جمعہ نامہ : موجب رنگ چمن خون شہیداں نکلا

ارشادِ ربانی ہے:’’اے نبیؐ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی، اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما ئے ہیں، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا‘‘۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ سے محبت کا دعویٰ ہر اہل ایمان کرتا ہے مگر اس کےتقاضوں کی تکمیل کے بہترین نمونے غزوۂ احد کے بعد سامنے آئے۔ہجرت مدینہ کے بعد پہلی جنگ معرکہ بدر میں سترّ کفار مارے گئے جبکہ اسی تعداد میں اہل ایمان غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔ شہداء کی تدفین سے فراغت کے بعدزخموں سے چور نبی کریم ﷺ نے مدینہ کی جانب چلے تو ہر کوئی غمگین تھا ۔

جنگ کی پریشان کن خبریں سن کر مدینہ سے خواتین اسلام احد کی جانب نکل کھڑی ہوئیں۔ ان میں سے ایک بنو دینار کی حضرت خنسائؓ کو راستےمیں بتایا گیا کہ ان کے والد، ان کا خاوند، ان کا بھائی اور ان کا بیٹا میدان جنگ میں شہید ہوگئے ہیں۔ ان سب کی شہادت پر اِنّا لِلّٰہ پڑھنے کے بعد انہوں نے بے قراری سے پوچھا: رسول اﷲؐ کا کیا حال ہے؟ لوگوں نے کہا: وہ بخیریت ہیں توانہوں نے کہا ''مجھے ایک نظر آنحضوؐر کو دیکھ لینے دو تاکہ میرا دل مطمئن ہو جائے‘‘۔اس عظیم خاتون نے نبی کریم ﷺ کو دیکھنے کے بعد کہا ''یارسول اﷲﷺ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، اﷲ تعالیٰ نے آپؐ کو اس معرکے سے زندہ سلامت ہمارے پاس بھیج دیا ہے۔ اب مجھے کسی چیز کا کوئی غم نہیں‘‘۔ یہ اللہ ، رسول اور جہاد سے محبت اور شوقِ شہادت کی ایک مثال ہے۔

حضور اکرم ﷺ کی پھوپھی زاد بہن‘ حضرت حمنہ بنت جحشؓ راستے میں ملیں۔ آپؐ نے کہا ''اے بہن! جو مصیبت آئی ہے‘ اﷲ تعالیٰ اس پر تجھے اجر عطا فرمائے‘‘۔ انہوں نے پوچھا ''یارسول اﷲ! کیا ہوا؟‘‘ آپؐ نے فرمایا ''تیرے ماموں حمزہؓ شہید ہوگئے‘‘۔ یہ سن کر انھوں نے انّا لِلّٰہ پڑھا اور کہا: اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، انہیں شہادت مبارک ہو۔ آپؐ نے پھر فرمایا ''اﷲ تجھے اجر عطا فرمائے‘‘۔ انہوں نے عرض کیا ''کس کے بدلے میں؟‘‘ ارشاد ہوا ''تیرے بھائی عبداﷲ بن جحشؓ کے بدلے میں‘‘۔ اس پر بھی انہوں نے و ہی الفاظ دہرائے۔ اس کے بعد آپؐ نے پھر فرمایا ''اﷲ تعالیٰ تجھے اجر عطا فرمائے‘‘۔ پوچھا ''کس کے بدلے میں؟‘‘ تو فرمایا ''تیرے شوہر‘ مصعب بن عمیرؓ کے عوض ‘‘ یہ سن کر سیدہ حمنہؓ کی چیخ نکل گئی۔ آنحضوؐر نے رقت کے ساتھ فرمایا: ''عورت کے لیے اس کے نیک شوہر کا جو مقام ہے وہ کسی دوسرے کا نہیں ہو سکتا‘‘۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ’حماس‘کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی ہمشیرہ شہید ہوگئیں ۔پچھلے سال 21 اکتوبر کو اسماعیل ہنیہ کی پوتی، رؤا حمام شہید ہوگئی تھیں۔ اس کے دس دن بعد بڑے پوتے جمال محمد ہنیہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئے ۔ ۔ امسال اپریل میں عید الفطر کے دن ایک کار کو نشانہ بنانے والے بم دھماکے میں ھنیہ کے بیٹے حازم، امیر اور محمد سمیت ان کے متعدد پوتے شہید ہو گئے ۔ اتنے سارے اعزہ و اقارب کی شہادت کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود اس عظیم مجاہدِ اسلام کے پائے استقلال میں کوئی ارتعاش نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ " میری ہمشیرہ کی شہادت ہمارے عظیم لوگوں کے شہداء کے قافلے میں شامل ہونے والا ایک نیا وفد ہے۔ نو ماہ سے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے تمام فلسطینی میرے کنبے کا حصہ ہیں،اگرمجرم قابض دشمن سوچتا ہے کہ وہ طاقت کے اندھا دھند استعمال اور ہمارے خاندان کے قتل عام سے ہماراموقف تبدیل کردے گا تو یہ اس کی بھول ہے‘‘۔

قائدِ مزاحمت اسماعیل ھنیہ نے آگے کہا شہداء کا خون ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم سمجھوتہ نہ کریں، مفاہمت نہ کریں، اصولی موقت میں تبدیلی نہ لائیں، کمزوری یا مایوسی کا شکار نہ ہوں، بلکہ پورے عزم کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن رہیں۔ یہی ایثارو قربانی اور عزم و استقامت غزہ کی فتح و نصرت کی نوید ہے ۔ وہ ایک ایسی فتح ہے جس کا اعتراف امریکی جریدے فارن افیئرز نے ابھی حال میں اس طرح کیا ہے کہ "غزہ کی پٹی میں نو ماہ کی اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے بعد بھی حماس کو شکست نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اسرائیل حماس کو شکست دینے کے قریب پہنچا ہےبلکہ حماس کی قوتِ مزاحمت میں اضافہ ہوا ہے"۔ حماس کے حق میں دشمن کی یہ گواہی دلیلِ محکم سے کم نہیں ہے۔

اسماعیل ھنیہ کے ایمان افروز بیان نے غزۂ احد کی یاد تازہ کردی ۔ مدینہ میں داخل ہونے سےقبل نبیٔ کریم ﷺ کو سیّد الانصار حضرت سعد بن معاذؓ کی والدہ امِ سعدؓ نظر آئیں تو آپﷺ نے ان کے 32 سالہ بیٹے عمرو بن معاذؓ کی شہادت پر تعزیت فرمائی ۔ امِ سعدؓ نے اپنے لختِ جگر کی شہادت پر کہا ''یارسول اﷲﷺ! یہ صدمہ تو بہت بڑا صدمہ ہے، مگر آپؐ کو اپنے سامنے زندہ دیکھ کر صدمہ بہت ہلکا ہو گیا‘‘۔ یہ سن کر آپﷺ نے جملہ شہدائے احد کے پسماندگان کے حق میں یہ دعا کی کہ ''اے امِ سعد! مجھ سے یہ خوشخبری سن لے اور تمام شہداء کے اہل و عیال کو یہ خوشخبری سنادے کہ وہ سب وہاں اکٹھے ہیں اور خوش و خرم ہیں اور انہوں نے اپنے پسماندگان کے حق میں بھی اﷲ تعالیٰ سے شفاعت کی ہے‘‘۔ یہ سن کرام سعدؓ نے کہا ''یارسول اﷲﷺ! ان بشارتوں کے بعد اب اپنے بچھڑنے والوں پر کیوں کوئی آنسو بہائے؟‘‘ آپؐ نے اس موقع پر دعا فرمائی تھی ''اے اﷲ! شہداء کے لواحقین کے غم دور فرما دے۔ اس مصیبت میں ان کا مددگار بن جا اور انھیں نعم البدل عطا فرما‘‘۔ امت مسلمہ اسماعیل ھنیہ سمیت غزہ میں شہیدہونے والوں کے لواحقین کی خاطر بھی یہی دعا کرتے ہیں۔عظمتِ شہادت پر غالب نے کیا خوب کہا ہے؎
بجز پرواز شوق ناز کیا باقی رہا ہوگا
قیامت اک ہوائے تند ہے خاک شہیداں پر


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2082 Articles with 1293408 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.