پہلے ناکامی پھر کامیابی

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں ایسے کئی لوگوں کے بارے میں پڑھنے کو ملتا ہے جو اپنی ابتدائی زندگی میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکے بلکہ کافی ناکامیوں کا انہیں سامنا کرنا پڑا لیکن محنت لگن اور جستجو سے ان کی زندگیوں میں تبدیلیاں رونما ہوئیں اور وہ پھر اپنا ایک خاص مقام اس دنیا میں بنانے میں کامیاب ہوگئے اور آج کی اس دنیا میں اپنی اپنی جگہ انہیں مانا اور جانا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی ناکامیوں کو اپنے لیئے ایک چیلنج کے طور پر لیا اور پھر اسی کام میں جڑے رہے جس کی وجہ سے انہیں ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑا اور کامیابیاں سمیٹ لیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب دیکھیں ایک بچہ جسے اسکول کی باسکٹ بال ٹیم سے نکالا گیا تو اس پر اس بات کا اتنا گہرا اثر ہوا کہ گھر آکر خود کو کمرے میں بند کر دیا اور گھنٹوں روتا رہا لیکن یہ بات اس کے لیئے ایک چیلنج بن گئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بعد میں وہی لڑکا باسکٹ بال کا چھ بار چیمپین رہااور وہ نامی گرامی کھلاڑی مائیکل جارڈن بنا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ایک بچہ کہ جو گونگا تھا چار سال کی عمر تک اس کے والدین یہی سوچتے رہے کہ وہ گونگا ہے بول نہیں سکتا لیکن چار سال کی عمر میں وہ پہلی بار بولا۔ اس کے والدین کو ہمیشہ اس کی فکر ہوتی تھی کہ آخر اس تیزرفتار دنیا میں وہ دوسروں کا مقابلہ کیسے کرے گا یہ اس دنیا میں کیسے آگے بڑھے گا لیکن وقت نے ثابت کیا کہ بعد میں وہی بچہ، البرٹ آئنسٹائن بنا جس کے نام سے آج بچہ بچہ واقف ہے ۔اسی طرح ایک خاتون جو سیاہ فام تھیں جنہیں بطور نیوز اینکر جاب سے نکال دیا گیا کیونکہ بقول مالکان کے وہ ٹیلیویزن پر اچھی نہیں لگتی، فٹ نہیں بیٹھتی یہ بات اس خاتون کے لیئے چیلنج بن گئی اور اس نے محنت اور لگن سے اپنے کام کی طرف دھیان دینا شروع کردیا اور وقت کے ساتھ ساتھ بعد میں اسی عورت کو پچھلی صدی کی طاقتور خاتون کہا جاتا تھا کیونکہ وہ متعدد مواقعوں پر ایوارڈونر رہی اور معروف ٹاک شو کی اینکر رہی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ایک شخص جسے اخباری نوکری سے یہ کہہ کر نکال دیا گیا کہ آپ کے پاس کوئی تخلیقی صلاحیت نہیں ہے، کوئی اوریجنل آئیڈیاز نہیں ہیں بس یہ بات اس شخص کے لیئے ایک چیلنج گئی اور وہی شخص بعد میں والٹ ڈیزنی بنا جو کہ مکی ماؤس نامی کرداروں کو بنانے والا ہے۔اسی طرح ایک شخص کو گیارہ سال کی عمر میں فٹبال ٹیم سے نکال دیا گیا کیونکہ وہ ایک ایسی بیماری کا شکار تھا جس کے تحت انسان کا قد بڑھنا رک جاتا ہے اور وہ اپنی عمر کے دوسرے کھلاڑیوں سے بہت چھوٹا دکھائی دیتا تھا۔ معاشرے بھر میں اس کا مزاق بنایا جاتا تھا لیکن آپ دیکھیں کہ وہی لڑکا آج کا مشہور فٹبالر لیون میسی بن کر فٹبال کی دنیا کا بادشاہ بن گیا اسی طرح ایک کاروباری نوجوان شخص جسے تیس سال کی عمر میں تباہ شدہ حال میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ اس کے شیئر ہولڈرز نے اسے کمپنی سے نکال دیا جسے اس نے خود بنایا تھا۔ وہی شخص بعد میں دنیا کو ٹچ سکرین ٹیکنالوجی سے آشنا کر گیا اور دنیا اسے ایپل کے بانی سٹیف جوبز کے نام سے جانتی ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں
اسی طرح ایک شخص جسے استاد نے یہ کہہ کر سکول سے نکال دیا کہ تمہاری سمجھ میں کچھ نہیں آتا تم ایک نہایت کندزہن بچے ہو۔ وہی کندزہن بچہ بعد میں الیکٹرک بلب سمیت ایک ہزار سے زیادہ ایجادات کا مالک بنا جسے آج ہم تھومس ایڈیسن کہتے ہیں۔ اسی طرح ایک شخص جس کی منگیتر کی موت ہو گئی بزنس ناکام ہو گیا نروس بریک ڈاؤن ہو گیا اس کے علاوہ آٹھ الیکشن میں شکست ہوئی لیکن وہی شخص بعد میں امریکہ کا 16 واں صدر بنا جسے دنیا ابراہم لنکن کے نام سے جانتی ہے اسی طرح ایک شخص جو ٹویوٹا کمپنی میں بطور آٹوموبیل انجینئر جاب کے لیے انٹرویو دینے گیا اور ناکام ہو گیا جسے ٹویوٹا کمپنی نے جاب دینے سے انکار کر دیا آج وہی شخص ہونڈا کمپنی کا مالک ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح شاید آپ کو اس شخصیت کے بارے میں معلوم نہ ہو تاہم ہرنالڈ شنائیڈر 1920 کی دہائی میں کنٹیکی کے بہترین سلیزمین تھے مگر اپنے غصے کے باعث انہیں اگلی تین دہائیوں میں درجن بھر ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے اور اپنے پہلے ریسٹورنٹ کو بھی بند کرنا پڑا جس کے نتیجے میں وہ 65 سال کی عمر میں بکھر کر رہ گئے۔ تاہم اس عمر میں بھی ایک بار پھر ہمت پکڑتے ہوئے وہ امریکا بھر کے دورے پر نکلے تاکہ اپنا فرائیڈ چکن فروخت کرسکے جو اتنا مقبول ہوا کہ 1964 میں جب وہ 74 سال کے تھے تو ان کے چکن کی فروخت کے چھ سو سے زائد فرنچائز آﺅٹ لیٹ کھل چکے تھے اور اس طرح کے ایف سی کی بنیاد پڑی جو اب دنیا بھر میں کام کررہی ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ہیری پوٹر سیریز تحریر کرنے والی جے کے رولنگ پہلے ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن میں بطور سیکرٹری کام کرتی تھیں تاہم وہ ہمیشہ سے ایک مصنف بننے کا خواب دیکھتی تھیں۔ وہ اپنے دفتر میں بھی کام کے دوران خفیہ طور پر کہانیاں تحریر کرتی تھیں اور ایک لڑکے کی داستان کا خیالی پلاﺅ پکاتی تھیں جس کا نام ہیری پوٹر تھا۔ اسی وجہ سے انہیں ملازمت سے نکال باہر کیا گیا اور یہی چیز ان کے کام آئی کیونکہ چند برس بعد انہوں نے آخرکار پوری توجہ لکھنے پر مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا اور آج پوری دنیا ان کے کردار ہیری پوٹر سے واقف ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایکشن فلمیں دیکھنے والے سلویسٹر اسٹالون کے نام سے واقف ہیں مگر ان کی نوجوانی کی زندگی کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم ہے وہ بہت سخت تھی۔
ان کی زندگی میں ایسا وقت بھی آیا جب ایک موقع پر وہ 3 ہفتے تک بے گھر رہے اور اس دوران ایک بس اسٹیشن میں رہنے پر مجبور ہوئے اور
اسی طرح جب وہ فلم راکی کا اسکرپٹ لکھ رہے تھے تو ان کے گھر کی بجلی کاٹ دی گئی اور وہ اپنے کتے کو 25 ڈالرز میں فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے تاکہ بجلی واپس آسکے اس کے علاوہ انہیں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ بار ٹیلنٹ ایجنٹس نے بطور اداکار مسترد کردیا تھا لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے اور اپنی محنت اور لگن سے اپنے کام میں لگے رہے اور پھر جب کامیابی ملی تو پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اور آگے بڑھتے چلے گئے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے یہ کہانی ایک فلم اسٹار کی ہے جسے 70ء کی دھائی میں شہرت ملی اور مقبولیت کا یہ سلسلہ 80ء کی دہائی تک چلتا رہا ۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ فرانسیسی فلم ڈائریکٹر فرانکوئس ٹروفاٹ نے اسے ’ون مین انڈسٹری‘ قرار دیا۔ پھر اچانک اس پر برے دن آئے ۔ اس کا پروڈکشن ہاؤس خسارے میں جانے لگا ۔ مالی نقصانات اس حد تک بڑھ گئے کہ 1997ء میں اسے پروڈکشن ہاؤس مکمل طور پر بند کرنا پڑ گیالیکن وہ اداکار ہمت نہیں ہارا اس نے محنت اور لگن کے ساتھ کام جاری رکھا اور ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔دوبارہ ملنے والے عروج کے بعد اس نے پھر زوال نہیں دیکھا۔ آج بھی اس کا شمار انتہائی مالدار ،کامیاب اور قابل احترام فلم اسٹار زمیں ہوتا ہے۔ جی ہاں یہ ہیں بالی وُوڈ کے بادشاہ امیتابھ بچن جن کے مداحوں کی تعداد اب کروڑوں میں ہے۔ امیتابھ واحد اداکار ہیں جنہوں نے اپنے کام سے ثابت کیا ہے کہ عمر کامیابی اور شہرت کے حصول میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ مقبولیت کا تعلق جنون اور لگن سے ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایسی ہی ایک شخصیت کانام ہے چارلی چیپلن 1889 میں پیدا ہونے والے چارلی چیپلن کی عمر ابھی دو سال کی تھی تو ان کے والدین کے درمیان علیحدگی ہوگئی اور عمر جب نو سال کی ہوئی تو ان کی والدہ کو ایک دماغی ہسپتال میں داخل کروادیا گیا لیکن دو سال کے بعد ہی وہ دنیا سے رخصت ہوگئی دنیا کے اس معروف مزاحیہ اداکار کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا جب وہ دو وقت کی روٹی کے لیئے بھٹکتے ہوئے نظر آئے پھر انہیں اپنے اندر چھپے کامیڈین کا احساس ہوا اور انہوں نے ہاتھ پائوں مارنا شروع کردیے اور پھر آج پردہ سیمیں ان کی فنی خدمات کا اعتراف کرتے نظر آتی ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اے پی جے عبد الکلام (2015-1931)ابو الفاخر زین العابدین ایک نرم خو و خلیق ،امن پسند ،محنتی ،دنیا کے عظیم سائنسداں اور بھارت کے گیارہویں صدر تھے -تامل ناڈو کے علاقے رامیشورم کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں -ان کے والد کشتیاں چلاتے تھے پڑھے لکھے بھی نہیں تھے البتہ عبد الکلام کو پڑھانے کے خواہاں تھے -انہوں کافی پریشانیوں اور مصیبتوں کا سامنا کرکے اپنا تعلیم سفر مکمل کیا-اسکول فیس ادا کرنے کے لئے پیسے نہیں تھے چنانچہ انہوں نے علاقے میں اخبار فروشی کا پیشہ اختیار کیا اور اپنا تعلیمی سفر کو برقرار رکھا اور مدراس انسٹیوٹ سے خلائی سائنس میں گریجویشن کیا -ساتھ ساتھ ذاتی طور پر پیہم کوشش کرتے رہے -یہ کوشیشں رنگ لائیں اور 1974میں بھارت کا" پہلا ایٹم بم "بنایا جس کی وجہ سے "بابائے میزائل "کہلائے -اسی طرح آپ کی عظیم خدمات کے اعتراف میں بھارت سرکار 1997ء میں انڈیا کا ممتاز شہری ایوارڈ "بھارت رتن "سے نوازا -پھر 2002ء میں نوے فیصد اکثریت کے ساتھ انڈیا کے صدر بناے گیے قارئین! آپ نے کبھی سوچا تھا کہ ایک کشتی بان کا بیٹا کبھی دنیا کا اتنا بڑا سائنسداں بنے گا ؟ایک معمولی اخبار فروش شخص انڈیا کا صدر بنے گا ؟جی ہاں! در اصل دنیا کے کامیاب ترین انسان اپنی زندگی کو ایک معمولی چیز سے شروع کرتے ہیں اور اپنے مقصد کی حصول کے لئے مسلسل محنت جاری رکھتے ہیں پھر یہی چیز انہیں ایک کامیابی تک پہنچاتی ہے -
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یاد رکھیئے اگر آپ کبھی ناکام نہیں ہوئے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے کبھی کوشش ہی نہیں کی اور یاد رکھیں کہ ناکامی آپ کی ہار نہیں ہے ہارتا وہی ہے جو دل سے مان لیتا ہے کہ میں ہار گیا ہوں ورنہ کوشش کرنے پر دنیا کا ہر کام وقوع پذیر ہو سکتا ہے آپ کا کام کوشش کرنا ہے کامیابی دینا اس ذات باری تعالیٰ کا کام ہے انسان کی زندگی کوشش اور جدوجہد سے عبارت ہے جو لوگ محنت پر بھروسہ کرتے ہیں اور مستقل مزاجی سے اپنے موقف پر قائم رہتے ہیں کامیابی یقیناً ان کے قدم چومتی ہے۔
 

محمد یوسف میاں برکاتی
About the Author: محمد یوسف میاں برکاتی Read More Articles by محمد یوسف میاں برکاتی: 166 Articles with 133916 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.