے خالق ہے پالنہار ہے قرآن مجید کی سورہ البقرہ کی آیت 163 میں ارشاد ہوا کہ

وَاِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ، لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِيْم

’تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں وہ بہت رحم کرنے والااور بڑا مہربان ہے‘‘۔
اسی طرح سورہ الاخلاص میں ارشاد ہوا کہ

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ۔اللّٰهُ الصَّمَدُ۔لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ۔وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا اَحَدٌ۔

’’کہہ دو کہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ کسی نے اس کو جنا ، اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے‘‘۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی لیئے کہا گیا کہ خدا کی حقیقت اور اس وجود کی نشانی کے لیئے یہاں وہاں جانے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے آپ کو آئینہ میں دیکھ لیں دو آنکھیں دو کان دو پائوں دو ہاتھ یہ سب اعضاء اپنی اپنی جگہ پر ہیں منہ کی جگہ آنکھیں اور کان کی جگہ پائوں نہیں ہیں کیونکہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیزیں ہیں کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ

خدا کی قدرت کو دیکھنا ہو تو اپنا آپ دیکھیئے
جسم کے ہر اعضاء کی اپنی ایک ترتیب ہوتی ہے

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں خدا کو ماننا ہو یا اس کی واحدانیت پر اپنا ایمان پکا رکھنا ہو اس کے لیئے ضروری ہے کہ منافقوں اور غیر مذہبوں کی صحبت سے دور رہیں اور اپنا وقت زیادہ تر صحیح العقیدہ علماء کرام اور نیک لوگوں کے ساتھ گزاریں کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ اس پرفتن دور میں غلط راستوں پر چل کر اور غلط لوگوں کی صحبت اختیار کرکے ہماری سب سے قیمتی چیز ہمارا ایمان ہم سے چھن جائے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں شیطان کے شر سے بچتے ہوئے اس کے چیلوں سے ہمیں دور رکھیں اور صرف اپنے احکامات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی احادیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم
 

محمد یوسف میاں برکاتی
About the Author: محمد یوسف میاں برکاتی Read More Articles by محمد یوسف میاں برکاتی: 166 Articles with 133892 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.