برگد ( بوہڑ) کا درخت

ایک کمال کا درخت

جو پرندوں کا پسندیدہ مسکن۔ جو درختوں کا صوفی ہے
جس کو اسکی خوبصورتی اور سحر انگیزی سے متاثر ہو کر شاعر اپنی شاعری میں جگہ دیں ۔ جو ازل سے تاریخ، نوع انسانی کا گواہ ہے ۔ وہ برگد جسے مختلف مذاہب اپنی عبادات کا اہم جزو سمجھیں۔۔
وہ برگد جس کے فوائد لازوال ہیں پر ہمارے پرکھوں ہمارے بڑوں کی وہ نشانیاں جن سے ہم نے پیار کرنا تھا ۔ بہت کم رہ گئے ہیں ۔۔
برگد اسے فارسی میں برگد، عربی میں ذات الذوانب ، سنسکرت میں وٹ ورکش، ہندی میں بڑھ، اور انگریزی Banyan tree کہتے ہیں ۔۔
اسے عرف عام میں بوہڑ بھی کہا جاتا ہے ایک گھنا سایہ دار درخت ہوتا ہے جس کی عمر ایک ہزار سال سے تجاوز کر جاتی ہے۔ گزرے زمانے میں بھارت اور پاکستان میں یہ درخت سڑکوں اور شاہراہوں کے کناروں پر عام تھا ۔ سری لنکا اور نیپال میں بھی بہت تھا۔ مگر اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔۔ اس پر توجہ بھی معدوم ہو گئی
ویسے تو اسے دیہات کا مرکزی درخت بھی کہا جاتا تھا جس کے نیچے چوپالیں لگائی جاتی تھیں۔ گپیں ہوتیں ۔ قصے کہانیاں ، تعلیم و تربیت اور فیصلے سنائے جاتے مگر یہ ثقافت اور روایات اب ختم ہو چکیں ۔ ہر انسان شارٹ کٹ اور وقت کی کمی کا بہانہ گو ہوتے ہوئے زندگی کے ان مزوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ اب جدید طرزِ زندگی اور مادہ پرستی کا اژدہا ہماری سکون اور صحت مند زندگی کو نگلنے کو بے تاب ہے ۔۔
ہاں تو ہم برگد کی بات کر رہے تھے ۔۔
برگد کا درخت جب ایک خاص عمر سے بڑا ہو جائے تو اس کی شاخیں سے ریشے جھک کر زمین میں مل جاتی ہیں اور درخت کی چوڑائی زیادہ ہو جاتی ہے اسے ریش برگد (برگد کی داڑھی) کہا جاتا ہے۔ برگد کے پتوں یا نرم شاخوں سے دودھیا رنگ کا گاڑھا محلول نکلتا ہے جسے برگد کا دودھ یا شیرِ برگد کہتے ہیں ۔ یہ جسم پر لگ جائے تو سیاہ نشان بناتا ہے۔ اگر تھوڑی دیر ہوا میں رہے تو ربڑ کی طرح جم جاتا ہے۔ اس کے پتے سبز، پھل اور ریشِ برگد سرخی مائل ہو سکتے ہیں۔ پھل سرخ ہو تو مائل بہ شیرینی ہوتا ہے
اس درخت کو ادویاتی استعمال میں بہت لایا جاتا ہے
برگد کے فوائد کے متعلق حکیم کرامت علی صاحب کچھ یوں گویا ہوتے ہیں
برگد یا بوہڑ میں اللہ پاک نے انسانوں کے لیے بہت زیادہ فوائد پنہاں رکھے ہیں ۔۔ یہ نیا نہیں
پنجاب میں برگد کا سینکڑوں سال پرانا درخت ہے پنجاب کے علاوہ دنیا کے تقریبا ہر علاقے میں پایا جاتا ہے
بزرگ لوگوں سے سنا کرتے تھے کہ جہاں برگد کا درخت ہو وہاں نامردی کا مرض نہیں ہوتا اور
جہاں مدار(آک) ہو وہاں ٹی بی نہیں ہوتی
اب پتہ چلا کہ انہوں نے سچ فرمایا تھا
اس کا دودھ (شیرِ برگد) اور پھل کے کئی ادویاتی استعمال ہیں جو قدیم چینی و ہندی طب میں ملتے ہیں۔ اس کے پتوں کو جلا کر زخم پر لگایا جاتا تھا۔ یہ استعمال ہندوستان اور چین کے علاوہ قدیم امریکہ میں بھی تھا۔ شیرِ برگد کو جنسی کمزوری کے لیے مثلاً سرعت انزال اور منی کے کم گاڑھا ہونے کے علاج کے طور پر قدیم زمانے سے استعمال کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔ برگ برگد ریش برگد کونپل برگد چھال برگد ہر ایک 200 گرام پانی 3 کلو میں رات کو بھگو دیں صبح ہلکی آنچ پر جوش دیں جب پانی ایک تہائی رہ جائے مل کر چھان لیں دوبارہ اگ پر رکھ دیں جب مجمند ہونے کے قریب ہو جائے تو اتار کر اس میں ۔۔۔۔۔ اسگند ناگوری موصلی جینسنگ بیج بند تخم لاجوانتی کا سفوف شامل کر کے حب نحودی تیار کریں ۔۔2+2 صبح و شام نیم گرم دودھ سے استعمال کریں جریان قلت منی سرعت انزال ضعف باہ جسمانی کمزوری کے لیے مفید ہے ۔۔
تو دوستو ۔۔ کیا خیال ہے برگد کی شجرکاری بڑھنی چاہئیے یا نہیں ۔۔ ؟؟ بالکل اس با کمال درخت کو بڑھ چڑھ کر لگانا چاہیئے ۔ اپنی بیٹھکوں ، پارکوں چوراہوں ، باغوں ، فیکٹریوں اور آڑھتوں میں برگد کے درخت کو کھلے دل سے جگہ دینی چاہیے اس کے پودے ہر جگہ کی نرسریوں سے مل جاتے ہیں۔ اسکی گروتھ ذرا آہستہ ہے لیکن گھنا اور خوبصورت درخت بنتا ہے ۔اسے اپنی شجرکاری میں ضرور شامل رکھیں ۔ بہت شکریہ
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 332 Articles with 510211 views I am honest loyal.. View More