کیا حمیّت، کیا حمایت، کیا ہے ملّت؟ کیا ہے دیں؟
ہم مسلماں ہو کے بھی غیرِ مسلماں ہو گئے
فلسطین میں مسلمانوں کا قتلِ عام ظلم و بربریت کی وہ بدترین مثال ہے جو
تاریخِ عالَم کے بوسیدہ ترین صفحات میں مظلوموں کے خون سے لکھی جاۓ گی۔
ملوکیت اور سفاکیت کا یہ حرامِ قطعی خمار جس نے ان جانوروں سے بد تر
حیوانات کو اسفل السافلین کی اس تہہ میں جھونک دیا ہے جہاں سے واپسی بھی اب
ممکن نہیں۔ افسوس ہے اس عالَمِ اسلام پر جو دو ارب سے زائد زندہ لاشوں کو
اپنے محیط میں احاطہ کیے ہوئے محوِ تماشا ہے۔ اور سلام ہو فلسطین کے ان
مجاہدوں پر جو اپنے ایمان و ایقان کی قوت سے جہاد فی سبیل اللہ میں محو ہیں۔
جن کے جام شہادت سے لبریز اور جن کے ساقی سید الکونین اور سید الشہداء ہیں۔
سوال یہ ہے کہ وہ ۵۷ اسلامی ممالک کس کفر کی آغوش میں سو رہے ہیں؟ کوئی ایک
بھی جہاد کی ضرورت و فرضیت سے آشنا نہیں؟ کہاں ہیں وہ ایٹمی اثاثے جن پر
بہت ناز ہے ہمارے مسلمانوں کو، حکمرانوں کو، لوگوں کو، اداروں کو؟ وہ
ظالموں اور دشمنوں کے لیے بناۓ تھے یا ضرورت پڑنے پر ہمیں ہی نشانہ بناؤ
گے؟
سب یزیدی ہیں جو اس ظلمت کی شب خاموش ہیں
ہو مبارک اے فلسطیں تُو حُسیں کا جانشیں
میں ہوں شاہد تُو تنِ تنہا رہا محوِ عذاب
تھے اخوت کے جو نادی مر گئے وہ مسلِمیں
تف ہے ایسے حکمرنوں پر، ہیں جو مردہ ضمیر
ایسے بیہودہ مسلماں مثلِ ناگِ آستیں
ارحم شامیٓ
افسوس! اتنی بے غیرتی کہ یہ دو کوڑی کے لوگ جن کے وجود تو کیا الفاظ تک کی
کوئی حیثیت نہیں صمم بکم عمی کا مصداق بنے ہوۓ ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے،
پاؤں میں مہندی لگاۓ اور گلے میں غلامی کا طوق ڈالے ہوۓ مبہوت ہیں۔ کاش کہ
اتنی جراءت ہوتی کہ اپنے آقاؤں کو للکار سکتے مگر
تم پرستار ہو یورپ کے مسیحاؤں کے
بیت الاصنام کے خادم ہو کلیساؤں کے
سجدہ ریزاں ہو تمہی کفر کے آقاؤں کے
دیں شکن پسر ہو تم اپنے ہی آباؤں کے
دین کے نام نما قوم کے غدار ہو تم
حالتِ کفر میں رہتے ہو کہ مردار ہو تم
ارحم شامیٓ
حق بات تو صرف اہلِ حق ہی کر سکتے ہیں ان باطل کی کٹھ پتلیوں میں کہاں یہ
دم۔ واللہ بخدا اس ظلم میں تمام اسلامی ممالک شریک ہیں۔ کیونکہ ظلم پر
خاموش ہونا ظالم کا ساتھ دینا اور مظلوم پر ظلم کرنا ہے۔ یہ میں نے نہیں
کہا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عن أبي بكر الصديق رضي الله عنه قال: إِنِّي سمِعت رسول الله صلى الله عليه
وسلم يقول: «إِنَّ النَّاس إِذا رَأَوُا الظَّالِمَ فَلَم يَأْخُذُوا عَلَى
يَدَيه أَوشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وأحمد]
لوگ جب ظالم كو ظلم کرتا ہوا دیکھیں اور اسے نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ
کی طرف سے ان سب پر عذاب نازل ہوجائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور حدیث میں فرمایا:
عن أبي سعيد الخُدْريِّ رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه
وسلم يقول:«مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ،
فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ
فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ».
[صحيح] - [رواه مسلم]
"تم میں سے جوشخص منکر (غلط کام) دیکھے، وہ اسے اپنے ہاتھ (قوت) سے بدل دے۔
اگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے اس کی نکیر کرے۔ اگر اس کی بھی
طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل میں (اسے برا جانے اور اسے بدلنے کی مثبت
تدبیر سوچے) اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے"۔
بحیثیتِ ملّت ہم لوگ تو ایمان کے کمزور ترین درجہ پر بھی نہیں یعنی! عقل
منداں را اشارہ کافی است.
اے اللہ ہمیں مومنین کی صفوں میں شامل فرما۔ اے رب العالمین فلسطین کے
مسلمانوں کی خیر فرما۔ ان ظالموں کو نیست و نابود فرما۔ انکے چیلوں کو
نشانِ عبرت بنا۔ ملّتِ اسلامیہ کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما۔
آمین۔
|