جب سے چنگیری کی جگہ ہاٹ پاٹ نے لے لی ہر فرد کیلیئے گن
گن کر پیڑے کر کہ رزق بچانے نکلے تھے الٹا برکت ختم ہو گئی... بچپن میں امی
سے سنا کرتا تھا جب وہ آپی سے کہتی تھیں ہمیشہ دو روٹیاں زیادہ پکانا...
کوئی آ ہی آجاتا ہے...
اور آ بھی جاتا تھا، کبھی کوئی مہمان آگیا تو پوچھنے کی بجائے روٹی آگے رکھ
دی، کوئی نہ بھی آتا تو فقیر صدا لگاتا اور پکی ہوئی روٹیاں اسکی جھولی میں
رکھ دیتے...
ایک دم سے زمانہ بدلا، روٹی پکانے کا وقت بچانے کیلیئے کبھی پکی پکائی
روٹیاں آ رہی ہیں،کبھی پکا لیں تو بالکل پوری پوری کہ اگر کھانا کھاتے کسی
کو بھوک رہ جائے تو وہ چمچ سے سالن ختم کر رہا ہوتا ہے ایسے میں اگر کوئی
اچانک سے مہمان آگیا اسے بھوک لگی بھی ہو تو وہ بیچارہ کہاں چاہے گا کہ اس
کیلیئے خاص اتنی محنت کی جائے...
غرض اپنے ہاتھوں بیڑا غرق کر لیا اور اب برکت ڈھونڈ رہے ہیں، او سر برکت اس
اضافی روٹی سے ملتی تھی جو آپ نے مہمان اور فقیر کو دینا بند کر دی ہے...
نازک لڑکیاں 2 منٹ زیادہ پکانے سے جان چھڑانے کے چکر میں آپکو یقین دلا چکی
ہیں کہ وہ اس طرح آٹا بچا رہی ہیں...
یقین نہیں تو کر کہ دیکھ لو ایک مہینہ.... پکاؤ 2 روٹیاں زیادہ دوپہر شام...
چنگیری میں ہر وقت روٹی رکھ کر دیکھو... پھر بتانا اللہ ان فقیروں کو دی
ہوئی روٹیوں اور اچانک مہمان کو کھلائی روٹیوں کے بدلے 70 گنا زیادہ رزق
دیتا ہے یا نہیں.
|