اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے، چاہے عزت دے چاہے رسوا کرے

پاکستان کے نامور ادیب اور ڈرامہ رائٹر اشفاق احمد ایک محفل میں یہ قصہ سنارہے تھے کہ ایک بار لاہور میں قذافی سٹیڈیم میں ایک بھارتی گلوکار نے کنسرٹ کیا۔رقص و موسیقی کی محفل میں پاکستان کے نامور شخصیات کو مدعو کیا گیا۔ مہمانوں کی تواضع ہر قسم کے مشروبات سے کی گئی جبکہ پاکستانی فلمی اداکاراوُں نے رقص کر کے بھارتی گلوکار کا ساتھ دیا اور دیکھنے والوں سے خوب داد وصول کی۔

اس تقریب میں پاکستان کے نامی گرامی اور بڑی بڑی شخصیات مدعو تھیں۔ سکیورٹی کا سخت انتظام تھا، اشفاق احمد صاحب کو بھی دعوت نامہ بھیجا گیا۔

اشفاق صاحب جب قذافی سٹیڈیم پہنچے تو انہیں احساس ہوا کہ وہ دعوت نامہ ساتھ لانا بھول گئے ہیں۔ انہوں نے سکیورٹی کے عملہ سے کہا کہ وہ دعوت نامہ لانا بھول گئے ہیں انہیں اندر آنے دیا جائے۔ سکیورٹی والوں نے انہیں اندر آنے نہ دیا۔ انہوں نے بہت کہا کہ وہ ملک کی مشہور شخصیت ہیں مگر سکیورٹی والوں نے نہ صرف انہیں پہچاننے سے انکار کر دیا بلکہ دھکے مار کر وہاں سے ہٹا دیا اور کہا کہ بابا جی یہاں ہر کوئی مشہور بنا پھرتا ہے۔ جاوُ ہمیں اپنا کام کرنے دو۔ تنگ نہ کرو۔

بقول اشفاق صاحب مجھے بہت دکھ ہوا کہ ایسا میرے ساتھ کیوں ہوا؟
کیا میری اتنی بھی اوقات نہیں تھی کہ مجھے ایک کارڈ کے بغیر پہچان لیا جاتا؟ میں بے عزتی کے احساس کی وجہ سے پوری رات سو نہیں پایا۔
صبح اٹھ کر جب اخبار دیکھا تو اخبار بھرا پڑا تھا گزشتہ رات کی تقریب کی خبروں سے
سرخی تھی کہ

بھارتی گلوکار کارگل میں بھارتی فتح کا جشن منا کر چلا گیا
بیوقوف پاکستانی شراب کے نشے میں دھت ڈھول کی تھاپ پر بھارتی فتح کا جشن مناتے رہے۔

بھارتی گلوکار نے جان بوجھ کر اسی تاریخ کو شو کیا جب پاکستان نے کارگل سے فوج واپس بلائی تھی اور بھارت نے فتح کا اعلان کیا تھا۔ افسوس ناک بات یہ کہ پوری رات پاکستان کی خواتین بھی ناچتی رہیں اور پاکستان کو رسوا کرتی رہیں۔

تقریب میں شامل ہونے والی تمام شخصیات کے ناموں کے ساتھ تصاویر بھی شائع ہوئیں۔ اور آخری لائن یہ تھی کہ اس تقریب میں اشفاق احمد بھی مدعو تھے مگر وہ اس ذلت آمیز تقریب میں شامل نہیں ہوئے
۔
یہ خبر پڑھ کر میں نے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے ایسی جگہ سے دھکے مار کر نکالوا دیا جہاں میرا ملک بدنام ہو رہا تھا۔

اللہ نے مجھے ایک گناہ سے بچا لیا۔ اور میں اسکے اس احسان کا شکر ادا کرنے کی بجائے ساری رات غمگین رہا۔ جس بات کو میں اپنی بےعزتی سمجھ رہا تھا اس میں تو میری عزت تھی۔

اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے۔ وہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے رسوا کرے۔ اللہ سے بدگمان نہ ہونا۔ وہ سب جاننے والا اور بہت حکمت والا ہے۔
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 307 Articles with 112532 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.