باپ سے بڑا بیٹا، مودی ہے تو ممکن ہے!

للن پٹیل نے کلن مشرا سے کہا یار میں تو پردھان جی کے دماغ کی داد دیتا ہوں ۔
کلن چونک کر بولابھیا لوگ باگ تو کہہ رہے ہیں کہ ان کے دماغ نے کام کرنا بند کردیا ہے یعنی بدھیّ بھرشٹ ہوگئی ہے اور تم داد دے رہے ہو۔
اوہو کلن اس ملک میں کس کی مجال ہے جو وزیر اعظم پر ایسا بہتان باندھے اس کی زبان کھینچ کر چیل کووں کے آگے ڈال دی جائے گی ۔
بھیا دوسروں کی زبان سے پہلے خود پردھان جی کی زبان کے بارے میں سوچو جو بار بار پھسل جاتی ہے ۔
للن بولا یار آج تمہیں کیا ہوگیا ہے کہیں راہل گاندھی یا کیجریوال کے بہکاوے میں تو نہیں آگئے ۔ آج کل ہمارے حامی پھسلےجا رہے ہیں؟
نہیں بھائی میں پھسل نہیں رہا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ پردھان جی سنبھل جائیں ورنہ ہمارا اقتدار پھسل جائے گا۔
ارے بھیا پہیلیاں نہ بھجواو یہ بتاو کہ ایسا کی ہوگیا جو تم اس قدر بگڑ گئے؟
کلن نے کہا انہوں نے اعلان فرما دیا کہ ان کا بیٹا سترّ سال یا اس سے زیادہ سن رسیدہ بزرگوں کی خاطر وظیفہ جاری کرے گا ۔
یہ تو اچھی بات ہے کیونکہ نئی نسل تو روزگار کے چکر میں انڈیا کے ساتھ چلی گئی اور خواتین مہنگائی کے سبب پھسل گئیں اب بزرگوں کا سہارا ہے۔
وہ تو ٹھیک ہے مگرکیا تمہیں معلوم ہے کہ اس اعلان میں ’ہونہاربیٹا‘ کون ہے؟
اوہو کلن تم بھی دل لگی کرتے ہو۔ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کل ملک میں صرف اور صرف ’مودی کی گارنٹی‘ چلتی ہے۔
صحیح کہا یعنی74سالہ برخوردار مودی اپنے بزرگوں کو وظیفہ کی گارنٹی دے رہے ہیں ٹھیک ہے؟
جی ہاں لیکن تم یہ نامعقول سوال کیوں پوچھ رہے ہو؟
کلن نے کہامیرا سوال نامعقول ہے یاان کا اعلان؟ باپ کی عمر 74سال اور بیٹے بیٹیاں 70؍سال کیں ۔ یار عقل گھاس چرنے گئی تھی کیا؟
للن نے کہا بھیا ’مودی ہے تو ممکن ہے‘ ان کے ہوتے کچھ بھی ممکن ہےکیا سمجھے؟
کلن نے کہا جی ہاں اگر یہ ممکن ہے کہ باپ سے بڑا بیٹا ہوجائے تب تو ہمارا بیڑا غرق ہوچکا ۔ بھیااب لوگوں کا مذاق اڑانا برداشت سے باہر ہوگیا ہے۔
للن نے کہا جو کچھ لوگ کہتے ہیں وہی تو میں بھی کہہ رہا تھا خیر یہ بتاو کہ ہندوستانی سیاست میں مارگ درشک منڈل کی اصطلاح کس نےایجادکی ؟
کلن بولا بھیا مجھے پتہ ہے مگر وہ تو پردھان جی کے ذریعہ اپنے بزرگ حریفوں کا کانٹا نکالنے کی ایک سازش تھی ۔
جی ہاں لیکن کیا تم جانتے ہو کہ اگلے سال خود پردھان جی 75 ؍ سال کے ہورہے ہیں؟
کلن نے کہا جی ہاں مگر پردھان جی نے وہ حدود و قیود انسانوں کے لیے بنائی تھیں جن کا دماغ ایک عمر کے بعد کام کرنا بند کردیتا ہے۔
للن نے چونک کر پوچھا تو کیا پردھان جی انسان نہیں ہیں؟ وہ حیوان یا شیطان ہیں؟؟ تم یہ کیا کہہ رہے ہو کلن ؟؟؟
ارے بھائی للن اس کائناتِ ہستی میں انسانوں اور شیطانوں کے علاوہ بھگوان بھی ہے اور پردھان جی اس زمرے میں آتے ہیں۔
للن بولا یار تم اپنی اندھ بھگتی میں انسانیت اور شیطانیت کی مٹی پلید تو کر ہی چکے ہو اب کم ازکم بھگوانیت کو تو بخش دو۔
یار اب توتم کانگریسیوں کی زبان بولنے لگے ۔ تم کو کہیں ہاتھ کا آشیرواد تو نہیں مل گیا؟
جی نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ عمر کا اثر ہوتا ہے۔ پردھان جی کو پہلی فرصت میں سبکدوش ہوجانا چاہیے۔
کلن بولایہ تم سے کس نے کہہ دیا کہ ان کا دماغ ۰۰۰۰۰۰۰میرا مطلب ہے تم نے جو الفاظ استعمال کیے میں تو اپنی زبان پر نہیں لاسکتا ۔
کسی کے کہنے کی کیا ضرورت ۔ وہ خود اس کا ثبوت دیتےپھر رہے ہیں ۔ کیا کوئی صحیح الدماغ آدمی اڈانی کے راہل کو روپیہ دینے کا دعویٰ کرسکتا ہے؟
کلن بولا لیکن پھر ایک انٹرویو میں انہوں نے کہہ دیا کہ وہ امبانی اور اڈانی کا احترام کرتے ہیں کیونکہ وہ لوگ قوم کے لیے دولت پیدا کرتے ہیں۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ ایک دن ان پر کالا دھن راہل کو دینے کا الزام دوسرے دن احترام آخر انہیں ہوکیا گیا ہے۔ کچھ یاد ہی نہیں رہتا۔
کلن بولا لیکن اس میں اتنا خاص کیا ہے وہ تو پہلے بھی اس طرح کی اوٹ پٹانگ باتیں کرتے رہے ہیں ۔
جی نہیں اب تو حد ہوگئی۔ ان کی منطق کے مطابق اگر کوئی ایک ماہ سے نوٹ لے کر خاموش ہے تو ہماری دس سالہ چپی مشکوک ہوجاتی ہے ۔
ارے ہاں تو اس میں پریشانی کی کیا بات ہے؟
پریشانی کی بات کیوں نہیں؟ وہ راہل کا بچہ کہہ رہا ہے سی بی آئی اور ای ڈی بھیج کرتفتیش کرائی جائے ۔ اب اس کا ہمارے پاس کیا جواب ہے؟
کلن نے کہاارے بھیا ہم کسی کے کہنے پر تھوڑی نا تفتیش کرائیں گے۔ ہماری مرضی کہ کس کی تحقیق ہو اور کس کی نہ ہو۔ سرکار ہماری ہے۔
دیکھو اگر اڈانی والے بیان جیسے دوچار اور بیانات الیکشن مہم کے دوران آجائیں تو ہماری لٹیا ڈوب جائے گی ۔ لوگ ہم پر ہنس رہے ہیں ۔
اچھا ایساہے تو پھر لوگ کیا کریں گے؟ وہ ہمارا کیا بگاڑ لیں گے؟
بھیا وہ ایک انگلی کے اشارے ووٹ نہیں دے کر ہماری چھٹی کردیں گے کیا سمجھے؟ میرے خیال میں اب انہیں چلے ہی جاناچا ہیے۔
کلن دیکھو میں تمہیں اندر کی بات بتاتا ہوں اگلے سال مودی از خود سبکدوش ہوکر امیت شاہ کو راج پاٹ سونپ دیں گے ۔
اچھا! لیکن بھیا پردھان جی کے پاس راج پاٹ ہوگا تبھی ناکسی کو سونپ سکیں گے ؟ اس وقت تک تو چڑیا کھیت کو چگ چکی ہوگی ؟
کلن نے کہا میرے دوست اتنا مایوس نہیں ہوتے ۔ہم جیتیں گے اور اس وقت ریٹائرمنٹ کا ایک بہت بڑا فائدہ ہوگا ۔ تم اندر کی بات نہیں جانتے۔
للن بولا اچھا مان لیا میں نہیں جانتا اب تم ہی بتا دو وہ اندر کی بات ؟
بھائی ایسا ہے فی الحال ہم لوگ مودی کی گارنٹی پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اگلے سال نہ مودی رہیں گے اور ان کی گارنٹی رہے گی ۔ بات ختم ۔
اچھا اور لوگ سوال کریں گے تو ہم کیا بولیں گے ؟
للن نے کہا امیت شاہ پہلے بھی پندرہ لاکھ کو انتخابی جملہ کہہ چکے ہیں ۔ یہ ان کی نہیں بلکہ عوام کی غلطی ہے کہ اس نے یقین کرلیا ۔
یار دیکھو ایسا کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس سے ہماری زندگی دشوار ہوجائے گی ۔ لوگ ہمیں پکڑ کر مارنا پیٹنا نہ شروع کردیں ؟
ایسا نہیں ہوگا میرے دوست ہم انہیں عدم تشدد کا بھولا ہوا سبق یاد دلائیں گے ۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا اور آگے بھی نہیں ہوگا۔
یار للن مجھے تو لگتا ہے کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا چاہتا ہے ۔ زمانہ بدل رہا ہے۔
یہ تمہاری خام خیالی ہے کلن، تم نے دیکھا مدھیہ پردیش میں شیوراج نے لاڈلی بہنا کو بہلا پھسلا کر ووٹ لیے اب منوج یادو نے اسے بھلا دیا۔
اچھا اب سمجھا کہ ہمارے منشور پر امیت شاہ کے بجائے نڈا کی چھوٹی تصویر کیوں ہے۔ انہیں تو ایسے غائب کردیا جائے گا کہ سراغ ہی نہ ملے ۔
للن بولا ہاں یار یہ تو زبردست ترکیب ہے لیکن یہ بتاو کر اگر امیت شاہ کو پردھان بنا دیا گیا تو تمہارے یوگی کا کیا ہوگا ؟ وہ بھی تو آس لگائے بیٹھے ہیں۔
کلن بولا کہیں تم نے اروند کیجریوال کی ویڈیو تو نہیں دیکھ لی جس میں وہ یوگی کو ہٹا کر امیت شاہ کے لیے راستہ صاف کرنے کی بات کرتا ہے۔
جی یہ بات خود تم نے ابھی ابھی کہی کہ امیت شاہ کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔
جی ہاں لیکن یہ تو سوچو کہ اروند کیجریوال نے بھی اپنے بیان میں یہ تسلیم کرلیا کہ مودی جی دوبارہ کامیاب ہو کر امیت شاہ کو اقتدار سونپیں گے۔
للن بولا یار یہ منطق درست نہیں ہے کیونکہ خود پردھان جی نے کہہ دیا کہ ’انڈیا‘ جیت گیا تو پانچ وزیر اعظم ہوں گے یعنی ہر سال تبدیلی ہو گی ۔
جی ہاں وہاں راہل کے علاوہ ممتا، اکھلیش ،اسٹالن ، کھڑگے اور کیجریوال جیسے کئی امیدوار ہیں۔
للن بولاارے ہاں مگر وزیر اعظم کے کہہ دینے سے کیا یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے انڈیا الحاق کے برسرِ اقتدار آنے کی بات تسلیم کرلی ہے۔
کلن بولا جی ہاں وہ منطق غلط ہے لیکن یوگی کو وزیر اعلیٰ کی کرسی سے ہٹا کر انہیں ایودھیا کے رام مندر یا کاشی کاریڈور کا مہنت بنایا جا سکتا ہے ۔
للن بگڑ کر بولاکیا بات کرتے ہو ۔ اس طرح تو وزیر اعلیٰ کی توہین ہوجائے گی۔
یہ غلط ہے۔ دھرم کا مقام راجنیتی سے افضل ہے اور اس گدی پر عیش کرنے کے لیے بار بار الیکشن جیتنے کی بھی ضرورت نہیں ۔
جی ہاں اسی لیے یوگی نے کیجریوال کے جواب میں کہا کہ وہ سنیاسی ہیں اور سناتن دھرم کی رکشا کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
ہاں بھائی ان کا جذبۂ قربانی قابلِ قدر ہے انہیں کو مودی کی پرمپرا(روایت) آگے بڑھانی چاہیے۔ کاش کے یوگی اتراکھنڈ کے بجائے گجراتی ہوتے ۔
للن بولاہاں یار یہ قسمت کا کھیل ہے کیونکہ اس دنیا کا کوئی فردِ بشر یہ طے نہیں کرسکتا کہ اسے کہاں پیدا ہونا ہے اور موت کہا ں آئے گی ؟


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1448123 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.