چین کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی تحفظ نے گزشتہ دہائی کے
دوران تاریخی، جامع اور قابل ذکر تبدیلیاں دیکھی ہیں، جو ماحولیاتی نظام کے
تحفظ اور عالمی موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے اس کے عزم کی مثال ہے۔اس ضمن
میں ایک غیر معمولی کامیابی تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام کی پیش
رفت ہے ، جو بڑے پیمانے پر شجرکاری کا منصوبہ ہے۔ 1978 میں شروع ہونے والی
شیلٹر بیلٹ شمال مغربی، شمالی اور شمال مشرقی چین کا احاطہ کرتی ہے، جس کا
مقصد ملک کے شمالی علاقوں میں ماحولیاتی باڑ کو مضبوط بنانا ہے۔
ملک میں 2012 کے بعد سے حیاتیاتی اور ماحولیاتی معیار مسلسل بہتر ہوا ہے،
اور ماحولیاتی خدمات کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے. بھرپور کوششوں کی بدولت
چینی حکام توانائی کی کھپت میں صرف 3 فیصد اضافے کے ساتھ 6 فیصد جی ڈی پی
نمو کی حمایت کرنے میں کامیاب رہے ہیں، اور اس سے بھی کم کاربن کے اخراج کے
ساتھ اپنی معاشی ترقی کو برقرار رکھنے میں غیر معمولی کامیاب رہے ہیں.آج
ملک میں تحفظ ماحول کے حوالے سے تین نئے عوامل "الیکٹرک گاڑیاں، لیتھیم آئن
بیٹریاں اور فوٹو وولٹک مصنوعات "ملک کی نئی معاشی ترقی کے پیچھے محرک
قوتیں بن گئی ہیں۔
ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل چین نے خود کو ایک اہم تاریخی موڑ پر کھڑا
پایا، جس نے کئی اہم ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کیا۔ مسلسل دھند کے موسم
اور غیر مستحکم روایتی ترقیاتی ماڈل نے وسائل اور ماحول کی گنجائش کو
تقریبا ختم کر دیا تھا۔اسی دوران کمیونسٹ پارٹی کی آف چائنا 18 ویں قومی
کانگریس 2012 میں منعقد ہوئی جس میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی تعمیر
کے مجموعی منصوبے میں ماحولیاتی تحفظ کو شامل کیا گیا تھا ، اور ماحولیاتی
تہذیب کی تعمیر کو 2018 میں پارٹی کے آئین اور ملک کے آئین میں درج کیا
گیا۔
ان کوششوں کے آئندہ عرصے میں نمایاں ثمرات برآمد ہوئے۔دریائے یانگسی، چین
کا سب سے طویل آبی راستہ اور چینی قوم کا "مادر دریا" سمجھا جاتا ہے، آج
مشرق کی جانب بہنے والے صاف پانی کا شاندار نظارہ پیش کرتا ہے، جس میں
ماحولیاتی تحفظ اور بحالی کی کوششوں کے سالوں کے بعد وافر مقدار میں آبی
اور جنگلی حیات موجود ہیں۔سنہ 2021 میں دریائے یانگسی میں ماہی گیری پر 10
سال کی پابندی کے آغاز کے بعد سے دریا میں نایاب مچھلیوں کی اقسام بکثرت
دیکھی جا رہی ہیں۔دریائے یانگسی ایک منفرد ماحولیاتی نظام رکھتا ہے اور چین
میں ایک اہم ماحولیاتی خزانہ ہے۔ لیکن ایک وقت تھا جب دریا کی طویل مدتی
استحصالی ترقی اور استعمال نے اس کے پانی کے ماحول کو خراب کر دیا تھا۔
آج یہ تصورات کہ "ماحول میں بہتری آنے پر معاشرہ خوشحال ہوگا"، "صاف پانی
اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثہ ہیں" اور "ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینا اور
سبز ترقی کو فروغ دینا" لوگوں کے دلوں میں گہری جڑیں پکڑ چکے ہیں اور پورے
معاشرے کا اتفاق رائے بن چکے ہیں۔انہی بنیادی اصولوں کی رہنمائی میں، ملک
نے اداروں کا ایک سلسلہ تعمیر کیا ہے، پالیسیوں کا ایک سلسلہ تیار کیا ہے،
اور ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر پر مرکوز یکے بعد دیگرے بڑے منصوبوں کو فروغ
دیا ہے، جبکہ پورے معاشرے کو سبز ترقی اور ماحولیاتی تہذیب کے حصول کے لئے
متحرک کیا ہے.اس سارے عمل میں اصولوں اور نظریات کا رہنما کردار بہت اہم
ہے۔
چین کے ماحولیاتی تہذیبی نظام میں ایک اہم اصلاحی قدم 2016 میں شروع کیا
گیا ماحولیات سے متعلق مرکزی معائنہ ہے ، جس میں ایسے اہم ماحولیاتی مسائل
کو حل کیا گیا ہے جن کی زیادہ تر شکایت لوگوں نے کی تھی۔یہ امر بھی قابل
ذکر ہے کہ نئے عہد میں ماحولیات سے متعلق 20 سے زائد قوانین وضع یا ان پر
نظر ثانی کی گئی ہے۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2020 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں
اجلاس کے عام مباحثے میں اعلان کیا تھا کہ چین کا مقصد 2030 سے پہلے کاربن
ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تخفیف کو عروج پر لانا اور 2060 سے پہلے کاربن
غیر جانبداری حاصل کرنا ہے۔معیار کو بلند کرنے کا اقدام موسمیاتی تبدیلی سے
متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے چین کے عزم کو
ظاہر کرتا ہے ، جس نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں عالمی اعتماد میں بہت
اضافہ کیا ہے۔ ایک اسٹریٹجک سمت کے طور پر کاربن میں کمی کو ترجیح دیتے
ہوئے اور آلودگی اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لئے مربوط کوششوں کے
ذریعے ، چین اعلیٰ معیار کی ترقی کا ادراک کرتے ہوئے اپنی معیشت اور معاشرے
کی جامع سبز تبدیلی کو آگے بڑھا رہا ہے۔آج ،چین قابل تجدید توانائی کی ترقی
اور استعمال میں سب سے آگے ہے، نئی توانائی کی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت
میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے.ان کوششوں کے نمایاں ثمرات یوں بھی برآمد
ہوئے ہیں کہ سبز اور کم کاربن زندگی کا تصور آج چینی عوام کی جانب سے وسیع
پیمانے پر تسلیم شدہ عادت بن چکی ہے.
|