جمعہ نامہ: نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

ارشادِ ربانی ہے:’’ اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں‘‘نبی کریم ﷺ کا مقام و مرتبہ یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالٰی ثنا و تعریف کرتا اور رحمتیں بھیجتا ہے نیز فرشتے بھی آپ ﷺ کی بلندی ٔدرجات کی دعا کرتے ہیں۔ آسمانِ دنیا پر قدرو و منزلت بیان کرنے کے بعد اہل زمین کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ ﷺ پر صلوٰۃ اور سلام بھیجیں تاکہ زمین سے آسمان تک آپ ؐ کا آوازہ بلند ہوجائے۔ فرمانِ قرآنی ہے:’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو‘‘۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ جب تک کوئی شخص مجھ پر درد بھیجتا رہتا ہے تب تک فرشتے بھی اس کے لئے دعا ئےرحم کرتے رہتے ہیں۔ اب تمہیں اختیار ہے کہ کمی کرو یا زیادتی کرو۔ فرمان رسولؐ ہے:’’ مجھ پر جو ایک مرتبہ درود بھیجے اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں بھیجتا ہے ‘‘۔ ایک مرسل حدیث میں ہے انسان کو یہ بخل کافی ہے کہ میرا نام سن کر درود نہ پڑھے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک درود کے بدلے دس نیکیاں ملیں گی، دس گناہ معاف ہوں گے، دس درجے بڑھیں گے اور اسی کے مثل اس پر لوٹایا جائے گا۔

ان بشارتوں کے ساتھ خبردار بھی کیا گیا ہے کہ :’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسولؐ کو اذیت دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ نے لعنت فرمائی ہے اور اُن کے لیے رسوا کن عذاب مہیا کر دیا ہے‘‘۔ رسول اکرم ﷺ کواللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے دین کا اظہار کرنے کےلیے مبعوث فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺکو خدااور اس کے فرشتوں کی کامل تائید حاصل ر ہی ہے۔ اس لیے آپؐ کی ہم نوائی کرنا خدا اور اس کے فرشتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوجانا ہے۔ نبی ٔ پاک ﷺ کو ستانے والےبھول گئے تھے کہ وہ خدا کے نمائندہ کو ستارہے ہیں۔ ایسے بدنصیب لوگ دنیا و آخرت میں لعنت کے مستحق نہ ہوں تو کون ہو؟صدیوں سے جاری یہ سلسلہ ہنوز رکا نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ ناسک ضلع کے شاہ پنچلے گاؤں میں رام گیری نام کے ایک ملعون نے نبیٔ کریم ﷺ کی ذاتِ گرامی پر ایک نازیبا تبصرہ کرنے کی مذموم حرکت کرکے مسلمانوں کے غم وغصہ کو دعوت دی ۔

رام گری جیسے نام نہاد لوگ حکومت کے اشارے پر ان کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لیے بدزبانی کرتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا اس تبصرےپر تنازعہ کے درمیان اسے تحفظ دینے کی غرض سے ایک تقریب میں شرکت کرکے اسے "سنت” کہنا اس کے سرکاری آلۂ کار ہونے کا ثبوت ہے۔ اس سےحوصلہ پاکر وہ بولا کہ وہ بیان بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف ہونے والے مظالم کے جواب میں ہندوؤں کو متحد کرنے کی غرض سے تھا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہے اور اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہے۔ یہ بات اس یقین کی بنیاد پرکہی گئی کہ سرکاری کارروائی نہیں ہو گی لیکن وہ بھول گیا کہ یہ حکومت ہی چند دنوں کی مہمان ہے۔ وہ دوبارہ اقتدار میں آنے کی خاطر اس کا استعمال کررہی ہے جو بظاہر ناممکن ہے اور جب یہ سرکار ہی نہیں رہے گی تو اس کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔

فرمانِ قرآنی ہے:’’ اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، "اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے" اللہ تبارک و تعالیٰ کی محبت کا تقاضہ نبی کریم ﷺ کی اتباع ہے اور اس کا نتیجے میں بندۂ مومن اللہ کی محبت، مغفرت اور رحمت کا مستحق بن جاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ اہل ایمان کو اپنی توہین تو گوارہ ہے مگر اہانت رسول ﷺ برداشت نہیں ہے۔ ایمان کی حلاوت سے متعلق مشہور حدیث میں پہلی خصلت یہ ہے کہ ’’ ایمان کی شیرینی کو اس نے پا لیاجس کے نزدیک اللہ اور اس کا رسولؐ باقی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں‘‘۔ یہی ایمانی حلاوت ہے کہ جس کے سبب سلمان رشدی کی کتاب شیطانی آیات کے خلاف ممبئی کے اندر احتجاجی جلوس میں ایک نوجوان اپنا سینہ کھول کر پولیس کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے۔ شہادت کے بعد جب اس کے والد سے پوچھا جاتا ہے تو وہ جواب دیتے ہیں ناموسِ رسالت پر میں ایک نہیں ہزار بیٹے قربان کرنے کے لیے تیار ہوں ۔ یہی جواب جھارکھنڈ کی اس ماں نے بھی دیا جس کا بیٹا نوپور شرما کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔
امت مسلمہ اگر ناموسِ رسالت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے پس و پیش نہیں کرتی تو دیگر اشیائے دنیا کی کیا بساط ؟ رام گری کے اہانت آمیز بیان پر چھترپور میں احتجاج کرنے والا مجمع جب پولیس کے ناروا سلوک کی وجہ سے مشتعل ہوگیا تو وزیر اعلیٰ نے حاجی شہزاد علی کی کار سمیت کروڈوں کوٹھی پر بلڈوزر چلوا دیا لیکن موہن یادو نہیں جانتا کہ امت کو تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ:’’ اے نبیؐ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی، اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما ئے ہیں، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا‘‘۔ناموسِ رسالت کی خاطر دی جانے والی ہر قربانی کو اہل ایمان کے نزدیک باعثِ سعادت ہے اور ان کا اجرو ثواب اللہ تبارک و تعالیٰ کے پاس ہے کیونکہ عام لوگوں کے لیے تو :’’مرغوبات نفس، عورتیں، اولا د، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی او ر زرعی زمینیں بڑی خوش آئند بنا دی گئی ہیں ‘‘ مگربندۂ مومن اس حقیقت سے آشنا ہوتا ہے کہ :’’ یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں حقیقت میں جو بہتر ٹھکانا ہے، وہ تو اللہ کے پاس ہے‘‘۔ یہی معرفت اسے دنیا کے چھن جانے کے حزن و ملال سے محفوظ رکھتی ہے اور محبت رسولؐ میں وہ اپنا سب کچھ ہنسی خوشی قربان کردیتا ہے۔ اس لیے کہ اس کی خاطر تو؎
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یسین وہی طہ
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2118 Articles with 1379675 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.