عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ مسلمان ہوۓ تو مکے کے
کافروں نے گلیوں میں ماتم کیا آج آدھا مکہ ہم سے چھینا گیا
حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ جب مسلمان ہوۓ نماز کا وقت ہوا تو حضور
ﷺ نے فرمایا صحابہ تیاری کرو نماز کی، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نے پوچھا.. حضور نماز کہاں پڑھیں گے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا کسی کونے میں چھپ
کے پڑھتے ہیں، عمر فاروق نے کہا حضور آپ کے قدموں پہ میرے ماں باپ قربان،
آگر اب بھی چھپ کے نماز پڑھیں تو عمر کے مسلمان ہونے کا کیا فائدہ ؟ عمر
فاروق نے کہا حضور آج نماز کعبتہ اللہ میں پڑھیں گے. حضور ﷺنے فرمایا عمر
کفار کا بڑا غلبہ ہے ۔
واہ..! میرے خدا، عمر فاروق گھوڑے پے سوار ہوۓ مکہ کے چوکوں پے جا کر..
گلیوں میں جا کر.. اپنے گھوڑے پے سوار ہو کر.. چلتے ہوۓ یہ اعلان کیا کہ
مکے والو..! آجاؤ.. آج میں کلمہ پڑھ کے محمّد مصطفیٰ ﷺ کا غلام بن کر آیا
ہوں، آج ہم کعبتہ اللہ میں نماز پڑھنے جارہے ہیں، اگر کسی نے اپنی بیویاں
بیواہ کروانی ہوں اگر کسی نے اپنے بچے یتیم کروانے ہوں تو آجاۓ عمر کے
راستے کو روک کر دکھا دے۔
خدا کی قسم جب عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ مسلمان ہوۓ تو مکے کے کافروں
نے گلیوں میں نکل کر ماتم کیا کے ہاۓ آج آدھا مکہ ہم سے چھینا گیا ۔ عمر
فاروق واپس آئے حضور ﷺ سے کہا اے میرے حضور..!! آپ آگے چلیں میں آپ کے
پیچھے چلتا ہوں بیت اللہ میں نماز پڑھیں گے، میں دیکھتا ہوں کس کافر کی
جرات ہوتی ہے جو ہمارا راستہ روکے. با سلامت بیت اللہ کے دروازے پر پہنچے
جب بیت اللہ کا دروازہ کھلا تو میرے نبی ﷺ نے خوشی میں نعرہ تکبیر خود بلند
کیا،، اللہ اکبر کی صدا مکے میں پہلی بار یوں گونجی کے کفر کے کوٹ بھی گر
پڑے بیت اللہ کو بتوں سے پاک کیا اور مسلمانوں نے کھلے عام عبادت کی، اسلام
کو طاقت ملی ۔ اور جب میرے نبی نے مکہ سے ہجرت کی اس وقت بھی عمر فاروق نے
انوکھی ہجرت کی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر گھوڑے پے سوار ہوۓ اور
مکے کی گلیوں میں اعلان کیا کے آج میں ہجرت کر کے جارہا ہوں مدینہ اپنے
محبوب محمّد مصطفیٰ ﷺ کے پاس اگر کسی کافر میں جرات ہے تو عمر کے راستے کو
روکے ۔
اس عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ پر سلام بے شمار۔۔۔ سبحان اللہ
|