دہشت گردی کی اقسام
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
ڈیجیٹل دہشت گردی :- دہشت گردی کرنے کے بے شمار طریقے ہیں جو وقت اور حالات کی مناسبت سے نہ صرف دریافت ہو رہے ہیں بلکہ ان کو پرفارم کرنے کے طریقے بھی جدّت اختیار کرتے چلے جارہے ہیں، لہٰذا ا ن کو اسی حساب سے مختلف القاب سے نوازا جارہا ہے جیسا کہ ہمارے ہاں ڈیجیٹل دہشت گردی نے حال ہی میں جنم لیا ہے۔ |
|
|
(ڈیجیٹل دہشتگردی کی یہ تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
ڈیجیٹل دہشت گردی :- دہشت گردی کرنے کے بے شمار طریقے ہیں جو وقت اور حالات کی مناسبت سے نہ صرف دریافت ہو رہے ہیں بلکہ ان کو پرفارم کرنے کے طریقے بھی جدّت اختیار کرتے چلے جارہے ہیں، لہٰذا ا ن کو اسی حساب سے مختلف القاب سے نوازا جارہا ہے جیسا کہ ہمارے ہاں ڈیجیٹل دہشت گردی نے حال ہی میں جنم لیا ہے۔ معاشی دہشت گردی :- یہ تو ازل سے اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں انسان ہی انسان کو طاقت کے بَل بُوتے پر لوٹ رہا ہے ۔ قبل از تاریخ قبائیلی نظام میں جو کمزوروں کو لوٹ کر قبیلہ کا سردار بن جانے کی روایت تھی وہ آج بھی جاری و ساری ہے بس انداز بدل کر اتنی نفیس صورت اختیار کر چکے ہیں کہ ہماری روزمرہ کی زندگیوں کا حصہ بن کر ملک وقوم کا نظام بن چکے ہیں اور یہ پوری دنیا میں ہی رائج ہے۔ مُشیرانی دہشت گردی:- یہ ایک ایسی دہشت گردی ہے جس کے لئے نہ تو طاقتور ہونا ضروری ہے اور نہ ہی بہت زیادہ دولت مند ہونا، نہ کسی ہتھیار کی ضرورت پڑتی ہے اور نہ ہی کہیں جاکر رو پوش ہونے کی ضرورت پیش آتی ہے بس حکمرانی نظام کے کسی ایک حکمران سے اچھے تعلقات ہونا ضروری ہے جس کو مشورہ دیا سکے۔ ڈیجیٹل دہشتگرد بندوق یا تلوار کے بجائے سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلا کر ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈے کا ستعمال کرتے ہیں جب کہ معاشی دہشتگرد اپنے سے کمزور انسانوں سے جھوٹ و بے ایمانی کے ذریعےان کی زندگی بھر کی کمائی ہڑپ کر جاتے ہیں۔مُشیرانی دہشت گرد وہ ہیں جن کا فرض صرف یہ ہے کہ ہر قسم کی دہشتگردی کا علاج ریاستی اداروں یا حکمرانوں کو بتانے کے بجائے محض دہشت گردی کے طریقہ واردات پر کڑی سے کڑی تنقید و مذمت کرتے ہوئے ہر مرتبہ دہشتگردی کا یک ایسا نیا نام تجویز کریں جس سے ریاست کا دانش ور طبقہ ایک نئی بحث شروع کردے ۔ میرے پاس دعا کے علاوہ کسی قسم کی دہشت گردی کا کوئی علاج نہیں، اللہ مجھے اور آپ کو ہر قسم کی دہشت گردی سے بچائے۔
|