کیا یہ طرز زندگی ہمیں کامیاب بنا سکتی ہے؟


آج اس جدید ترین دور میں کامیاب قوموں کا راز
(اگر پاکستان کے حکمران اس پر خود اور اپنی عوام کو اس پر عمل کروایں تو ہم بھی کامیاب ملکوں اور لوگوں میں شامل ہوسکتے ہیں)

95% امریکی رات کا کھانا سات بجے تک کھا لیتے ہیں
8 بجے تک بستر میں ہوتے ہیں اور صبح 5 بجے سے پہلے بیدار ہو جاتے ہیں-

بڑے سے بڑا ڈاکٹر 6 بجے صبح ہسپتال میں موجود ہوتا ہے-
پورے یورپ امریکہ ,جاپان آسٹریلیا اور سنگاپور , اور تمام خلیجی ممالک میں کوئی دفتر، کارخانہ، ادارہ، ہسپتال ایسا نہیں جہاں اگر ڈیوٹی کا وقت 8 بجے ہے تو لوگ 9 بجے آئیں !

آجکل چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن چکی ہے *پوری قوم* صبح 6 بجے ناشتہ اور دوپہر ساڑھے گیارہ بجے لنچ اور شام 7 بجے تک ڈنر کر چکی ہوتی ہے-

*اللہ کی سنت کسی کیلئے نہیں بدلتی اسکا کوئی رشتہ دار نہیں نہ اس نے کسی کو جنا، نہ کسی نے اس کو جنا۔*

جو محنت کریگا تو وہ کامیاب ہوگا اگر ہندو،عسائی،یہودی یا کوئی سورج اور آگ پرست ورکر صبح سویرے اپنے اداروں تک پہنچے گا تو کامیاب رہیگا-

پر دن کے 1 بجے تولیہ بردار کنیزوں سے چہرہ صاف کروانے والا مسلمان بادشاہ ہی کیوں نہ ہو'

*ناکام رہے گا*

غزوہ بدر میں فرشتے نصرت کیلئے اتارے گئے تھے لیکن اس سے پہلے مسلمان پانی کے چشموں پر قبضہ کر چکے تھے جو آسان کام نہیں تھا اور خدا کے محبوبؐ رات بھر یا تو پالیسی بناتے رہے یا سجدے میں اللہ سے دعائیں کرتے رہے تھے !

حیرت ہے ان پاکستانی دانش وروں پر جو یہ کہہ کر قوم کو مزید افیون کھلا رہے ہیں کہ پاکستان ستائیسویں رمضان کو بنا تھا کوئی اسکا بال بیکا نہیں کرسکتا-

کیا سلطنتِ خدا داد پاکستان اللہ کی رشتہ دار ہے اور کیا بھارت کا مسلمانوں کا میسور اللہ کی دشمن تھی جو انگریزوں سے ہار گئی؟

زرا سوچیں کہ اسلام آباد مرکزی حکومت کے دفاتر ہوں یا صوبوں کے دفاتر یا نیم سرکاری ادارے،،

ہر جگہ لال قلعہ جو گزرے ہوئے ناکام لوگ تھے انکی کی طرز زندگی کا دور دورہ ہے پاکستان میں-

کتنے وزیر کتنے سیکرٹری کتنے انجینئر کتنے ڈاکٹر کتنے پولیس افسر کتنے ڈی سی او کتنے کلرک 8 بجے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں؟

کیا اس قوم کو تباہ وبرباد ہونے سے دنیا کی کوئی قوم بچا سکتی ہے؟
جس میں کسی کو تو اس لئے مسند پر نہیں بٹھایا جاسکتا کہ وہ دوپہر سے پہلے اٹھتا ہی نہیں، اور کوئی اس پر فخر کرتا ہے کہ وہ دوپہر کو اٹھتا ہے لیکن سہ پہر تک ریموٹ کنٹرول کھلونوں سے دل بہلاتا ہے ، جبکہ کچھ کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دوپہر کے 3 بجے اٹھتے ہیں،

کیا یہ طرز زندگی ہمیں کامیاب بنا سکتی ہے؟

*کیا ہم پوری قوم اپنی تمام تر مشکلات کا حل ڈھونڈ سکتی ہے ایسے طرز زندگی سے؟*

کیا اس معاشرے کی اخلاقی پستی کی کوئی حد باقی ہے؟
کہ اپنے ہی کیے ہر عمل کا الزام دوسروں پر لگاکر اور واٹس اپ پر پوسٹس بھیج کر کارنامہ انجام دیتی ہے اور فخر سمجھتی ہے کہ آج تو سامنے والی پارٹی کو نیچا کردیا لیکن اپنی اصلاح کی بات کو گالی سمجھتی ہے اور اس پر کان تک نہیں دھرتی جیسے کہ قوم نوح نے 950 سال تک بھی حضرت نوح علیہ السلام کی نہ سنی تو انجام اس پوری قوم کی بربادی ہوا-

*جو بھی کام آپ دوپہر کو زوال کے وقت شروع کریں گے وہ زوال ہی کی طرف جائے گا. کبھی بھی اس میں برکت اور ترقی نہیں ہو گی*.

اور ہم کاروباری یہ مت سوچا کریں کے میں صبح صبح اٹھ کر کام پر جاؤں گا تو اس وقت لوگ سو رہے ہونگے میرے پاس گاہک کدھر سے آئے گا اور لوٹ لیا جاونگا-

ہر ہر ادارے میں بیٹھے ہوئے مسند پر فائز لوگ اور عوام ملکر اپنے اوقات صحیح کرسکتے ہیں-

گاھک اور رزق اللہ رب العزت بھیجتے ہے اور بھیجیں گے اور برکتیں نازل ہونا شروع ہوجائے گی-
مہنگائی، ظلم ختم ہونے لگے گا-

وطن عزیز کی بقاء اور ترقی کی خاطر ہم بذات خود کیا تبدیلی لا سکتے ہیں؟ اور اسکی شروعات اپنے گھر سےکیسے کرسکتے ہیں؟ ذرا سوچیں اور عمل شروع کریں اور اسکی پرچار کریں سوشل میڈیا، الیکٹرونک میڈیا اور ہر ہر گھریلو یا آفیشل تقریبات میں-

*پوری قوم کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا*

*پھر چلیگا اللہ کا وہ نظام جسمیں مسلمانوں نے صدیوں دنیا پر راج کیا-*

اور اب دوبارہ بھی کرسکتی جسمیں کوئی شک و شبہ نہی-

جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا
 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 389 Articles with 187402 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.