بچپن میں مسواک کے فوائدسنےاور پھر شوق ہوا مسواک کی
جائےکیوں کے سنت بھی ہے اور صحت بھی ۔
پر مسئلہ یہ رہا کے مسواک کم از کم ایک بالش کی ہو اور اسکی موٹائی انگلی
کی جیسی ہواوراس کو کھڑا کر کے رکھنا ورنہ شیطان آکرناچے گا ُ، جیسے شیطان
اس کام کے لئے رہ گیا ہے
پھر یوں نہ کیا جائے کے مسواکیں ڈھیر لگا دیں شیطان ناچنے میں مصروف رہے گا
اور باقی لوگ اس کے شر سے۔
ویسے ہمارے معاشرے میں بے سرو پیماں باتیں بہت ہیں جیسے۔۔
جاۓ نماز کا کونا موڑنا ورنہ اور کوئی شیطان نماز پڑھے گا ۔ ارے بھائی اس
کو تو ہم نےناچنے پہ لگایاہوا تھا مسواک کے ڈھیر پے۔
خیر مسواکرنے کی خواہش کہیں دبی رہی کئی دفعہ ناکام کوشش کی مسوڑے چھیل
ڈالےپھرسوچا یہ ہمارے بس کی بات نہی۔
پر کیا کریں اللہ کے نبی ﷺ کی سنت ہو اور تکلیف دے ہویہ ہو نہی سکتا؛ ہم یہ
سوچتے سوچتے پتہ نہی کب بچپن پھلانگ کر جوانی میں داخل ہوئے ابھی یہ سمجھ
بھی نا پائے تھے کے داڑی کے بال سفید ہونا شروع ہو گئے خیر۔
اللہ نے پاکستان سے باہر اور خاص طور پہ عرب ملک بحرین میں روزگار کا موقعہ
دیااور ہم چلے آئے یہاں آئے تو دیکھا کے بھائی یہاں ایک بالش سے کم کی
مسواک بھی ہوتی ہے اور کیوں کے وہ ایک بالش سے آدھی ہوتی ہے تو جیب میں بھی
آرام سے آجاتی ہے اور ہاں کبھی کبھی جیب میں لیٹ جاتی ہے ، اب شیطان کے
لیئے ہم نے اور مشکل کھڑی کر دی اب اس کو جیب میں گھس کر مسواک پہ نانچنا
پڑھتا ہے۔
ہم نے موٹی پتلی اور بہت ہی نازک اندام قسم کی قد میں آدھی مسواکیں بھی
استعمال کرنا شروع کر دی۔پتہ چلا مسواک صرف وضو کے موقع کے علاوہ بھی کی
جاتی ہے ، جیسے کھانے کے بعدیا ویسےہی۔لوگوں کونماز میں کھڑے ہوتے وقت بھی
دیکھا مسواک کرتےہیں۔
خیر اللہ نے موقع اور ماحول فراہم کر دیا اب اگر مسواک نا کی تو پھر یہ
ہماری ہی نالائقی ہوگی۔
آپ بھی مسواک اللہ کے نبیﷺ کی سنت سمجھ کر کریں بونس میں صحت کے فائدے
اٹھائیں ۔
اللہ ہمیں اپنے نبیﷺ کی سنتوں کو ایسے اپنی زندگی میں شامل کرنے کے توفیق
عطا فرمائے جیسے یہ ہماری زندگی کا اہم جز ہے ثواب اپنی جگہ فائدہ اپنی جگہ۔
عاجز:- |